پنجاب میں انسداد ذخیرہ اندوزی آرڈیننس نافذ، خلاف ورزی پر 3 سال سزا ہوگی

Last Updated On 22 April,2020 02:16 pm

لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب میں انسداد ذخیرہ اندوزی آرڈیننس نافذ کر دیا گیا، اشیائے ضروریہ کی ذخیرہ اندوزی پر سرسری سماعت کے بعد 3 سال سزا ہو گی، ذخیرہ کی گئی اشیاء ضبط کر لی جائیں گی اور ان کی مالیت کا 50 فیصد جرمانہ بھی ہو گا۔

پنجاب میں ذخیرہ اندوزی ناقابل ضمانت جرم قرار دے دیا گیا، تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنر کسی بھی جگہ بغیر وارنٹ چھاپے مار سکیں گے، ذخیرہ اندوزی کے کیس میں سپیشل مجسٹریٹ 30 دن کے اندر فیصلہ سنائیں گے، سزا کے خلاف 30 دن کے اندر سیشن جج کی عدالت سے رجوع کیا جا سکے گا، سیشن جج بھی اپیل پر 30 دن کے اندر فیصلہ سنانے کے پابند ہوں گے۔

ذخیرہ اندوزی کیس میں ضبط شدہ مال ڈپٹی کمشنرز نیلام کرنے کے مجاز ہوں گے، نیلامی سے حاصل شدہ رقم منافع بخش بینک اکاؤنٹ میں جمع کرائی جائے گی، غلط بیانی کرنے والے ڈیلر، سٹاکسٹس کو 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی ہوگا، آٹا، چینی، گھی دالوں سمیت 41 اشیاء کی ذخیرہ اندوزی پر یہ آرڈیننس لاگو ہوگا۔

 دوسری جانب پنجاب حکومت نے ذخیرہ اندوزی آرڈیننس کے اطلاق کی حامل اشیا کی فہرست بھی جاری کر دی، مجموعی طور پر 41 اشیا ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف آرڈیننس کا اطلاق ہوگا۔ ذخیرہ اندوزی کے خلاف آرڈیننس کا اطلاق چائے، چینی، پاوڈر ملک پر ہوگا۔

بچوں کا دودھ، ایڈیبل آئل، فروٹ جوسز ذخیرہ کرنے پر بھی پابندی ہوگی، نمک، آلو، پیاز، دالیں، مچھلی، بڑا اور چھوٹا گوشت، انڈے بھی ذخیرہ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، گڑ، مصالحہ جات، سبزیاں، کیروسین آئل، ماچس، کوئلہ، کیمیکل فرٹیلائزر ذخیرہ کرنے پر بھی پابندی ہوگی۔

پولٹری فوڈ، سیمنٹ، پھٹی، ہر طرح کے کاٹن کے بیج، کاسٹک سوڈا بھی ذخیرہ کرنے پر ایکشن ہوگا، پیسٹیسائڈز، گندم کا آٹا، فیس ماسک، این 95 ماسک، سینٹی ٹائزر ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی ہوگی، زمین صاف کرنے والی آئٹمز، الکوحل، وول کا ذخیرہ کرنے پر بھی ذخیرہ اندوزی کے خلاف جاری آرڈیننس کا اجرا ہوگا۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا ذخیرہ اندوزی کسی صورت برداشت نہیں ہوگی، ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، مشکل کی گھڑی میں ذخیرہ اندوزی کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، ذخیرہ اندوزی کے خلاف آرڈیننس کا اجرا ہوگیا ہے، آرڈیننس کا فوری طور پر صوبہ بھر میں اطلاق ہوگا، خلاف ورزی کرنے والوں کو تین سال قید ہوگی۔