طیارہ حادثہ: بکنگ سسٹم میں خرابی نے نوجوان کو موت سے بچا لیا

Last Updated On 25 May,2020 06:21 pm

کراچی: (روزنامہ دنیا) سید مصطفیٰ احمد نے جمعرات کو پی آئی اے کے طیارے پی کے8303 پر سیٹ نمبر 13- اے کنفرم کروانے کیلئے تین بار آن لائن رقم ادا کرنے کی کوشش کی لیکن ہر بار سسٹم کی غلطی نے انہیں بکنگ سے روک دیا۔

اس طیارے نے لاہور سے کراچی جانا تھا۔مصطفی احمد کو جمعہ کو شام پانچ بجے سے پہلے کراچی پہنچنا تھا۔ کورونا وائرس کی وجہ سے ہونیوالے لاک ڈاؤن کے نتیجے میں ٹرانسپورٹ روابط منقطع تھے اور ان حالات میں پی آئی اے کی یہ پرواز ان کیلئے سفر کا بہترین ذریعہ تھی۔

انڈیپنڈنٹ اردو کے مطابق مصطفیٰ احمد نے عرب نیوز کو ٹیلیفون پر بتایا کہ میں نے سیٹ نمبر 13- اے کیلئے بکنگ کروائی لیکن جب رقم کی ادائیگی کا مرحلہ آیا تو سسٹم میں خرابی آ گئی۔ میں نے تین بار کوشش لیکن آخری مرحلے میں ویب سائٹ نے مجھے ادائیگی اور بکنگ کنفرم کرنے سے روک دیا۔ انہوں نے پریشان ہو کر ایک دوست کو ٹیلیفون کیا، جو کسی دوسری فضائی کمپنی میں کام کرتے تھے اور ان سے مدد مانگی۔


مصطفیٰ احمد نے ان سے کہا میں اس پرواز میں جانا چاہتا ہوں اور بکنگ کروانے میں ان سے مدد کیلئے کہا انہوں نے دوبارہ کوشش کی لیکن بکنگ نہ ہو سکی۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں ڈیجیٹل مارکیٹنگ سوشل انٹرپرائز ایم مارکینٹ  کے مالک مصطفی احمد گلگت میں 90 دن گزار کر لاہور پہنچے تھے۔

وہ کورونا وائرس کے دنوں میں بچوں اور جانوروں کیلئے امدادی سرگرمیوں میں حصے لینے گلگت گئے تھے۔ مصطفیٰ  سرونٹس آف ہیومینیٹی  نامی مہم چلاتے ہیں جو ان کے مطابق انہوں نے عبدالستارایدھی کی زندگی سے متاثر ہو کر شروع کی۔

مصطفیٰ احمد نے کہا جب میں سیٹ بک کروانے میں ناکام رہا تو ان کے دوست نے کہا کہ میں ان کی کمپنی کی پرواز پر مفت ٹکٹ پر سفر کروں ، اس پرواز نے جمعرات کو شام چار بجے روانہ ہونا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ میں ہچکچاہٹ کا شکار تھا کیونکہ اس کا مطلب تھا کہ میں اپنے مطلوبہ وقت کے بعد کراچی پہنچوں گا لیکن دوست نے اصرار کیا میں ان کی پیش کش پر غور کروں میں نے دوست کیساتھ اتفاق کرلیا۔ جمعرات کی شام ہی بحفاظت کراچی پہنچنے کے بعد مصطفیٰ احمد کے فون پر گوگل الرٹ دکھائی دیا جس میں بتایا گیا کہ سسٹم کی غلطی ٹھیک کر لی گئی ہے اگر آپ چاہیں تو پی آئی اے کی پرواز کیلئے بکنگ کروا سکتے ہیں اس وقت تک وہ گھر پہنچ چکے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب جمعہ کی دوپہر طیارہ گر کر تباہ ہوا تو مجھے دوستوں اور خاندان کے لوگوں کی کالیں موصول ہوئیں۔ میں ان میں سے کئی لوگوں کو بتانا بھول گیا تھا کہ میں نے ایک دن پہلے کی پرواز لے لی تھی، ان کا خیال تھا میں پی آئی اے کی پرواز 8303 میں سوار تھا۔