اسحاق ڈار کو ڈیل کے تحت پاکستان واپس لایا جا رہا ہے: عمران خان

Published On 24 September,2022 08:01 pm

لاہور، رحیم یار خان: (ویب ڈیسک، دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فیصلہ کیا ہے چوروں کو کسی صورت تسلیم نہیں کرنا، ہر روز کرپشن کیسز معاف ہو رہے ہیں، اسحاق ڈار واپس آنے والا ہے، اسحاق ڈار(ن)لیگ کی حکومت میں وزیراعظم کے جہازمیں بیٹھ کربھاگا تھا، ڈارکی جائیدادیں اوربچے باہر ہیں، اب ان کو این آر او ڈیل کے تحت واپس لایا جا رہا ہے،

 رحیم یار خان میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ رحیم یارخان والوں کے آج جذبہ وجنون،شعور کو دیکھا ہے، گرمی کے باوجود خواتین جلسے میں آئیں، جلسے میں دیر سے پہنچنے کی معذرت کرتا ہوں، آج پورے پاکستان میں میرا جلسہ براہِ راست دکھایا جا رہا ہے۔ سیلاب میں ہمارے بہن، بھائی، بچے متاثر ہوئے، متاثرین کی ہرممکن مدد کریں گے، ہرپاکستانی کو چاہیے جتنی ہو سکے سیلاب متاثرین کی مدد کریں، چاروں طرف پانی کی وجہ سے متاثرین مشکلات کا شکارہیں، تین ٹیلی تھون میں 8 گھنٹے کے دوران مجھے 14 ارب پاکستانیوں نے دیئے۔

 انہوں نے کہا کہ کرائم منسٹر، بلاول بھٹو امریکا گئے ہوئے ہیں، امریکی اداکارہ متاثرین کی مدد کے لیے پاکستان آئیں، یہ امریکا میں مہنگے ترین ہوٹلوں میں ٹھہرے ہوئے ہیں، متاثرین مشکل میں امریکا کیا کرنے گئے ہیں، بلاول بھٹو کو اردوسیکھتے ہوئے چودہ سال ہوگئے، اللہ کا شکرہے میری قوم میں شعور آ گیا ہے۔ اپنی قوم کو حقیقی آزادی کے لیے جگانے کی کوشش کر رہا ہوں، جس قوم کی مائیں، بہنیں، نوجوان جاگ جائیں اس قوم کو کوئی غلام نہیں بناسکتا۔

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ہم ایک عظیم قوم ہیں ہمارا مسئلہ ملک کی لیڈرشپ ہے، ہماری قوم خود دار اور غیرت مند ہے، شہبازشریف روسی صدر کے سامنے سکول کے بچے کی طرح بیٹھا تھا، شہباز شریف کی روسی صدرکے سامنے کانپیں ٹانگ رہی تھیں، بیرونی سازش کے ذریعے امپورٹڈ وزیراعظم کو بٹھایا جائے تو پھرملک کی شرمندگی ہوتی ہے، رحیم یارخان والوں کیا آپ ایسا وزیراعظم چاہتے ہیں؟ شہباز شریف نے سیکرٹری جنرل سے کہا وعدہ کرتا ہوں امداد چوری نہیں کریں گے، اس کا مطلب ہے پہلے امداد چوری کرتے تھے، دنیا اس انسان کی عزت کرتی ہے جو اپنی خود کرتا ہے، بہنیں اپنے بچوں کی تربیت کریں خدا کے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکنا، غریب آدمی میں بھی غیرت ہو تو دنیا اس کی عزت کرتی ہے، جس پرائم منسٹرمیں غیرت نہ ہواس کی کوئی عزت نہیں کرے گا، امریکی دورے پرقوم کے کروڑوں روپے خرچ کیے گئے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف انٹرویومیں کہتا ہے ملک کے حالات بہت بُرے خدا کے واسطے پیسہ دلوادو، وزیراعظم کہہ رہا ہے ہمارا دیوالیہ نکل گیا ہے، ملک پرمصنوعی لیڈر کو بٹھادیا گیا، شہبازشریف کو اس لیے لایا گیا سارے حکم مانے گا۔ حقیقی آزادی کے لیے اگر قوم کھڑی نہ ہوئی تو اسی طرح کے چور مسلط رہیں گے، شہبازشریف، حمزہ کو ایف آئی اے کیس میں سزا ہونے والی تھی، شہبا زشریف کوسازش کے تحت مسلط کیا گیا، 60فیصد کابینہ ضمانت پرہے، ایک طرف دنیا سے بھیک مانگ رہے ہیں، امپورٹڈ حکومت نے نیب ترمیم کرکے چوری کیا ہوا 1100 ارب معاف کرایا، امپورٹڈ حکومت نے این آر او لیا، ان کا اقتدارمیں آنے کا مقصد اپنی چوری بچانا تھا، پاکستانیوں ہم نے حقیقی آزادی کی تیاری کرنی ہے، ہمیں حقیقی آزادی کے لیے باہر نکلنا پڑے گا، آزادی کبھی پلیٹ میں رکھ کرنہیں ملتی قربانیاں دینا پڑتی ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ بڑے ڈاکوملک کا پیسہ لوٹ کر بیرون ملک لیجاتے ہیں، اگر بڑے ڈاکوؤں کو سزا نہ ملے تو وہ قوم تباہ ہو جاتی ہیں، اگرہم نے ان کی غلامی کو تسلیم کر لیا تو ہمارا کوئی مستقبل نہیں، ہمارا وزیراعظم بیرون ملک جا کر ہاتھ پھیلاتا ہے، پاکستانیوں یاد رکھو جو بھی ملک پیسہ دے گا وہ ہماری خود مختاری کا سودا کرے گا، تیس سال دونوں پارٹیوں نے ملک کا دیوالیہ نکالا آج بیرون ملک پیسے مانگ رہے ہیں، بیرون ممالک سب کوپتا ہے ان کے اپنے پیسے باہرپڑے ہیں، جس طرح کا پاکستان میں سیلاب آیا دنیا کو ہماری مدد کرنی چاہیے تھی، دنیا کو زرداری، شریف خاندان کی چوریوں کا پتا ہے اس لیے مدد نہیں کر رہے۔

