لاہور: (دنیا نیوز) پچھلے پانچ ہفتوں سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گر رہی ہیں اس دوران تیل کی قیمتوں میں تقریباً 29 فیصد کمی ہو چکی ہے جو سب سے بڑی کمی بتائی جاتی ہے جس سے پاکستانی معیشت کو سہارا مل سکتا ہے۔
پروگرام دنیا کامران خان کیساتھ کے میزبان کے مطابق عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی سرد جنگ کے نتیجے میں ٹریڈ اور منسلک معاملات میں کمی آ رہی ہے جس سے تیل کا استعمال کم ہوگیا۔ پاکستان کی سب سے بڑی درآمد تیل کی ہوتی ہے اس پر 15 سے 16 ارب ڈالر خرچ ہوتے ہیں اگر 5 ہفتوں سے جاری گراوٹ جاری رہی تو تیل کی امپورٹ اربوں ڈالر کم ہو جائے گی اور زرمبادلہ ذخائر بہتر ہونگے۔ دوسری جانب پاکستان کے پاس سعودی عرب سے تیل درآمد کرنے کی سہولت موجود ہے ہم سعودی عرب سے 3.2 ارب ڈالر کا تیل لے سکتے ہیں اگر تیل کی قیمت کم ہوگی تو ہمیں زیادہ مقدار میں تیل مل جائے گا گویا ہر لحاظ سے پاکستان کیلئے فائدہ ہے۔
ٹاپ لائن سکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹو افسر محمد سہیل نے کہا موجودہ صورتحال میں یہ پیش رفت انتہائی اہم ہے اور پاکستان کیلئے بہت بڑی خبر ہے، گزشتہ ایک دو ماہ میں تیل کی قیمتیں 63 سے 53 ڈالر ہو گئی ہیں اور اگر یہ اسی سطح پر منجمد رہیں تو پاکستان کے درآمدی بل میں 2 ارب ڈالر سالانہ کا فائدہ ہوگا یہی حالات 2014 میں پچھلی حکومت کے دور میں بھی ہوئے تھے جب تیل کی قیمت 90 ڈالر سے 40 ڈالر ہوگئی تھی ،پاکستان کے معاشی حالات میں یہ پیشرفت ایک امید کی کرن ہے اور یہ پاکستان کی معیشت کو اوپر اٹھاسکتی ہے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان میں پٹرول کی جو قیمتیں بڑھی ہیں یہ پچھلے مہینے کا اوسط ہے۔ تیل کی قیمتوں میں کمی کا اثر اگلے مہینے آئے گا اور توقع ہے کہ اگلے مہینے حکومت تیل کی قیمتوں میں کمی کرے گی اور اس سے مہنگائی میں بھی کمی آئے گی۔