لاہور (دنیا الیکشن سیل) آزاد کشمیر کے انتخابات 2021ء کے نتائج کے دوران بھی انتخابی افواہوں کا بازار گرم رہا جو عمومی طور پر پاکستان، کشمیر اور گلگت بلتستان کے ہر انتخابی عمل کی ایک روایت بن گیا ہے۔
ان انتخابات میں پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد جب ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی تو ابتدائی طور پر آنے والے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کی رفتار انتہائی تیز تھی۔ اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ پاکستان میں کشمیری مہاجرین کی 12 نشستوں کے لیے پولنگ سٹیشنز قائم کیے گئے تھے جن کے کچھ پولنگ بوتھ پر رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 سے 15 کے درمیان تھی۔
آغاز میں آنے والے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کا زور رہا مگر پولنگ کا عمل ختم ہونے کے تین گھنٹے بعد اچانک غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج آنے کی رفتار انتہائی سست ہو گئی۔
اس کے ساتھ ہی آزاد جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں سے انٹرنیٹ سروس کی اور بجلی کی فراہمی کی بندش کی بھی اطلاعات آنی شروع ہو گئیں جس کے بعد سوشل میڈیا سمیت ہر فورم پر افواہیں گردش کرنے لگیں اور لوگ الجھن کا شکار ہو گئے۔
تاہم جیسے جیسے ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہوتا رہا غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج آنے کا عمل جاری رہا۔ رات 2 بجے تک آزاد کشمیر کے تمام 45 حلقوں کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج موصول ہو چکے تھے۔