برفباری کے بعد بلوچستان میں تباہی، چھتیں گرنے سے بچوں سمیت 10 افراد جاں بحق

Last Updated On 13 January,2020 08:49 am

کوئٹہ: (دنیا نیوز) بلوچستان حکومت نے متاثرہ اضلاع زیارت، پشین، قلعہ عبداللہ، کچھی، کولپور اور ہرنائی سمیت دیگر علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ہائی الرٹ کر دیا ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق پشین میں بارش اور برفباری کے باعث ایک گھر کی چھت گرنےسے 3 افراد جاں بحق اور ایک خاتون سمیت 3 بچے زخمی ہوئے، جن کو ریسکیو کرکے ڈی ایچ کیو منتقل کیا گیا جہاں زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

ژوب کے کلی شہابزئی میں برفباری کے باعث مکان کی چھت گرنے ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہوئے جن میں 3 خواتین اور 3 بچے شامل ہیں۔ لاشوں کو سول ہسپتال ژوب منتقل کر دیا گیا ہے۔

ضلع کیچ کے علاقے تمپ میں بجلی کا کرنٹ لگنے سے ایک خاتون جاں بحق ہوئی ہے۔ پی ڈی ایم اے کا کہناہے کہ صوبے کے تمام اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز اور دیگر اداروں کو کسی بھی ہنگامی صورت سے نمٹنے کے تیار رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

بلوچستان کے علاقے قلعہ عبداللہ میں برفباری سے نظام زندگی متاثر ہے۔ شہر کا زمینی رابطہ دیگر علاقوں سے مکمل طور پر منقطع جبکہ بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہے۔ کئی فٹ برف پڑنے سے کوئٹہ چمن شاہراہ بھی بند پڑی ہے۔ بین الاقوامی شاہراہ بھی ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند ہے جس سے افغان ٹریڈ ٹرانزٹ سمیت تمام ٹرانسپورٹ معطل ہو کر رہ گئی ہے۔ اس صورتحال کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے کوئی انتظامات نہیں کئے گئے۔

حکومت بلوچستان شدید ترین برفباری کے پیش نظر صوبے میں سنو ایمرجنسی لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس کا نوٹی فیکیشن جاری کر دیا ہے۔ یہ ایمرجنسی زیارت، پشین، قلعہ عبداللہ، کچھی، کولپور اور ہرنائی سمیت دیگر متاثرہ علاقوں میں نافذ کی گئی ہے۔

ادھر بولان، بھاگ ناڑی، ڈھاڈر، بالا ناڑی اور گردونواح میں صبح سے وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے جس سے سردی کی شدت میں اضافہ ہو چکا ہے۔ بارش کے باعث فیڈر ٹرپ کرنے سے کئی علاقوں کی بجلی غائب ہے۔ اس صورتحال میں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

مچھ اور کولپور میں شدید برف باری سے راستے بند ہو چکے ہیں جنھیں انتظامیہ بحال کرنے میں مصروف ہے۔ راستے بند ہونے سے کئی گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔

سبی اور گردونواح میں بارش کا نیا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خطرہ پیدا ہو چکا ہے۔ انتظامیہ نے اس صورتحال کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے صوبے میں شدید برفباری اور اس ہونے والے نقصان کا جائزہ لینے کیلئے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کا دورہ کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

جام کمال کا کہنا تھا کہ شدید برفباری کے باعث کچھ شاہراہیں بند تھیں جنھیں کھول دیا گیا ہے۔ حکومت بلوچستان برفباری کی صورتحال کے پیش نظر تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک آرمی بھی سٹینڈ بائی ہے۔ نوکنڈی، کیچ اور دیگر اضلاع میں ضلعی انتظامیہ اور فورسز عوام کی بحالی میں مصروف ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے پاس راشن اور دیگر سامان بھی موجود ہے۔ قومی شاہراہوں پر خوراک اور دیگر سامان کی ترسیل کا عمل گزشتہ روز سے جاری ہے۔

انہوں نے اپیل کی کہ سیلاب اور برفباری میں خطرے کے پش نظر عوام رات میں سفر کرنے سے گریز کریں۔ برفباری کی صفائی کے لیے خریدی گئی مشینری جلد پہنچ جائے گی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان سے درخواست کی گئی ہے کہ این ڈی ایم اے اور دیگر محکموں کو مزید فعال بنایا جائے۔

ملک کے بالائی علاقوں کی بات کی جائے تو وہاں برفباری کے باعث نظام زندگی مفلوج ہے۔ ہنزہ کا شاہراہ قراقرم اور بالائی علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔

گلگت میں بھی رابطہ سڑکیں بند ہیں، جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ سکردو میں بھی زندگی کا پہیہ جام ہے۔ شہری گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں جبکہ ٹریفک بھی معطل ہے۔

 

شدید برفباری کے ماعث قومی ائیر لائن کی پروازیں بھی منسوخ ہو گئی ہیں۔ شگر میں بھی برفباری کے باعث مقامی لوگ پریشانی سے دوچار ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے شہریوں کو غیر ضروری سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