لاہور : (ویب ڈسک) پنجاب حکومت نے نئے بجٹ میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کی مد میں وفاق سے 150 ارب روپے مانگ لئے، ایوان وزیر اعلیٰ کے اخراجات میں 3 فیصد جبکہ گورنر پنجاب کے سیکرٹریٹ کے بجٹ میں 9 فیصد اضافے کی تجویز دیدی گئی۔
پنجاب کا آئندہ بجٹ کیسا ہوگا دھیرے دھیرے مندرجات سامنے آنے لگے ہیں، ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کی مد میں وفاق سے 150 ارب روپے مانگے ہیں، رواں مالی سال میں پنجاب کو پہلے ہی وفاق کی جانب سے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام پر کم فنڈز دیا گیا تھا، محکمہ خزانہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے پی ایس ڈی پی کی مد میں مطلوبہ فنڈز کی درخواست کی ہے۔
جاری منصوبوں پر 70 ارب اور نئے منصوبوں کے لیے 82 ارب روپے مانگے گئے ہیں، پنجاب میں عوامی فلاح کے 60 میگا منصوبوں کے لیے ڈیڑھ کھرب کا بجٹ مانگا گیا ہے، سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے لیے ایک کھرب ،نہری نظام کے منصوبوں کے لیے 20 ارب روپے کی ڈیمانڈ کی گئی ہے جبکہ زراعت کے لیے 7 ارب روپے اور بلدیات کے لیے 50 کروڑ روپے مانگے گئے ہیں۔
آئندہ بجٹ میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 2 ارب 20 کروڑ روپے کی ڈیمانڈ، صنعت و تجارت کے لیے 4 ارب جبکہ جنگلات اور فیشریز کے لیے 4 ارب 74 کروڑ روپے طلب کئے ہیں، نئے مالی سال میں ایوان وزیر اعلیٰ کے فنڈز میں 2 کروڑ 52 لاکھ روپے اضافے کی سفارش کی گئی ہے جس کے بعد ایوان وزیر اعلی کے اخراجات 80 کروڑ 59 لاکھ روپے تک پہنچ جائیں گے، بزدار دور حکومت میں ایوان وزیر اعلیٰ کیلئے 78 کروڑ روپے مختص تھے۔
گورنر پنجاب سیکرٹریٹ کے بجٹ میں 9 فیصد اضافے کے ساتھ 58 کروڑ روپے کے فنڈز مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، آئندہ مالی سال میں 4 کروڑ 67 لاکھ روپے اضافی مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے، نئے مالی سال میں سرکاری سکولوں کی ڈویلپمنٹ کی مد میں 50 ارب روپے کے فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ نئے سکولوں کی تعمیر کیلئے صرف 5 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
صوبائی بجٹ میں تنخواہوں کی مد میں 376ارب روپے کا فنڈز مختص ہو گا۔