انہوں نے کہا کہ مخالفین تحریک انصاف کی مقبولیت سے ڈرے ہوئے ہیں، چار لوگوں نے بند کمرے میں مجھے مروانے کا فیصلہ کیا، یہ لوگ ابھی سازش میں لگے ہوئے ہیں، مریم نواز نے مریم اورنگزیب اور جاوید لطیف سے پریس کانفرنس کروائی، میرے خلاف پریس کانفرنس کروائی تاکہ پھر کہیں گے مذہبی جنونی نے قتل کیا، مجھے اپنی جان سے زیادہ ملک کی حقیقی آزادی کی فکر ہے، میرا ایمان اللہ پر ہے زندگی موت اسی کے ہاتھ میں ہے، میرا ایمان ہے اگر غلام رہنا ہے تو پھر مر جانا بہتر ہے۔

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ اپنی انا اور کرپشن کے قیدی یہ سازش کر رہے ہیں، یہ وہ لوگ ہے جو ملک لوٹ کر باہر چلے جاتے ہیں، ان کے ساتھ سازشی ٹولہ ہے جو پوری کوشش کر رہا ہے، قوم سے کہتا ہوں خوف کی زنجیروں کو توڑ دو، فیصلہ کیا ہے ان چوروں کو کسی صورت تسلیم نہیں کرنا، ہر روز ان کے کرپشن کے کیسز معاف ہو رہے ہیں، اب اسحاق ڈار واپس آنے والا ہے، حدیبیہ پیپر ملز کیس میں اسحاق ڈارنے شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کی گواہی دی تھی، سابق وزیر خزانہ نے خود بیان دیا شریف خاندان کے لیے منی لانڈرنگ کرتا تھا، اسحاق ڈار(ن)لیگ کی حکومت میں وزیراعظم کے جہازمیں بیٹھ کربھاگا تھا، ڈارکی جائیدادیں اوربچے باہر ہیں، اب اسحاق ڈار کو این آر او ڈیل کے تحت واپس لایا جا رہا ہے، جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ڈارتاریخی خسارہ چھوڑ کر گیا تھا، ڈار نے معیشت اور کسانوں کا بیڑہ غرق کر دیا تھا، ہم بھیڑ بکریوں کی طرح تماشا نہیں دیکھ سکتے، جب تک جان ہے جدوجہد کروں گا قوم کو باہر نکالوں گا۔

