پی ڈی ایم کا ثاقب نثار آڈیو معاملہ پر سخت موقف اپنانے کا فیصلہ

Published On 23 November,2021 06:32 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو معاملہ پر سخت موقف اپنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا اجلاس مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں ہوا، اجلاس کے دوران گزشتہ روز سٹیرنگ کمیٹی کی طرف سے پیش کی گئی تجاویز و سفارشات پیش کی گئی جس پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے مشترکہ اجلاس میں غیر حاضر ممبران کو شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ کیا۔

اجلاس کے بعد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دیگر جماعتوں کے قائدین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم سربراہی اجلاس 6 دسمبرکواسلام آباد میں ہوگا،6 دسمبر کو اہم اعلانات کیے جائیں گے، تجاویز 6 دسمبر کو سربراہی اجلاس میں پیش کی جائیں گی، مشاورت سے کچھ تجاویزمرتب کریں گے، پاکستان کے عوام کوجبرسے نجات دلانے کے لیے حتمی اورآخری فیصلے کی طرف بڑھیں گے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ منتخب وزیراعظم کے خلاف نہیں جمہوری نظام کے خلاف سازش ہوئی، ماضی میں قائد مسلم لیگ سمیت دیگرلوگوں کے خلاف سازشیں ہوئیں، سابق وزیراعظم کو عدالتی فیصلے سے نااہل قرار دیا گیا، رانا شمیم بیان حلفی، ثاقب نثار آڈیوکلپ، آپ بتائیں ہم عدالت کا احترام بھی کریں اور اپنے گھر کی گواہیوں سے عدالت پر سوالات اٹھے ہیں، عدلیہ کو دوبارہ اعتماد بحال کرنا ہو گا۔ عدالت نے ثاقب نثارکی آڈیو کا جائزہ لینا ہے۔

امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) کا کہنا تھا کہ 17 نومبر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی کے پورے عمل کو مسترد کر دیا ہے، چند گھنٹوں میں 33 قوانین پاس کرنا پارلیمنٹ کے ساتھ ایک بڑا مذاق ہے، مشترکہ اجلاس میں ایسے قوانین پاس کیے گئے جوکسی ایک ایوان میں پیش نہیں کیے گئے۔ سٹیٹ بینک کے اختیارات سلب کردیئے جائیں گے، سٹیٹ بینک کے اختیارات عالمی ادارے کے پاس گروی رکھ دیئے جائیں گے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ جعلی قسم کی قانون سازی ہے، اس قانون سازی کی کوئی حیثیت نہیں ہے، پارلیمان کی تاریخ میں ایسا مذاق پہلے نہیں ہوا، الیکشن کمیشن کے اختیارپروارکیا گیا ہے، الیکشن کمیشن کے اختیارپرقدغن لگائی گئیں، اس حوالے سے الیکشن کمیشن بھی اپنا ردعمل دے چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی حکومت کے دھوکے میں نہ آئیں۔ اوورسیز کی پارلیمنٹ میں نمائندگی کیلئے طریقہ کار متعین کریں گے۔ حکومت کا طریقہ کاردھاندلی کی راہ ہموارکرے گا، ہم اوورسیزپاکستانیوں کو پاکستان کا اثاثہ سمجھتے ہیں۔ پوری دنیا ای وی ایم کو مسترد اور ہم اس کے استعمال کی بات کر رہے ہیں۔

پی ڈی ایم سربراہ نے مزید کہا کہ جعلی حکومت نے نوجوانوں سے ایک کروڑنوکریوں کا وعدہ کرکے تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ کیا، پچاس لاکھ نوجوانوں کوبے روزگارکردیا گیا، پچاس لاکھ گھردینے کے بجائے گرادیئے گئے۔

بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ ابھی کیس عدالت میں چل رہا ہے، اس حکومت کا خاتمہ کرنا ہو گا، اس حوالے سے ہم ایک حکمت عملی کی طرف آگے بڑھ رہے ہیں۔

اس سے قبل ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے لانگ مارچ کے ساتھ استعفوں کی تجویز کی حمایت کی ہے اور اجلاس کے دوران پی ڈی ایم نے 2022 میں عام انتخابات کا مطالبہ کردیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار آڈیو لیک پر سخت موقف اپنانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور سابق چیف جسٹس آڈیو پر سخت مزاحمت کرنے اور معاملے کو ملک گیر سطح پر اٹھانے پر اتفاق کر لیا ہے جبکہ آڈیو معاملے پر کسی قسم کی نرمی نہ دکھانے اورپوری شدت سے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

اجلاس کے دوران اتفاق کیا گیا کہ آڈیو لیک پر قومی سطح پر مشترکہ بیانیے کو پوری قوت سے اجاگر کیا جائے، آڈیو کلپ منتخب وزرائے اعظم کو سازش سے نکالنے کے تسلسل کا ایک اور ثبوت ہے، کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