اسلام آباد ہائیکورٹ کا عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ

Published On 22 August,2022 06:03 pm

اسلام آباد:(دنیا نیوز) ایڈیشنل سیشن جج زیبا چودھری کیخلاف بیان دینے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عمران خان کے خلاف جلسے کے دوران ایڈیشنل سیشن جج کے خلاف بیان دینے پر کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ ہائیکورٹ کے تمام ججز کی مشاورت سے ہوا۔

اس حوالے سے کیس کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں لارجر بینچ منگل کو سماعت کرے گا جبکہ 3 رکنی لارجر بینچ عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کرے گا۔

عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی سماعت کرنے والے لارجر بینچ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار بھی شامل ہیں۔

دہشتگردی کا مقدمہ، عمران خان کی 25 اگست تک راہداری ضمانت منظور

اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے دہشتگردی کے مقدمہ میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی 3 روز کے لیے راہداری ضمانت منظور کر لی۔

تفصیلات کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے عمران خان کی راہداری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔

عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہم انسداد دہشتگردی کی عدالت سے رجوع کریں گے جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ ابھی تو پٹیشن انٹرٹین نہیں ہوئی، اس پر اعتراض ہے۔

بابر اعوان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کے گھر پولیس کا گھیراؤ ہے، ایسے میں کیسے یہاں آسکتے ہیں؟

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی 25 اگست تک راہداری ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں انسداد دہشتگردی کی عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا۔

قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر 3 اعتراضات عائد کیے گئے تھے۔

رجسٹرار آفس کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بائیو میٹرک نہیں کرایا، اعتراض کیا گیا ہے کہ انسداد دہشتگردی عدالت میں جانے کی بجائے ہائیکورٹ کیسے آگئے؟

ذرائع کے مطابق رجسٹرار آفس کی جانب سے یہ اعتراض بھی عائد کیا گیا کہ دہشتگردی کے مقدمے کی مصدقہ نقل فراہم نہیں کی گئی۔

بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے دہشتگردی کے مقدمہ میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی 3 روز کے لیے راہداری ضمانت منظور کر لی۔

 خاتون مجسٹریٹ کو دھمکیاں، عمران کیخلاف دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج

خیال رہے کہ گزشتہ روز جلسے سے خطاب میں پولیس افسروں اور خاتون مجسٹریٹ کو دھمکیاں دینے کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں عمران خان کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

مقدمے کے متن کے مطابق عمران خان نے ایف نائن پارک میں پولیس افسران اور ایڈیشنل سیشن جج کو دھمکی دی، ایف آئی آر میں عمران خان کی تقریر کے متعلقہ حصے کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق اعلیٰ افسران کو ڈرانے دھمکانے اور ملک میں انتشار و دہشت پھیلانے کے جرائم میں ملزم کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

قبل ازیں جلسے سے خطاب میں پولیس افسروں اور خاتوج مجسٹریٹ کو دھمکیاں دینے کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ یا دیگر دفعات کے تحت کارروائی کیلئے وزارت داخلہ میں اعلیٰ سطح کی مشاورت کی گئی، ایڈووکیٹ جنرل سے دوبارہ رائے طلب کی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ میں ایک ہی روز میں دوسرا اجلاس ہوا، اجلاس میں وزارت داخلہ اور قانون کے حکام، اعلیٰ پولیس افسران شریک ہوئے۔

اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا تھا کہ وزارت داخلہ نےایڈووکیٹ جنرل اور وزارت قانون سے دوبارہ رائے مانگ لی، ایڈووکیٹ جنرل اور وزارت قانون کی رائے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق عمران خان پر الگ سے مقدمہ یا شہباز گل کیس کا حصہ بنایا جائے، غور کیا گیا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان کی خاتون جج کو دھمکیاں انارکی اور تشدد کی ترغیب ہیں، عمران خان خود کو ہر احتساب اور قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، جج کو کھلی دھمکیوں پر عدالتی ایکشن لازمی ہے۔

پیمرا نے عمران خان کی براہ راست تقریر نشر کرنے پر پابندی عائد کردی

قبل ازیں گزشتہ روز ہی پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے پی ٹی آئی چیئرمین کی تقریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کردی۔

پیمرا کی جانب سے جاری اعلامیے میں ٹی وی چینلز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عمران خان کی ریکارڈ کی ہوئی تقریر نشر کرسکتے ہیں تاہم براہ راست تقریر اور خطاب نشر کرنے پر پابندی ہے۔

اعلامیے کے مطابق عمران خان کی تقریر پر پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27 کے تحت پابندی ہوگی، پیمرا ترجمان نے کہا ہے کہ عمران خان اپنی تقاریر میں ریاستی اداروں پر بے بنیاد الزامات عائد کررہے ہیں۔