عمران خان نے کہا کہ نیویارک میں شہباز شریف نے مان لیا ملک کے حالات بہت بُرے ہیں، جنہوں نے سازش کر کے ہماری حکومت گرائی تھی ان سب سے پوچھتا ہوں آپ سب لوگ ذمہ دارہیں، ہمارے دور میں 6 فیصد سترہ سال بعد گروتھ ہو رہی تھی، ہمارے دور میں ملک کی انڈسٹریز ترقی کر رہی تھی، ہمارے دور میں کسان بھی خوش اور 32 ارب ڈالر کی ریکارڈ ایکسپورٹ تھی، ہمارے دورمیں تاریخی ٹیکس ریونیو اکٹھا کیا گیا، ہم نے عوام کو بجلی، گیس، پٹرول، ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں سے بچایا ہوا تھا، آج پٹرول 236 روپے لٹر ہو چکا ہے، آج ڈیزل (فضل الرحمان) 250 روپے تک پہنچ گیا ہے، ہم نے مہنگائی کو روکا اور ہر خاندان کو 10 لاکھ کی ہیلتھ انشورنس دی، احساس پروگرام کے ذریعے سود کے بغیر قرض دے رہے تھے، سوال پوچھتا ہوں کورونا کے مشکل حالات کے باوجود پاکستان ترقی کر رہا تھا، ہماری حکومت نے کورونا اور اپنی معیشت کو بھی بچایا، سوال پوچھتا ہوں ہماری حکومت کو گرا کر چوروں کو مسلط کیا گیا، شہباز شریف انٹرویومیں رو رہا تھا پیسے دے دو۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کہہ رہا ہے خدا کے واسطے ہماری مدد کرو ، انٹرویو کرنے والی کی آنکھ میں آنسو آ گئے تھے، شہباز شریف کو اچکن سلوانے کی بڑی جلدی تھی؟ ہماری حکومت گرا کر کبھی سیکرٹری جنرل کا بازو اور کبھی اینکر کے سامنے منتیں کرتا ہے، پاکستانیوں یہ ہمارا مستقبل نہیں ہے، شہبازشریف بھکاریوں کی طرح مانگ رہا ہے،اسٹیبلشمنٹ سے پوچھتا ہوں چور کرپشن کے کیسز ختم کر رہے ہیں، کیا صرف میری ذمہ داری آپ لوگوں کی کوئی ذمہ داری نہیں، یہ چور 30 سال سے چوری کر رہے ہیں، چورباری باری اپنے کیسز ختم اور پیسہ ہضم کر رہے ہیں، کیا اس ملک میں کرپشن کے خلاف لڑنے کا میں نے ٹھیکا لیا کسی اورکی کوئی ذمہ داری نہیں۔

انہوں نے کہا کہ طاقت ہماری اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہے وہ کہتے ہیں ہم نیوٹرل ہیں، اللہ نے قرآن پاک میں فرمایا، اچھائی کا ساتھ اور بُرائی کے خلاف جہاد کرو، اللہ نے کہیں پر بھی نیوٹرل رہنے کی اجازت نہیں دی، اللہ کا حکم ہے اچھائی کا ساتھ دو، قوم پرفرض ہے ان کے خلاف کھڑے ہو جاؤ، اللہ فرماتے ہیں کبھی اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جب وہ خود کوشش نہ کرے۔ ہماری حمایت کرنے والوں کو نامعلوم نمبروں کے ذریعے فون کر کے ڈرایا جاتا ہے، ایسا غلام ملکوں میں ہوتا ہے جمہوریت میں ایسا نہیں ہوتا، ترکی میں جب تک حقیقی جمہوریت نہیں آئی تب تک ترقی نہیں کی تھی، ہمیں ڈرایا، دھمکایا جاتا ہے، وعدہ کرو جس کو بھی نامعلوم نمبرز سے دھمکی آئے واپس اسے دھمکی دو، جب وہ دھمکی دے تو اُسے کہنا ملک کا آئین و قانون مجھے آزادی اظہار کی اجازت دیتا ہے، پہلے عدالتیں کنٹرولڈ تھی، آج ہماری عدالتیں ماشااللہ آزادی کی طرف جا رہی ہے، قوم کو بنیادی حقوق کی حفاظت کے لیے عدلیہ کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ انسانی تاریخ بتاتی ہے قومیں جدوجہد، جہاد کے ذریعے لیتی ہے، میرے پاکستانیوں اپنی حقیقی آزادی لینے کا وقت آگیا ہے، چور ڈاکو، این آر او لینے والے ملک لوٹنے آتے ہیں، وقت آگیا ہے پاکستانیوں ان کے سامنے کھڑا ہونا ہے، آج کل بہت بڑے قاتل وزیرداخلہ بنایا ہوا ہے، رانا ثنا کہتا ہے اب دھرنا ہوگا تو آنسو گیس، پیلٹ گنز کی تیاری کی ہوئی ہے، ملک کی بدقسمتی ہے رانا ثنا اللہ جیسا شخص وزیر داخلہ ہے، رانا ثنا تم میں عقل تو نہیں تم ہمیں جمہوریت کا درس دوگے، رانا ثنا پُرامن احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے، بلاول نے اسلام آباد میں کانپیں ٹانگنے والا مارچ کیا ہم نے کوئی رکاوٹ، شیلنگ نہیں کی تھی، ڈیزل نے بھی دو دفعہ مارچ کیے، ہم نے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی تھی، وزیرداخلہ ہمیں ڈرا رہا ہے، رانا ثنا تم اور تمہارا ڈر پوک چیری بلاسم دونوں سن لو پہلے ہمیں تمہاری شیلنگ کا اندازہ نہیں تھا، رانا ثنا کان کھول کر سن لو اس باری کپتان پوری تیاری کر کے آئے گا۔

