ن لیگ کیلئے وزارتِ عظمیٰ کی سیٹ کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں: بلاول

Published On 26 February,2022 04:17 pm

کراچی: (دنیا نیوز) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر عمران خان فوری طور مستعفی ہوجائیں، تو ہمیں احتجاج اور عدم اعتماد کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اپوزیشن حکومت کو ہٹانے میں کامیاب ہوتی ہے تو وزارت عظمیٰ کے لیے ن لیگ کے امیدوار کی حمایت کرنے کو تیار ہے۔ پی پی اور دیگر اپوزیشن جماعتیں ان کے لیے وزیر اعظم کی نشست قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔

بلاول ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جو وزیراعظم ملک پر مسلط کیا گیا ہے، اس کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے، وہ دھاندلی زدہ وزیراعظم ہے، جس کے کٹھ پتلی راج کے بعد جمہوریت کا جنازہ نکالا گیا ہے، معیشت کا بیڑہ غرق کیا گیا ہے۔ عوام کے معاشی، انسانی اور جمہوری حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔ جس شعبے پر بھی خان صاحب نے تبدیلی کے نام پر ہاتھ ڈالا ہے، وہاں تباہی پھیلائی ہے۔ خارجہ پالیسی ہو، معاشرہ ہو، سیاست ہو، گورننس ہو، سکیورٹی کا معاملہ ہو، حتیٰ کہ عام آدمی کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے پیشِ نظر پی پی پی نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ عوام کے حقوق کے لیئے جدوجہد کرے گی۔ سندھ، بلوچستان،خیبرپختونخوا کوان کا حق دیا جائے، صوبوں کواین ایف سی ایوارڈ سے محروم رکھا جارہا ہے۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم پہلے دن سے پی ٹی ایم ایف کے خلاف آواز اٹھاتے رہے ہیں کہ پی ٹی ایم ایف پاکستان کے مفاد کے خلاف ہے۔ یہ اس حکومت کی نااہلی اور ناکامی ہے کہ اس نے آئی ایم ایف سے ایسا معاہدہ کیا جو عوام کے خلاف ہے۔ حکومت کی نااہلی کا بوجھ عام آدمی بجلی، گیس کے بلز، مہنگائی، پیٹرول اور دوائی کی قیمت کی شکل میں اٹھا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اس ڈیل سے باہر نکلے اور ایک نیا ڈیل کیا جائے، جو پاکستان کے مفاد میں ہو۔ خان صاحب کا ہروعدہ جھوٹا نکلا، عمران خان نے ہربات پریوٹرن لیا۔ یہ حکومت غیرجمہوری حکومت ہے، لیکن ہم نے اس کے خلاف جمہوری ہتھیار اٹھایا ہے۔ لانگ مارچ اس غیرجمہوری حکومت پر جمہوری حملا ہے۔ ہمارے احتجاج کا مقصد یہ ہے کہ ہم عوام اور ارکان اسمبلی کو قائل کریں کہ وقت آچکا ہے کہ سلیکٹڈ پر عوام کا اعتماد تو اٹھ چکا، اب پارلیمان بھی اپنے عدم اعتماد کا اظہار کرے۔ ہم عوام کو دکھانا چاہتے ہیں کہ جب تحریک عدم اعتماد لایا جاتا ہے تو کون اس کٹھ پتلی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ احتجاج اور تحریک عدم اعتماد کے ذریعے صرف یہ چاہتے ہیں کہ ملک میں فی الفور صاف و شفاف الیکشن ہوں۔ خان صاحب کو ہٹانے کے بعد آنے والے سیٹ اپ کو ترمیم یا انتخابی اصلاحات متعارف کرانے کا مینڈیٹ ہوگا۔ اپوزیشن کی تمام جماعتوں کا اس پر اتفاق ہے کہ فریش مینڈیٹ کے ساتھ جو بھی حکومت بنے گی، اس کے پاس اختیار ہوگا، اختیار ہوگا کہ وہ عوام کو مشکلات سے باہر نکالے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں جس کے پاس بھی اکثریت ہے وہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ اگلا وزیر اعظم کون بنے گا۔ اگر اپوزیشن موجودہ حکومت کو ہٹانے میں کامیاب ہوتی ہے تو انکی پارٹی وزارت عظمیٰ کے لیے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کی حمایت کرنے کو تیار ہے۔ مسلم لیگ ن کے پاس واضح طور پر اکثریت ہے، پی پی اور دیگر اپوزیشن جماعتیں ان کے لیے وزیر اعظم کی نشست قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔

پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ بڑے اسٹیک ہولڈر پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس عہدے کے لیے اپنے امیدوار کا اعلان کرے۔ ہم ماضی میں جو غلطیاں کر چکے ہیں ان کو نہ دہرانے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

بلاول نے کہا کہ پارٹی کے سینیئر رہنما تاج حیدر نے 2018ء کے الیکشن پر جامع رپورٹ تیار کی ہے، جس میں نشاندہی کی گئی ہے کہ مذکورہ الکیشن کے عمل کو کس طرح کمپرومائیز کیا گیا تھا اور کس ادارے کا کیا کردار رہا۔ ہم اس رپورٹ کو عوام کے سامنے رکھنے سے پہلے چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن اس رپورٹ کا جائزہ لے اور اپنے طور اس کی تحقیقات کرے۔ اگر الیکشن کمیشن نے ہمارے تحفظات کو دور نہیں کیا تو اس رپورٹ کو دیگر متعلقہ اداروں اور عوام کے سامنے لے آنا پڑے گا۔

