لاہور: (ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم عمران خان اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے ترکیہ کے عالم دین شیخ محمود آفندی کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے لکھا کہ ترکیہ کے معروف عالم دین شیخ محمود آفندی کے انتقال کے بارے میں جان کرنہایت افسردہ ہوں۔
عمران خان نے لکھا کہ انہوں نے نہایت کٹھن حالات میں دین و سنت کا احیاء کیا اور ترکی سمیت دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کو متاثر کیا۔ ان کا وصال امت کیلئے ایک عظیم نقصان ہے۔
Innā li-Llāhi wa inna ilayhi rāji ūn.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) June 23, 2022
Saddened to learn of the passing of Shaykh Mahmud Effendi of Turkey. He revived Islam & Sunnah at a challenging time, inspiring millions of people in #Turkey & around the World.
A great loss for the Ummah.
اُدھر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے لکھا کہ شیخ محمود آفندی کی وفات حسرت آیات ترکی کے لئے بالخصوص اور عالم اسلام کے لئے بالعموم نا قابل تلافی نقصان ہے، ترکی میں سلسلہ نقشبندیہ کے روح رواں تھے ۔ وہ خلافت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد ترکی میں علوم اسلامیہ کی نشاۃ ثانیہ کی علامت تھے ۔
شیخ محمود آفندی کی وفات حسرت آیات ترکی کے لئے بالخصوص اور عالم اسلام کے لئےبالعموم نا قابل تلافی نقصان ہے ، ترکی میں سلسلہ نقشبندیہ کے روح رواں تھے ۔وہ خلافت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد ترکی میں علوم اسلامیہ کی نشاۃ ثانیہ کی علامت تھے ۔
— Maulana Fazl-ur-Rehman (@MoulanaOfficial) June 23, 2022
1/2#MahmudEfendiHazretleri
انہوں نے مزید لکھا کہ شیخ کا تدین، تقویٰ اور شعائر اسلام سے محبت مثالی تھا۔ ان کی خدمات جلیلہ کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ دعا گو ہوں اللہ کریم شیخ کی کامل مغفرت فرمائے اور ان کو اپنے شایان شان جزاء عطاء فرمائے ۔
مولانا فضل الرحمان نے لکھا کہ ترک عوام، شیخ کے تلامذہ اور متعلقین سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔
شیخ آفندی نقشبندی کون تھے؟
1857ء کی جنگ آزادی کے بعد دیو بند شہر کی چھتہ مسجد میں اس درسگاہ (دارالعلوم دیوبند) کا قیام عمل میں آیا جس کے پہلے استاد ملا محمودؒ اور پہلے شاگرد محمود حسنؒ تھے۔ تاریخ بتاتی ہے انار کے درخت تلے ایک استاد اپنے شاگرد کو علوم نبویہ ﷺکے جام پلایا کرتے تھے۔
ترکی میں بھی جب خلافت عثمانیہ کا خاتمہ کیا گیا تو کچھ علماء نے چھپ چھپ کر اور درختوں کے نیچے دیہات اور گاؤں میں وہاں کے بچوں کو دینی تعلیم دینی شروع کی، جب وہاں کے لوگ فوج کو آتے دیکھتے تو فوراً بچے کھیتی باڑی میں مشغول ہوجاتے، یوں محسوس ہوتا تھا یہ بچے کوئی تعلیم حاصل نہیں کر رہے بلکہ کھیتی باڑی میں مشغول ہیں، ان طالبعلم بچوں میں شیخ محمود آفندی نقشبندی صاحب بھی شامل تھے، حضرت نے یوں دینی تعلیم کی تکمیل کی اور فراغت کے بعد یہی سلسلہ اپنے گاؤں جاری رکھا
ترکی سے جب خلافت عثمانیہ کا خاتمہ کیا گیا تو وہاں کے بانی کمال اتا ترک نے عربی کتب اور دینی علوم پر مکمل پابندی لگادی،اس وقت حضرت مولانا شیخ محمود آفندی نقشبندی نے اپنے طلباء کو انگلیوں کے اشاروں پر صرف اور نحو کے گردان پڑھائے حج اور نماز کے مسئلے بھی ہاتھوں کے اشاروں سے سمجھائے، اللہ تعالی نے حضرت آفندی کے ہاتھوں پر مکمل دینی نصاب رکھ دیا تھا۔