سکھر: (دنیا نیوز) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ اور امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہو ئے کہا ہے کہ بین الاقوامی مجرم کی جانب سے اداروں کی بات کرنے پر تعجب ہے، قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے اداروں پر تنقید کر رہا ہے ۔ آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے اگر پی ٹی آئی عدالت گئی تو عدالت آئین کے مطابق فیصلہ کرے گی۔
سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) کا کہنا تھا کہ سیلاب کی تبادہ کاریاں بلا حدود ہیں، تمام سماجی تنظیموں کو خدمات پیش کرنے پر خراج تحسین ہیش کرتا ہوں، متاثرہ افراد کی دادرسی اسلامی فریضہ بن جاتا ہے،سیلاب سے شاہرائوں کا مکمل انفراسٹرکچر تباہ ہو گیا ہے، جہاں راستے منقطع ہوئے ہیں انہیں بحال کیا جا رہا ہے، سڑکوں کی مکمل تعمیر میں وقت درکار ہو گا، ایک دم نہیں ہو سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آزمائش کے ماحول پر کسی سیاسی پارٹی پر تنقید نہیں کروں گا، فضائی معائنے سے دیکھا کہیں بھی راستہ نہیں ہے ہر طرف پانی ہی پانی ہے، جس طرح رفاحی تنظیمیں دیانت سے امدادی سامان پہنچا رہی ہیں، اسی طرح حکومت کا بھی فرض ہے جو طیارے امدادی سامان لیکر آرہے ہیں وہ امدادی سامان پہنچائے، حکومت کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی، ہم نے ملک کی معیشت کو معاہدے کر کے آئی ایم ایف کے حوالے کردیا ہے، جس پارٹی نے ایسا کیا وہ آج کہتی ہے ہم ملک کو آزاد کرائیں گے، حکومت کوشش میں ہے کس طرح مہنگائی پر کنٹرول کرسکیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی طرح اس سیلاب میں بھی نااہل ثابت ہوئی ہے، عمران خان پر فرد جرم عائد ہونے والا ہے، وہ سیاسی شہید بننے کی کوشش کر رہا ہے، اسے کوئی سیاستدان تسلیم نہیں کرتا، وہ بلبلے کی سیاست کر رہا ہے۔ عمران خان بین الاقوامی مجرم اور امپورٹڈ چور ہے، کارروائی سے بچنا چاہتا ہے، لوگ جانتے ہیں عمران خان سیاستدان نہیں،عمران خان کے خلاف کارروائی مجرم کے خلاف کارروائی ہوگی، آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے اگر پی ٹی آئی عدالت گئی تو عدالت آئین کے مطابق فیصلہ کرے گی۔
پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ ٹرانس جینڈر بل جے یوآئی کی نہیں پی ٹی آئی کی ضرورت ہے،حکومتوں کو کہوں گا امداد متاثرین تک پہنچتے ہوئے نظر ضرور آنی چاہئے، اس مشکل وقت میں انسانی فریضے کو اسلامی فریضہ سمجھا، سیلاب نے تباہی کی ہے،ابھی تو لوگوں کو ریسکیو کیا جارہا ہے، میں نے فضائی دورہ کیا ہے، ایک حکومت تو کیا کئی حکومتیں مل کر کام کریں تو بھی کم ہے۔