لانگ مارچ کے حوالے گفتگو کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ یہ ملکی تاریخ کا سب سے طویل مارچ ہوگا، کراچی سے شروع ہونے والا لانگ مارچ 37 شہروں سے گزرکر اسلام آباد پہنچیں گے۔ 5 مارچ کو ساہیوال، پتوکی سے لاہور پہنچیں گے، 6 مارچ کو گوجرانوالا پہنچیں گے، مارچ کا آخری مرحلہ 8 مارچ سے ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کی عوام، نوجوانوں، کسانوں، مزدوروں، خواتین اور اقلیتوں کو اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی کا ساتھ دیں، جو ان کے مسائل حل کرنا چاہتی ہے۔ آئیے ایک ایسا پاکستان بنائیں، جس کا وعدہ قائداعظم محمد علی جناحؒ، قائدِ عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے کیا تھا۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ موجودہ نالائق و نااہل حکومت کو ہٹانے کے لیئے تمام اپوزیشن جماعتوں کو ایک پیج پر آنا پڑے گا، مل کر فیصلے کرنا پڑیں گے۔ وہ ملک میں جلد از جلد صاف و شفاف الیکشن چاہتے ہیں، ہم نئی حکومت کو زیادہ دیر تک نہیں چاہتے۔ اتنا چاہتے ہیں 2018ء کے الیکشن کا پھر ری پلے نہ ہو۔ عمران خان دھاندھلی کرنا چاہتا ہے، جو پیکا ارڈیننس اور الیکشن کمیشن کو کمزور کرنے جیسے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔

بلاول نے کہا کہ پی پی پی عوام کی طاقت اور جمہوی سیاست میں یقین رکھتی ہے۔ عمران خان کے سہولتکاروں کو نیوٹرل رہنا چاہیئے، کسی ادارے کو اپنے مینڈیٹ سے باہر نہیں نکلنا چاہیئے۔ ہم نہیں پوچھ رہے کہ عمران خان کے پیچھے کوں ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے تمام اداروں کو نیوٹرل رہنا چاہیے۔ ہمیں امید ہے اگر اسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار ہے تو عمران خان کو عدم اعتماد میں شکست ہو گی، ہم امید کرتے ہیں تمام ادارے آئین کے مطابق نیوٹرل رہیں گے۔

چیئرمین پی پی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں ایک نقطے پر متفق ہیں کہ موجودہ نااہل حکومت کو ہٹانا ہے۔ ماضی میں پاکستان میں احتجاج کی کئی شکلیں موجود رہی ہیں، یہاں دھرنے دیئے گئے، پارلیمینٹ اور پی ٹی وی پر حملے کیئے گئے، لیکن ہم جمہوری طریقہ اختیار کریں گے۔ خان صاحب نے ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا ہے، لیکن تحریک عدم اعتماد پر ٹیکس نہیں لگایا۔ ہم تحریک عدم آعتماد لائیں گے، اور انشااللہ کامیاب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ پاکستان کے مفاد میں سوچتے ہیں، اور پاکستان کے مفاد میں یہ ہے کہ ہم اس شخص کو عہدے سے ہٹا دیں، دھاندھلی زدہ ہے۔ خانصاحب کی خارجہ پالیسی خواہ وہ پڑوسی ممالک ہوں یا چین اور امریکا جیسے ممالک، ناکام رہی ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے اعلان کردہ مارچ کے متعلق سوال کے جواب میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنا ظالمانہ راج بچانے کے لیئے ہر ہتھکنڈہ استعمال کرنے کے لیئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مارچ پرامن ہوگا، ہم جمہوریت میں یقین رکھتے ہیں۔ میں حیران ہوں کہ سیاسی یتیموں کا ٹولہ کس بات پر احتجاج کر رہا ہے۔ یہ بتایا جائے کہ سندھ کے گیس اور پانی سمیت تمام حقوق پر ڈاکہ کس نے مارا ہے۔کیا یہ لوگ عوام کو یہ کہیں گے کہ وہ ان کا ساتھ اس وجہ سے دیں کیونکہ انہوں نے بجلی، گیس، پیٹرول، چینی کی قیمتیں بڑھائی ہیں۔ ان کے دو وفاقی وزراء نے گھوٹکی سے کھاد کے اسٹاک پر ڈاکہ ڈالا۔ ایک ایسا وزیر بھی پھر رہا ہے جس نے سندھ کے جزائر پر قبضہ کرنی کی کوشش کی۔ میں سمجھتا ہوں کہ سندھ کے عوام خود ان کو جواب دیں گے۔

انہوں نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے اپیل کی کہ مجھے یقین ہے آپ ایسے تماشوں میں یقین نہیں رکھتے۔ آپ سچ دکھائین گے عوام کس کے ساتھ ہے۔ انہیں یقین ہے کہ پولیس اور انتظامیہ کسی قسم کا تصادم نہیں ہونے دیں گے۔ وہ ایم کیو ایم اور جی ڈی اے سمیت ان تمام جماعتوں کو اپیل کرتے ہیں جن کی وجہ سے یہ حکومت قائم ہے کہ وہ اپنی وزارت کو ایک طرف اور عوام کو درپیش مسائل کو دوسری جانب رکھ کر فیصلہ کریں۔ میں نے وزیراعلیٰ کو کہا ہے وہ ایم کیو ایم اور جی ڈی اے والوں سے بات کریں، کیونکہ ہم ڈائیلاگ میں یقین رکھتے ہیں۔