پی ٹی آئی چیئر مین کا مزید کہنا تھا کہ کرکٹ کی دنیا میں ٹاپ کا کپتان رہا، مجھے پتا ہے رانا ثنا اللہ نے کیا کرنا ہے لیکن رانا ثنا کو نہیں پتا میں نے کیا کرنا ہے، نواز شریف کی سٹار بیٹی کہتی تھی لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں، مریم نواز کو نہیں پتا تھا سچ سامنے آجائے گا، لندن کے فلیٹس مریم نواز کے نام پر خریدے گئے، نوازشریف نے اپنے نام پرفلیٹ اس لیے نہیں خریدے کیونکہ چوری کا پیسہ تھا، نواز شریف اب واپسی کی تیاری کر رہا ہے، نواز شریف فکر نہ کرو میری قوم تمہارا شاندار استقبال کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ مریم نوازاتنی سنجیدگی سے جھوٹ بولتی ہیں، مریم نوازکہتی تھی دادا ارب پتی اور شہباز شریف کہتا ہے والد کا تعلق غریب کسان گھرانے سے تھا، مریم نواز میں ایک ہی کوالٹی سیدھے سے منہ سے جھوٹ بولتی ہے، مریم نوازایسے جھوٹ بولتی ہیں لوگ اسے بیچاری سمجھتے ہیں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اب تک 51 جلسے کر چکا ہوں کبھی ایسا لوگوں میں شعورنہیں دیکھا، مجھے پتا ہے قوم حقیقی آزادی کی جدوجہد کے لیے تیارہے، نوجوان، خواتین، بچے، بزرگ سب کو پیغام ہے سب تیار ہو جائیں میں کال دوں گا، کال تب دوں گا جب میرے مخالف سمجھیں گے عمران پیچھے ہٹ گیا تب کال دونگا، میری ایک گیند سے جب تینوں کی وکٹیں گریں گی تب کال دونگا، ٹائیگرفورس کوتیاررہنے کا حکم دیا ہے اب وقت زیادہ دورنہیں میری آخری کال ہوگی کوئی مارچ، دھرنا نہیں ہوگا، میری کال پاکستان کو بچانے صاف اور شفاف الیکشن کے لیے آخری کال ہوگی، یہ ملک کومعاشی بربادی کی طرف لیکرجارہے ہیں، پاکستان میں صاف اورشفاف الیکشن کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں، سیاسی استحکام ہوگا توملک میں معاشی استحکام آئے گا، یہ عوام کا معاشی قتل کر رہے ہیں، ملک میں ہر روز مہنگائی بڑھ رہی ہے، اب تک33فیصد پاکستانی روپیہ کی قدر گر چکی ہے۔

توشہ خانہ اور دیگر کیسز یکطرفہ چل رہے ہیں

دوسری طرف نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اسمبلی میں جانے کا مطلب ہے ہم نے غیر ملکی سازش کے ذریعے اپنی حکومت کا گرائے جانا تسلیم کرلیا، جس دن ہم اسمبلی میں واپس گئے اس کا مطلب ہوگا کہ ہم نے کرائم منسٹر اور بیرونی سازش کے تحت آنے والے سارے ”سیٹ اپ“ کو قبول کرلیا ہے، اس لیے واپسی کا کوئی سوال ہی نہیں بنتا۔

اسمبلی میں واپس نہ جانے کو اپوزیشن کے لیے اوپن فیلڈ سے متعلق سوال پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے پھر بھی بل پاس کروا لینے تھے کیونکہ ان کے پاس اکثریت ہوتی۔

