اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کو سپریم کورٹ کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس خارج ہونے کے فیصلے بارے آگاہ کر دیا گیا ہے۔
دنیا نیوز ذرائع کے مطابق فیصلہ آنے کے بعد وزیراعظم سے قانونی ٹیم نے ایک اہم ملاقات کی جس میں ریفرنس خارج ہونے کے فیصلہ پر مشاورت اور بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا۔
ادھر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف کیس میں حکومت کی نمائندگی کرنے والے بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ یہ معاملہ کسی کی جیت یا ہار کا نہیں، کیس میں بہت سی چیزیں طے ہونا تھیں۔ وہ فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کیے بغیر ہی روانہ ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس مسترد کردیا
خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر ریفرنس کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ دس رکنی بنچ نے صدارتی ریفرنس سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سپریم کورٹ کا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس خارج کرنے مختصر فیصلہ 11 صفحات پر مشتمل ہے۔ فل بنچ کے 7 ججز نے معاملہ ایف بی آر بھجوانے کا فیصلہ کیا، ان میں جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس منظور ملک، جسٹس فیصل عرب، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس قاضی امین، سجاد علی شاہ اور منیب اختر شامل ہیں جبکہ 3 ججز جن میں جسٹس مقبول باقر، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس یحیحیٰ آفریدی شامل ہیں نے اس سے اختلاف کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت ریفرنس نمبر ایک 2019ء کو کالعدم قرار دیتی ہے۔ درخواست گزار کو 17 اگست 2019ء کا نوٹس واپس لیا جاتا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ان لینڈ ریونیو کمشنر نوٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اہلخانہ کو جاری کریں۔ فیصلے کے 7 روز میں نوٹس جاری کیا جائے۔ ایف بی آر نوٹس میں برطانیہ میں جائیدادوں کے ذرائع آمدن پوچھے۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ نوٹسز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سرکاری رہائشگاہ پر بھجوائے جائیں۔ ان کے اہلخانہ موصول نوٹسز کا مناسب ریکارڈ کے ہمراہ جواب دیں گے۔ دستاویزی ریکارڈ کے ساتھ ایف بی آر کو جواب دیئے جائیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ریکارڈ بیرون ملک ہے تو فراہم کرنا متعلقہ لوگوں کی ذمہ داری ہے۔ انکم ٹیکس کمشنر کارروائی میں التوا نہ دیں۔ ایف بی آر 7 روز میں نوٹس جاری کرے اور 60 روز میں فیصلہ کرے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایف بی آر 75 روز میں فیصلے سے رجسٹرار کو آگاہ کرے۔ رجسٹرار سپریم کورٹ چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل کو رپورٹ پیش کرے۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے کہا گیا کہ 100 روز میں تحقیقات مکمل نہ ہوں تو ایف بی آر وضاحت دے۔ ایف بی آر سیکرٹری جوڈیشل کونسل کو وضاحت دے۔ اس سے قبل جائیدادوں سے متعلق جاری نوٹس کالعدم تصور ہوگا۔ کسی فرد کے بیرون ملک ہونے پر کارروائی میں تاخیر نہیں کی جائے گی۔