اسلام آباد: (دنیا نیوز) دو ماہ سے مسلسل فیول ایڈجسنمٹ کی مد میں بجلی کی قیمت مِیں اضافے سے عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جا رہا ہے، مگر حقیقت تو یہ ہے کہ ملک میں اس وقت 91 فیصد سے زائد بجلی توانائی کے متبادل ذرائع سے حاصل ہو رہی ہے۔
نیپرا کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق ستمبر میں بجلی کی کُل پیداوار 18 ہزار 900 میگاواٹ رہی۔ بجلی کی کُل پیداوار میں ہائیڈل پاور کا حصہ 37 فیصد، آر ایل این جی کا 21 فیصد، کول پاور کا حصہ 16 فیصد، گیس کا 12 فیصد جبکہ ساڑے 5 فیصد بجلی ایٹمی پلانٹ سے حاصل ہوئی۔
یعنی ملک میں 91 فیصد سے زائد بجلی کی پیداوار متبادل ذرائع سے ہے۔ اس کے باوجود فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ نیپرا کے مطابق ستمبر میں پانی سے بجلی کی فی یونٹ لاگت 1 روپے 15 پیسے، آر ایل این جی سے فی یونٹ بجلی کی لاگت 11 روپے 10 پیسے، کوئلے سے فی یونٹ بجلی کی لاگت 5 روپے 37 پیسے، گیس سے فی یونٹ بجلی کی لاگت 7 روپے اور ایٹمی بجلی کی پیداواری لاگت 94 پیسے فی یونٹ رہی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاور کمپنیوں کی فیول ایڈجسمنٹ کی درخواست پر نیپرا کو کڑی نگرانی کی ضرورت ہے تا کہ عوام پر اضافی بلو کا بوجھ نہ پڑ سکے۔