ارکان اسمبلی کی خریدوفروخت اور کرپشن کیسز کی معافی کو تنقید کا نشانہ بنانے والے عمران خان نے کہا کہ یہ جو بھی کر رہے ہیں کیا عوام انہیں تسلیم کررہی ہے، کیا وہ سمجھتی ہے کہ اربوں روپے خرچ کرکے لوٹوں کے ذریعے منتخب حکومت گرائی جائے، پھر آپ آکر اسمبلی میں بیٹھیں اور اربوں روپے کے کیسز معاف کرانا شروع کردیں، ایسا صرف بنانا ری پبلک میں ہوتا ہے۔ لندن کے سب سے مہنگے علاقے میں پراپرٹی رکھنے والے یہ نہیں بتاسکتے کہ پیسہ کدھر سے آیا۔ حسین نواز نے تسلیم کیا کہ مریم نواز بینیفشل آنر ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نیب قوانین تبدیل کیے جس کے تحت باری باری اپنی چوری معاف کروا رہے ہیں۔ سب سے بڑی چوری شہباز شریف کی ہے جن کے خلاف ملازمین کے نام سے کی گئی کرپشن پر 16 ارب بنانے کا الزام تھا۔ جب سے یہ آئے ہیں، چار گواہ اور ایک تفتیش کار ڈاکٹر رضوان سب ہارٹ اٹیک سے چل بسے۔ نیب اور ایف آئی اے میں انہوں نے اپنے لوگ بٹھا دیے ہیں۔

آئی ایم ایف ڈیل اور اس حوالےسے پی ٹی آئی رہنماؤں کی آڈیو لیک ہونے سے متعلق سوال پر سابق وزیراعظم نے کورونا دور میں پاکستان کے معاشی استحکام کی بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ملک کی کوئی فکر نہیں تھی، ہماری حکومت سنبھالنے پرسب سے پہلے ہمیں مہنگائی کے حوالے سے نشانہ بنایا گیا، ہم کہتے رہے کہ یہ عالمی بحران کی وجہ سے ہے، دنیا بھر میں قیمتیں اوپر گئی ہیں، جب یہ آئے تو کم ازکم مہنگائی تو ٹھیک کرتے کیونکہ ان کے پاس بڑا تجربہ بڑا تھا۔ چھ فیصد سے اکانومی زیرو پر آگئی، صنعتیں اور زراعت بھی نیچے چلی گئیں جس سے بیروزگاری ہورہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا انہیں ملک کی کوئی فکرنہیں تھی۔

شوکت ترین کے ساتھ خیبرپختونخوا اور پنجاب کے وزرائے خزانہ کی آڈیو لیک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تیمور جھگڑا یہ کہہ رہے تھے کے وفاق سے پیسے نہیں ملے جبکہ ہمیں سرپلس ظاہر کرنے کا کہا جارہا ہے ، ہمارے پاس تو قبائلی علاقوں میں تنخواہ دینے کے لیے پیسے بھی نہیں جو وفاق نے وعدہ کر رکھا تھا۔ تیمور جھگڑا کہہ رہے تھے کہ وفاق نے فاٹا کے لیے فنڈز نہیں دیے، جس کا اتنا بڑا ”سونگ اینڈ ڈانس“ بنادیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ملکی استحکام صرف منصفانہ و آزادانہ انتخابات سے ہی ممکن ہے۔ سیاسی استحکام کے بغیر ہماری معیشت مستحکم نہیں ہوسکتی اور انہیں خود نہیں پتہ ہے کہ یہ ایک مہینے کی مار ہیں یا دو مہینے رہ گئے ہیں، تیزی سے تباہی کی جانب جاتی ٹرین کو صرف صاف وشفاف الیکشن بچا سکتے ہیں۔ اپوزیشن، امپورٹڈ حکومت اوراسٹیبلشمنٹ اگرپاکستان کا سوچ رہے ہیں تو فوری الیکشن کروانے چاہئیں، ملک میں سیاسی عدم استحکام اس لیے ہے کیونکہ اس سارے سیٹ اپ پر کسی کو اعتماد ہی نہیں ہے، یہ اس دن ہوگا جس دن الیکشن کروائیں گے۔ اگر سب تیار ہیں تو طریقہ نکل آئے گا، ہم اپنی دو حکومتوں (خیبرپختونخوا اور پنجاب) سے استعفیٰ دیں گے۔

پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے اوپر بیٹھے چوروں میں سے 60 فیصد ضمانت پر ہیں، کیا ہم ان کے مقدمات کے خاتمے تک انتظار کریں گے؟ کیا ملک سے باہر بیٹھے مفرور اور کرپٹ آدمی کو آرمی چیف کی تقرری کرنا چاہیئے جس نے ساری زندگی میرٹ پرکوئی کام نہیں کیا اور اہلیت بھی نہیں رکھتا۔

