لاہور: (دنیا نیوز)وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری کا کہنا ہے کہ علماء کیساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ میرا پوائنٹ یہ ہے کہ صرف دور بین سے ہی چاند دیکھنا ہے تو رویت ہلال والے 100 سال کی پرانی ٹیکنالوجی پر کیوں بضد ہیں۔ رویت ہلال کے حوالے سے میری تجاویز کابینہ کیلئے ہے۔ یہ ان پر منحصر ہے کہ وہ منظور کرتے ہیں یا نہیں۔
دنیا نیوز کے پروگرام نقطہ نظر میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری کا کہنا تھا کہ رویت ہلال کی طرف سے لگ رہا ہے کہ 100 سال پہلے والی دوربین استعمال کرنا حلال ہے جبکہ دور جدید کی ٹیکنالوجی استعمال کرنا یہ قابل قبول نہیں سمجھتے۔ انہوں نے کہا کہ چاند پر میری رائے کابینہ کے لیے ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چاند کے معاملے پر رویت ہلال کمیٹی کا جو فیصلہ ہے وہ حکومت کی رہنمائی کے لیے ہے فرض نہیں۔ مثلاً کوئی رویت ہلال کمیٹی کے ساتھ عید نہیں مناتا تو اس کی سزا تو نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رویت ہلال کی قانونی حیثیت لازماً نہیں ہے بلکہ یہ ایک طرح سے سفارشی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رویت ہلال کے ساتھ صرف ایک ایشو ہے وہ ہے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اور کچھ نہیں۔ میں کہیں بھی غلط جگہ پرزور نہیں لگا رہا۔ میری تجاویز وفاقی کابینہ کے لیے ہے۔ ہم جو قمری کیلنڈری بنائیں گے وہ کابینہ میں لے جائیں گے۔ اس کے بعد کابینہ کی مرضی ہے وہ اس پر عمل کرے یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ مذہبی نہیں ہے۔ اس میں صرف سورج کا غروب ہونا اور نکلنا ہے کے متعلق فیصلہ کرنا ہے۔ یہ سارے کا سارا سائنسی عمل ہے۔ علماء کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میری بات تاریخی تھی۔ اس کی بحث میں نہیں پڑھنا چاہیے کیونکہ جن لوگوں کی میں بات کر رہا ہوں وہ لوگ پاکستان بنانے کے حق میں نہیں تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے تاریخ کا زیادہ علم ہے اور میں تاریخ کو بہتر سے جانتا ہوں۔ 46 لاکھ روپے کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان سے لوگ چاند دیکھنے کے لیے اکٹھے ہوں تو پیسے خرچ ہوں تو یہ قابل قبول نہیں ہے۔
اپنی وزارت کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی وزارت کے حوالے سے بدھ کو مکمل تفصیلات سے آگاہ کروں گا۔ اس پر بہت کام ہوا ہے۔ قوم کو سب بتائیں گے کہ آگے کیا کرنے جا رہے ہیں۔