وفاق فنڈز دے کر احسان نہیں کرتا، یہ آئینی حق ہے: مراد علی شاہ

Published On 03 July,2021 05:10 pm

کراچی: (دنیا نیوز) وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ پر تنقید وتیرہ بن چکا، کراچی میں بونداباندی بھی ہو جائے تو دکھایا جاتا ہے جیسے سمندر بہہ رہاہے، وفاق فنڈز دے کر احسان نہیں کرتا، یہ آئینی حق ہے، وفاقی حکومت پرانے منصوبوں پرتختیاں لگارہی ہے۔

کراچی میں افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 10 ماہ میں سندھ حکومت کا کراچی کی ترقی کے لیے تیسرا منصوبہ ہے جس کا افتتاح آج کردیا گیا ہے۔ اس منصوبے کا افتتاح بلاول بھٹو زرداری نے کرنا تھا تاہم وہ مصروفیات کی وجہ سے نہیں آسکے۔ پیپلز پارٹی خدمت میں سب سے آگے ہے اور ہم یہاں اس کا عملی مظاہرہ کرکے دکھا رہے ہیں۔ یہ منصوبہ عالمی بینک کے ساتھ کراچی کی ضروریات کے حوالے سے کی گئی تحقیق کا ایک حصہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 3.5 کلومیٹر کی سڑک بنانا مقصد نہیں تھا، یہاں شجر کاری بھی کی گئی ہے لوگوں کے بیٹھنے کی جگہ بھی بنائی گئی ہیں، اس میں پانی کی لائن اور سیوریج کی لائن بھی ڈالی ہیں‘۔ اوپر سے کام کرنا بہت آسان ہوتا ہے وہ چند دنوں کے دکھاوے کے بعد ختم ہوجاتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ جہاں بھی یہ منصوبے بنیں وہاں کی آبادی اس سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور اپنے گھر کا حصہ سمجھیں اور اس کا خیال رکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ عوام کی چیز ہے، حکومت اسے بنانے کا وسیلہ ہے، اس کا خیال رکھنا عوام کا کام ہے۔ سندھ حکومت تنقید سننے کی عادی ہوچکی ہے، کسی اور پر تنقید ہوتی ہے تو ہمیں پریشانی ہونے لگتی ہے‘۔ کراچی کے ترقی کے منصوبوں میں مزید بہتری آئے گی، اس منصوبے کا 60 سے 70 فیصد حصہ کورنگی میں بھی ہے اور وہ بھی ہمارا ہے جبکہ کورنگی میں ہمارا کوئی ایک کونسلر بھی نہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے صوبے میں جو کام شروع کیا ہے اس کا دائرہ کار بڑھا کر پورے پاکستان تک اسے لے کر جائیں گے۔ مجھے اسمبلی میں بات کرنی تھی تاہم شور شرابہ کرکے مجھے بات نہیں کرنے دیا گیا۔ بجٹ پیش کرتے ہوئے 12واں سال ہے، ایک بجٹ تقریر نہیں کی تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔

ان کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے کہ ہم نے 1500، 1600 ارب دے دیے، کوئی احسان نہیں کیا سب ادھر ہی سے اکٹھے کیے گئے ہیں، وفاق ہمیں یہاں سے اکٹھے کیے گئے پیسوں میں سے بہت چھوٹا سا حصہ واپس کرتا ہے۔ عالمی بینک کا شکرگزار ہوں گزشتہ 6 سے 7 سال سے انہیں مشغول رکھا ہوا ہے، میں براہ راست 3 سے 4 مرتبہ ان کے دفتر جاچکا ہوں۔ ہم جو قرض لیتے ہیں اس کو واپس بھی سندھ نے کرنا ہوتا ہے۔