الیکشن پر تمام جماعتوں کے اتفاق رائے کی صورت میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اورنئے آرمی چیف کی تقرری سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہماری ترجیح الیکشن ہیں اور نگراں حکومت آرمی چیف کا تقرر نہیں کرسکتی، یہ تقرری وہ حکومت کرے جو مینڈیٹ لے کر آتی ہے نہ کہ وہ حکومت جو لوٹوں کے ذریعے آتی ہے۔

ساتویں این ایف سی ایوارڈز اور 18ویں ترمیم کے بعد سے وفاق کے اختیارات پربات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 2018 میں ن لیگ کی حکومت گئی تو ملکی ذخائر بمشکل 9 ارب ڈالرز اور بیرونی خسارہ 20 ارب ڈالرز کا تھا، ترسیلات زر 19 ارب ڈالرز اور ایکسپورٹ 24 ارب ڈالر کی تھیں، ہم حکومت سے گئے تو تحریک عدم اعتماد والے دن ملکی ذخائر 16 ارب ڈالرز تھے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 16 ارب تھا، باوجود اس کے کہ ہم نے 3 ارب ڈالرز کورونا ویکسین پر خرچ کیے اور تیل کی قیمتیں بھی بلند ترین سطح پر تھیں۔ پھر بھی ہم کم خسارہ چھوڑ کر گئے اور ہماری ایکسپورٹ ریکارڈ 32 ارب ڈالرز اور ترسیلات زر 19 سے 31 ارب ڈالرز پر تھیں تو ہم آمدنی زیادہ اور قرضہ کم چھوڑ کے گئے تھے۔ یہ کہتے ہیں کہ عذاب چھوڑ کرگئے تھے لیکن انہوں نے معیشت کنٹریکٹ پر اور قیمتیں آسمانوں پر چڑھادی ہیں۔ ہمارا ایکسٹرنل گیپ 30 ارب ڈالر کا ہے، آئی ایم ایف، ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور ورلڈ بینک کا پیسہ آجائے تو یہ 7 سے 8 ارب ڈالربنتا ہے، اسی لیے روپیہ گررہا ہے۔

عمران خان نے سوال اٹھایا کہ کیا منصوبہ بندی کے تحت سازش کرنے والوں کو نہیں علم تھا کہ کون سے چیلنجز درپیش ہیں، میں نے اسٹیبلشمنٹ کو کہا تھا عدم استحکام نہ ہونے دیں کیونکہ یہ نہیں سنبھال سکیں گے۔ ان دو خاندانوں کے ہوتے ہوئے ملک کا قرضہ بڑھا لیکن ملک نیچے ہی گیا تو انہوں نے آکر صرف اپنی کرپشن ختم کرنی تھی۔

مائنس ون کی صورت میں اپنی حکمت عملی بتانے والے عمران خان نے کہا کہ میں نے کبھی اتنا بے ایمان الیکشن کمیشن نہیں دیکھا۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا جیسا بے ایمان آدمی میں نے نہیں دیکھا جس نے الیکشن کمیشن کی جس طرح تذلیل کی اور اسے نیچے گرایا ہے۔ای وی ایم اس سے 90 فیصد دھاندلی ختم ہوجاتی ہے، 2015 میں بننے والے جوڈیشل کمیشن کو جتنے دھاندلی کے طریقے بتائے گئے اس میں سے 90 فیصد ای وی ایم لانے سے ختم ہوجاتے، لیکن اس (چئیرمین الیکشن کمیشن) نے آنے نہیں دی۔ یہ حلقوں میں جعلی ووٹس رکھنے والے چوروں کے ساتھ مل گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ توشہ خانہ اور دیگر کیسز یک طرفہ چل رہے ہیں، ہم کہتے ہیں کہ توشہ خانہ اور فنڈنگ میں باقیوں کو بھی دیکھیں، میں چیلنج کرتا ہوں توشہ خانہ اور فنڈنگ میں جو قانونی چیزیں ہیں وہ ان دونوں کے کیسز میں نہیں ملیں گی۔آصف زرداری نے توشہ خانہ سے تین گاڑیاں نکالیں، نواز شریف نے ایک گاڑی نکالی، ان کے پاس کوئی فنڈنگ کوئی ریکارڈ ہی نہیں۔ یہ جتنے بھی کوشش کرلیں مائنس ون ہوسکتا ہی نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں دھاندلی کے باوجود، جس میں ساری انتظامیہ، اسٹیک ہولڈرز اور وہاں بیٹھے مسٹر ایکس نے مدد کی، اس کے باوجود ہار گئے، اس لیے سیلاب کا بہانہ بنا کر ضمنی انتخابات سے بھی یہ بھاگ گئے۔

