قومی اسمبلی: اختر مینگل کا دھرنا، حکومت سے علیحدگی کی دھمکی

Last Updated On 06 December,2019 10:50 am

اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) خواتین کی گرفتاری باعث شرم ،ہمیں معلوم نہیں کہ بلوچستان کو کون چلا رہا ہے اسیر ارکان کو ایوان میں نہ لانے پر اپوزیشن کا واک آؤٹ، کورم ٹوٹنے پر اجلاس ملتوی

حکومت کے اتحادی اختر مینگل کا قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی فاٹا، جے یو آئی ارکان کے ہمراہ سپیکر ڈا ئس کے سامنے دھرنا ، حکومت سے علیحدگی کی دھمکی بھی دیدی ،شازین بگٹی کے بلوچستان کے مسائل حل نہ ہونے کے شکوہ کے بعد اختر مینگل میدان میں آگئے ،قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان کیلئے قائم کی گئی کمیٹی کی آج تک نامزدگی نہیں ہوئی، اب ہم کسی کمیٹی کو نہیں مانیں گے ،بلوچستان یونیورسٹی میں لڑکیوں کیلئے خفیہ کیمرے لگائے گئے ، طلباء یو نیز کی بحالی کیلئے احتجاج کر نے والوں کے خلاف غداری کے مقدمے بنائے گئے ، لاپتہ افراد کا جو بل آنا تھا وہ کیوں نہیں آرہا؟ فواد چودھری اور شیریں مزاری جواب دیں،جس حکومت میں عزت محفوظ نہ ہو اس کے ساتھ بطور اتحادی ہم نہیں بیٹھ سکتے ، آواران میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چار خواتین کو گرفتار کیا ،خواتین کی گرفتاری باعث شرم ہے ،ہمیں معلوم نہیں کہ بلوچستان کو کون چلا رہا ہے جو شخص آج بیمار ہے اس نے پُر امن بلوچستان کو آتش فشاں بنادیا ،جس شخص نے ملکی آئین کو پامال کیا اس کو تحفظ دینے کی کوشش کی جارہی ہے ، ایک عام مجرم کو چادر ڈال کر چہرے چھپائے جاتے ہیں لیکن خواتین کی تصاویر جاری کی جارہی ہیں ۔قبل ازیں اپوزیشن نے اسیر ارکان کو ایوان میں نہ لانے رانا ثنا اللہ کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہ کرنے اور آواران سے 4 خواتین کی گرفتاری کے خلاف واک آؤٹ کیا ، مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبا ل نے کہا کہ سپیکر نے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرز جاری کئے ، صوبائی حکومت نہیں مان رہی،کیا سپیکر کی وقعت موجودہ دور حکومت میں ایک سیکشن آفیسر سے بھی کم ہے ؟ رانا ثناء اللہ کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں کئے جارہے ہیں جب تک سپیکر کی کرسی کے تقدس کا خیال اور احکامات پر عمل نہیں ہوتا اس وقت تک ہم ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرینگے ۔ اپوزیشن کے واک آؤٹ کے بعد پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل نے کورم کی نشاندہی کردی ، ارکان کی گنتی کے بعد کورم ٹوٹ گیا جس پر اجلاس (آج)دن گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا ،کورم ٹوٹنے کے باعث 9قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس اور وزیر توانائی کے حوالے سے توجہ دلائو نوٹس بھی ایوان میں پیش نہ ہوسکا