اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کا معاملہ گزشتہ سال مئی سے رواں سال جون تک 13 ماہ چلنے والے اس کیس کی 40 سے زیادہ سماعتیں ہوئیں جس کے دوران ایک اٹارنی جنرل نے ججز سے متعلق بیان پر نہ صرف استعفیٰ دیا بلکہ فروغ نسیم بھی کیس میں حکومت کی نمائندگی کرنے کے لیے وزیر قانون کے عہدے سے مستعفی ہوئے۔
یہ کیس تاریخی لحاظ سے اس لیے بھی اہم رہا کیونکہ اس میں تاریخ میں پہلی مرتبہ حاضر سروس جج جسٹس عیسیٰ عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کا معاملہ گزشتہ برس سال میں شروع ہوا تھا اور ان پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے برطانیہ میں اپنی ان جائیدادوں کو چھپایا جو مبینہ طور پر ان کی بیوی اور بچوں کے نام ہیں۔
اس حوالے سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا تھا۔ ریفرنس دائر کرنے کی خبر کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدر ڈاکٹر عارف علوی کو خطوط لکھے تھے۔
7 رکنی بینچ تحلیل ہونے کے بعد 10 رکنی فل کورٹ نے سماعت کا آغاز کیا تھا۔