کراچی سے ساڑھے آٹھ لاکھ ووٹ ملنے کے باوجود کراچی والوں کے بھروسے پر پورا اترنے میں ناکامی کے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد تمام اختیارات صوبے کے پاس چلے گئے، سندھ حکومت نے ہر جگہ ہمارے لیے رکاوٹین کھڑی کیں، اس کے باوجود ہم نے سندھ کو اپنے صوبوں سے زیادہ پیسہ دیا، لیکن اٹھارویں ترمیم کے بعد اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وفاق صوبے میں ترقیاتی کام کرسکتا ہے تو یہ ممکن نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی کا مسئلہ ہمیشہ رہے گا، کیونکہ جو سندھ کی صوبائی حکومت اندرون سندھ سے ووٹ لے کر آتی ہے اور اس کا مقصد صرف کراچی سے چوری کرکے پیسہ بنانا ہوتا ہے، سندھ کی کرپشن نے سارے پاکستان کے ریکارڈ توڑے ہوئے ہیں، ان سب پر بشمول زرداری اور مراد علی شاہ کیسز بنے ہوئے ہیں۔ نیب ہمارے کنٹرول میں نہیں تھا، ورنہ ان کے تو اوپن اور شٹ کیسز تھے۔ جس طرح ابھی پاکستان چل رہا ہے وہ طریقہ کار اب تبدیل کرنا پڑے گا، بیوروکریٹس افسران سمیت سب کو تبدیل ہونا پڑے گا۔ عدلیہ کے ساتھ بیٹھ کر کانٹریکٹ انفورسمنٹ پر کام کرنا پڑے گا، کیونکہ باہر سے آنے والے سرمایہ کاروں کو فراڈ کا خطرہ ہوتا ہے۔ ریگیولیٹرز پر 800 اسٹے آرڈرز ہیں، ریگولیٹرز کے فیصلوں پر اسٹے آرڈر ہوسکتا ہے کام کرنے پر کیوں؟ چینی مافیا کے 30 ارب کے جرمانے پر 11 سال اسٹے آرڈر رہا کیونکہ انہوں نے کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان میں اپنے لوگ بٹھائے ہوئے تھے۔ ایف بی آر میں 1.5 ٹریلن روپے کے کیسز پھنسے ہوئے ہیں ان کے فیصلے ہی نہیں ہو پارہے، اس لیے ہمیں اپنی عدلیہ کی مدد کرنی ہوگی۔ ملک میں اسٹبلشمنٹ ایک حقیقت ہے، ذمہ داری اور اختیار ایک ساتھ چلتے ہیں، ہمارے پاس ذمہ داری تھی لیکن اختیار نہیں تھا تو احتساب کس طرح کرتے۔

بلوچستان اور فاٹا میں معدنیات، توانائی کے ذرائع اور ان کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات کے سوال پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ معدنیات کا فائدہ صوبوں کو ضرور ہونا چاہئیے، اور اس کیلئے ہمیں کچھ انتہائی قدم اٹھانے پڑیں گے، سول ملٹری اور اسٹبلشمنٹ کے رشتے کو متوازن ہونا پڑے گا، حکومت اور عدلیہ کو بیٹھ کر فیصلے کرنے ہوں گے، سارے اسٹیک ہولڈرز کو مل کر فیصلہ کرنا پڑے گا کہ ہمیں اس میں سے نکلنا کیسے ہے، آج تک برآمدات پر کسی نے توجہ ہی نہیں دی ، جو بھی ملک آگے بڑھتا ہے وہ برآمدات پر توجہ دیتا ہے۔ بے شک ہم نے انڈسٹری کو جو تحریک آخر میں دی وہ شروع میں دینی چاہئیے تھی، لیکن کورونا میں جب عالمی معیشت نیچے جارہی تھی تب ہم نے کنسٹرکشن کو ”کوئی سوال نہیں“ پر ترغیب دی، کیونکہ اس شعبے سے تیس مزید انڈسٹریز جڑی ہوئی تھیں، اگر ہمیں مزید وقت مل جاتا ہم انڈسٹری کو اٹھا دیتے۔

