لاہور: (دنیا کامران خان کے ساتھ) پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی لیڈر شپ منی لانڈرنگ کیسز کی جکڑ میں ہے، آصف زرداری، فریال تالپور سمیت پیپلز پارٹی کے رہنماؤں پر آئندہ 3 سے 4 ماہ کے دوران تقریباً 3 درجن ریفرنس بنیں گے، جن میں جعلی بینک اکاؤنٹس، کرپشن اور منی لانڈرنگ کے کیسز شامل ہیں جبکہ شریف خاندان پر بھی جس میں ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز شامل ہیں۔
منی لانڈرنگ کے حوالے سے مقدمات بنانے کے لئے کافی مواد نیب کے ہاتھ میں آیا ہے اور کچھ لوگ جو اس خاندان کے لئے مبینہ طور پر کام کیا کرتے تھے انھوں نے اس کی تفصیلات نیب کے حوالے کر دی ہیں، انکوائری شروع ہوچکی ہے اور یہ سب کچھ پچھلے 8 سے 10 روز میں ہوا ہے، وزیر اعظم عمران خان کی صدارت میں ہونے والے پنجاب کابینہ کے اجلاس میں نیب کو ملنے والے تازہ شواہد کی روشنی میں شریف فیملی کے خلاف نئے کیسز درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس وقت گفتگو سیاسی مفاہمت کی جاتی ہے لیکن عمران خان اور ان کی پارٹی تحریک انصاف کا ہمیشہ سے یہ مؤ قف رہا ہے کہ انھوں نے اسی مؤقف پر الیکشن لڑا ہے کہ وہ پاکستان کی دونوں بڑی جماعتوں کی قیادت نے کرپشن کی ہے اور وہ ان کو پکڑیں گے اور ان کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، کوئی این آر او نہیں دیں گے اور اب بھی ان کا مسلسل اصرار ہے کہ وہ زرداری یا شریف خاندان کے ساتھ کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
میزبان نے بتایا کہ نیب کو دونوں جماعتوں کی قیادت کے خلاف منی لانڈرنگ کے حوالے سے بڑی کامیابیاں ملی ہیں، پیپلز پارٹی کی قیادت کے بارے میں تو نیب کے پاس پہلے ہی معلومات تھیں، جے آئی ٹی نے اس سلسلے میں گرانقدر خدمات انجام دی تھیں اور بہت زیادہ مواد جمع کیا تھا۔ اب شریف خاندان کے حوالے سے نیب کو بڑا بریک تھرو ملا ہے۔ یہ اس وقت سامنے آیا جب رمضان شوگر ملز کے شریف خاندان کے لئے مبینہ طور کام کرنے والے ایک شخص مشتاق چینی کو لاہور ایئرپورٹ سے دبئی جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔ نیب کے مطابق مشتاق چینی نے صرف ایک ٹرانزیکشن کے ذریعے سلمان شہباز کے اکاؤنٹ میں 70 کروڑ روپے منتقل کئے تھے۔ یاد رہے کہ سلمان شہباز، شہباز خاندان کے تمام بزنس امور کے کرتا دھرتا ہیں۔ پاکستان کے تمام بڑے بزنس گروپوں کے ساتھ ان کا گہرا تعلق ہوتا تھا اس حوالے سے آنے والے دنوں میں بہت اہم چیزیں سامنے آنے کا امکان ہے۔ بتایا گیا ہے کہ مشتاق چینی شریف خاندان کے لئے مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کرتا تھا۔ نیب منی لانڈرنگ سے متعلق ایسی کئی دستاویزات حاصل کر چکی ہے جن میں مختلف اشخاص حمزہ شہباز کے نام ٹیلیگرافک ٹرانسفر کے ذریعے بھاری رقوم بیرون ملک بھجواتے رہے۔ نیب دستاویزات کے مطابق صرف 6 ٹرانزیکشنز کے ذریعے لگ بھگ 8 ارب روپے کی منی لانڈرنگ ہوئی ہے، نیب کا دعویٰ ہے کہ شہباز شریف کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد حمزہ شہباز کی ذاتی دولت میں 2 ہزار فیصد سے زائد اضافہ ہوا اور سلمان شہباز کے اثاثے ساڑھے 8 ہزار گنا بڑھ کر تقریباً 3 ارب روپے ہو گئے، اب تک اربوں روپے کے اثاثے سامنے آچکے ہیں، نیب اس بارے میں بھرپور تحقیقات کر رہی ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ آصف زرداری پر جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ پر لگائے گئے الزامات کے ساتھ بڑی مماثلت نظر آرہی ہے، بتایا گیا ہے کہ شہباز شریف خاندان نے مبینہ طور پر وہی طریقہ کار استعمال کیا ہے۔
اس سلسلے میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی بیرسٹر شہزاد اکبر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں یہ بریک تھرو ہوا ہے اس کی انکوائری نومبر 2018 سے کی جا رہی تھی اور تحقیقات کے دوران شہباز شریف، سلمان شہباز اور حمزہ شہباز کو طلب کیا گیا اور ان کو سوالنامے دیئے گئے، سوالنامے ملنے کے بعد سلمان شہباز اچانک ملک سے فرار ہو گئے اور آج تک واپس نہیں آئے، پتہ چلا ہے کہ نیب کو اب مزید شواہد ملے ہیں جو حیران کن ہیں۔ پچھلے ہفتے نیب نے ان کے ’کیش بوائز‘ کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا تھا جنھوں نے بتایا کہ یہاں سے پیسہ کیش کی صورت میں باہر بھجوایا جاتا تھا اور وہاں سے جعلی ترسیلات کی صورت میں واپس لایا جاتا تھا۔ اس کیس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پیسے بھیجنے والی کی جعلی آئی ڈی استعمال ہوئی، مثال کے طور پر احتساب عدالت میں پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق ایک شخص منظور احمد نے حمزہ شہباز کو برطانیہ سے 10 لاکھ ڈالر سے زیادہ کی رقم بھیجی ہے لیکن منظور احمد ایک غریب پاپڑ فروش ہے جو برطانیہ تو دور کی بات ہے آج تک کراچی بھی نہیں گیا لیکن اس کے نام پر رقم آرہی ہے یہ منی لانڈرنگ ہے جو اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے جس کا اطلاق 2007 سے ہوتا ہے دوسرے حمزہ شہباز کی مجموعی دولت کا 90 فیصد حصہ ترسیلات کے ذریعے آیا ہے اس حوالے سے وہ جو وضاحت دے رہے ہیں وہ جھوٹی ثابت ہوگئی ہے۔ انہوں نے جو اثاثے بنائے ان کا ذریعہ معلوم نہیں۔ اس کو ثابت کرنے کے لئے منی لانڈرنگ کی گئی، یہ دو جرم واضح طور پر ثابت ہوتے نظر آرہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ نیب کو 90 دن میں ریفرنس دائر کرنا چاہئے، اگر پوری فیملی کو اکٹھا کر کے دیکھیں تو یہ معاملہ اربوں میں جاتا ہے۔