اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کیساتھ ملاقات میں انھیں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا جبکہ دونوں رہنماؤں کے درمیان افغان امن عمل کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کی وزارت خارجہ آمد پر ان کا خیر مقدم کیا۔ یو این سربراہ نے اس موقع پر پودا بھی لگایا۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عالمی امن وسلامتی پاکستان اور اقوام متحدہ کی مشترک خواہش اور مقصد ہے۔ پاکستان اور اقوام متحدہ چار دہائیوں سے مل کر افغان مہاجرین کی مدد کر رہے ہیں۔ پاکستانی قوم نے اپنے مصیبت زدہ افغان بھائیوں اور بہنوں کی کھلے دل سے مدد کی۔ 45 لاکھ افغان مہاجرین کے لئے چار دہائیوں سے زائد عرصہ سے پاکستان دوسرا گھر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آج بھی 27 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کا فرض ادا کر رہا ہے۔ افغان مہاجرین کی عزت واحترام اور حفاظت سے اپنے گھروں کو واپسی پاکستان اور اقوام متحدہ کا مشترک مقصد ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو اعزاز حاصل ہے کہ وہ دنیا کے 5 سب سے زیادہ فوجی دستے فراہم کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ 78 پاکستانی خواتین اقوام متحدہ کے امن فوجی دستوں میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔ جون 2019ء سے پاکستانی خواتین فوجی دستے کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشنز میں شریک ہیں۔
انہوں نے واضح کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستانی حکومت پرامن ہمسائیگی پر یقین رکھتی ہے۔ ہمارے امن پسندی کے پیغام کو بد قسمتی سے ہماری کمزور سمجھا گیا۔ بھارت کے بڑھتے ہوئے جارحارنہ رویہ پر سخت تشویش ہے۔ بھارت کی جانب سے ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارت کی جانب عام شہریوں کو شہید کیاجا رہا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں قابض بھارتی افواج کی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی مذمت کرتے ہیں۔ 6 ماہ سے زائد عرصہدن گزرنے کے باوجود 80 لاکھ سے زائد کشمیری قید وبند اور مواصلاتی قدغنوں کا شکار ہیں۔ 9 لاکھ بھارتی قابض افواج نے مقبوضہ جموں وکشمیر کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر آج دنیا میں سب سے بڑا ملیٹرائیزڈ زون بن چکا ہے۔ 8 اگست کو سیکریٹری جنرل کے بیان سے تنازع کشمیر پر اقوام متحدہ نے اپنے موقف کی توثیق کی۔ تنازع کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کو ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم اور کشمیری عوام حق خود ارادیت کا وعدہ پورا ہونے کے منتظر ہیں۔ پاکستانی اور کشمیری عوام پرامید ہیں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ان کا قانونی، جائز اور جمہوری حق رائے دہی انہیں جلد فراہم کرے گی۔
بعد ازاں انتونیو گوتریس کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کے لیے سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انتونیو گوتریس کا بطور سیکرٹری جنرل پاکستان کا پہلا دورہ ہے، میں خوش آمدید کہتا ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ سیکرٹری جنرل سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ مقبوضہ کشمیر میں 200 دن سے لاک ڈاؤن جاری ہے۔ سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کی ضرورت ہے جبکہ اقوام متحدہ بھارت کے ساتھ 2003ء کے فائر بندی معاہدے کو بھی یقینی بنائے۔
اس موقع پر سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ بطور سیکرٹری جنرل پاکستان میرا پہلا دورہ ہے۔ دورے کی دعوت پر وزیراعظم عمران خان کا شکر گزار ہوں۔
انہوں نے پاکستانی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان مہاجرین کوبسانے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ پاکستان افغان مہاجرین کے لیے بڑے کھلے دل کا مظاہرہ کر رہا ہے جبکہ یو این امن مشنز میں پاکستان کے کردار کو بھی سراہتے ہیں۔