عمران خان نے کہا کہ میرے نیوٹرلز کیساتھ بہترین تعلقات تھے، ہمارا کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ اگر اسٹبلشمنٹ کہے ہم نیوٹرل ہیں اور حکومت سے سپورٹ ختم کردے تو وہ حکومت چل جائے گی، کسی کو اس غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہئیے۔ میں نے ان کو بتایا تھا کہ جس دن آپ نے ایسا فیصلہ کیا کہ حکومت گر جائے گی۔ یہ تو نیوٹرل ہو گئے، لیکن ملک کا کیا بنا۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے پہلے تو ملک کی سمت درست کرنی ہوگی، وہ سب سے مشکل کام ہے، بیوروکریسی کو ماڈرن کرنا ہوگا جس میں اسپیشلسٹ لانا ہوں گے، دنیا ٹیکنالوجی کی طرف جارہی ہے، ہماری آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ میں اسپشلسٹ ہی نہیں تھے، ہندوستان کی آج آئی ٹی میں 130 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ ہے، ہم آئے تو 75 فیصد ہماری ایکسپورٹ بڑھی، لیکن ہماری ایکسپورٹ ہی صرف ایک ارب ڈالر تھی۔ ہمیں دنیا کا مقابلہ کرنا ہے تو خود کو بدلنا ہوگا، آئی ٹی ایکسپورٹ اور سب سے زیادہ ہمیں ٹیکنالوجی پر زور دینا ہوگا، اس کیلئے وقت لگتا ہے۔ ہمیں دوبارہ موقع ملا تو ہم وہ کام پہلے شروع کریں گے جو دور اقتدار کے تیسرے سال شروع کئے۔ اگر دو تہائی اکثریت نہیں ملی تو اتحادی حکومت بنانے سے بہتر ہے ہم اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔

گھما پھرا کر پرانے چہرے ساتھ بٹھانے کے سوال پر عمران خان نے کہا کہ ہماری بیوروکریسی میں چند ایک کے علاوہ کوئی اچھا بیورو کریٹ نہیں تھا، آئی ٹی میں کوئی ایکسپرٹ نہیں تھا، اس کا انتظام ہمیں پہلے سے کرنا پڑے گا کیونکہ جب حکومت میں آجاتے ہیں تو اتنا وقت نہیں ہوتا کہ قابل لوگوں کو جمع کیا جاسکے، اس لیے ہم نے ابھی سے کام شروع کردیا ہے کہ کن چیزوں میں ہمیں کیا تجربہ ہوا اور کن کاموں کیلئے ہمیں باہر سے ایکسپرٹ درکار ہوں گے اور اپنے لوگوں کو آتے ساتھ ہی کہاں بٹھانا ہے۔

امریکا سے تعلقات پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ بین الاقوامی تعلقات میں دوستیاں نہیں مفاد ہوتے ہیں، میرا کام ہے میں اپنے ملک کے مفادات کی حفاظت کروں، اپنے ملک کے فائدے کو دوسروں کیلئے قربان نہ کروں۔ میں سمجھتا ہوں روس سے ہمیں تیل اور گندم لینی چاہئیے، کسی کی جنگ میں شرکت نہیں کرنی چاہئیے، بیسز نہیں دینے چاہئیں، لیکن تعلقات اچھے رکھنے چاہئیں، مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہئے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ امریکی اور مغربی ذہنیت کو نہیں سمجھتے، اگر آپ ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونا چاہتے ہیں تو یہ آپ کو استعمال کریں گے، انہوں نے وار آن ٹیرر میں ہمیں استعمال کیا ہے، ہندوستان کو کیوں نہیں کرتے استعمال؟ امپوڑٹد حکومت نے امریکا کے ڈر سے روس سے گندم اور تیل نہیں لیا لیکن ہندوستان لے رہا ہے، کیونکہ ہندوستان اپنے مفادات کی حفاظت کرتا ہے، ان کی آزاد خارجہ پالیسی ہے اور میں پاکستان کیلئے یہی چاہتا ہوں، ہم کسی سے لڑائی نہیں چاہتے لیکن اپنے لوگوں کے مفادات کا تحفظ چاہتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی تعلقات میں جب آپ مفادات کی خاطر کسی کی بات نہیں مانتے تو وہ ناراض ہوجاتے ہیں اور تھوڑے عرصے بعد ٹھیک بھی ہوجاتے ہیں ، لیکن اس کیلئے کسی کے سامنے گٹھنے تو نہیں ٹیکنے چاہئیں، حقیقی آزادی کیلئے ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا۔ یہ مشکل ضرور ہے لیکن اس کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