اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان نے بھارت کو کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کی باضابطہ پیشکش کر دی۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے قونصلر رسائی کی فراہمی سے متعلق بھارت کے جواب کا انتظار ہے، بھارتی ہائی کمیشن کو آگاہ کر دیا۔
ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی کا فیصلہ عالمی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے نہتے شہریوں کو نشانہ بنانا قبول نہیں، بھارت کے غیر ذمہ دارانہ رویہ سے خطے کے امن کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان مفاہمتی عمل میں بین الاقومی برادری نے پاکستان کے مثبت کردار کی تعریف کی ہے، افغان طالبان کی وزیراعظم پاکستان کیساتھ ملاقات پر کام ہو رہا ہے۔ امریکی صدر کے دورہ پاکستان کی حتمی تاریخ کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
یاد رہے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016ء کو پاکستان ایران سرحدی علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا، یہ بھارتی جاسوس بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر اور ”را“ کے ایجنٹ کے طور پر کام کر رہا تھا۔
بعد ازاں حکومت پاکستان نے بھارتی سفیر کو طلب کرکے انڈین جاسوس کے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخلے اور کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے پر باضابطہ احتجاج کیا۔ اس کے بعد کلبھوشن یادیو کے اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کی گئی۔
اپریل 2018ء میں کلبھوشن یادیو کے خلاف دہشتگردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کروائی گئی، جس کے بعد فوجی عدالت نے بھارت جاسوس کو ملک میں دہشتگردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی۔
گزشتہ سال مئی میں بھارت نے اپنے جاسوس کلبھوشن سنگھ یادیو کی پھانسی رکوانے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی تھی۔ 15 مئی کو بھارتی درخواست پر سماعت کا آغاز ہوا، اس کے بعد دونوں جانب کا موقف سننے کے بعد عالمی عدالت انصاف نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث جاسوس کلبھوشن یادیو کی بریت اور بھارت کے حوالے کرنے سے متعلق بھارتی درخواست کو مسترد کیا۔