لاہور: (روزنامہ دنیا) مسلم لیگ ق کے رہنما کامل علی آغا نے دنیا نیوز کے پرو گرام نقطہ نظر میں بتایا کہ مسلم لیگ ن نے ق لیگ کو وزیر اعلیٰ پنجاب کی آفر کی تھی لیکن ہم وزارتوں کے پیچھے نہیں بھاگے، اس حوالے سے شہباز شریف سے پوچھا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ہماری قیادت میں زیرک لوگ ہیں اور درگزر کرنیوالے ہیں، اب ہمارے ممبران کو تحریک انصاف کی حکومت سے گلہ ہونا شر وع ہوگیا ہے کہ ضلعی سطح پر انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ ہمارے لوگوں کے ساتھ تعاون نہیں کرنا اور ان کی جگہ پر جو ہارے ہوئے لوگ ہیں ان کے ساتھ تعاون کرنا ہے، ہم نے اس پر توجہ دلانے کی کوشش کی لیکن پھر بھی رویہ نہیں بدلا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ عدم تعاون اس قدر ناقابل برداشت ہوگیا کہ ہمارے ایک صوبائی وزیر نے استعفیٰ دیدیا۔ اب ہماری تحریک انصاف کی قیادت سے بات چیت ہو رہی ہے اور معاملا ت بہتری کی طرف جا رہے ہیں۔
مسلم لیگ ن سے رابطوں والی بات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ چودھری ہمیشہ کھلے دروازے کی سیاست کرتے ہیں، ہمارے رابطے چلتے رہتے ہیں لیکن ہمارا مسلم لیگ ن یا پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومت کے خلاف کوئی رابطہ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے ق لیگ کو وزیر اعلیٰ پنجاب کی آفر کی تھی لیکن ہم وزارتوں کے پیچھے نہیں بھاگے، اس حوالے سے شہبازشریف سے پوچھا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس کے باوجود تحریک انصاف کے ساتھ ملک کے مفاد میں تعاون کیا۔
تجزیہ کار خاور گھمن نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے مونس الہٰی کو یقین دلایا ہے کہ چند دن میں صوبائی وزارت کا نوٹیفکیشن ہو جائے گاجبکہ وفاقی وزارت مونس الٰہی کو دینے کی بجائے چودھری سالک کو دلوانے کیلئے کہا جا رہا ہے، مونس الٰہی اور بشارت چیمہ کی وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات ہوئی ہے، اس ملاقات میں عثمان بزدار نے مونس الٰہی کو یقین دلایا ہے کہ چند دن میں صوبائی وزارت کا نوٹیفکیشن ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا خیال ہے کہ ق لیگ مرکز میں مونس الٰہی کو وزارت نہ دلوائے بلکہ چودھری سالک کووزارت دلوا لے کیونکہ مونس الٰہی پر نیب کا کیس ہے اور اس کے نتیجے میں ان کے خلاف کسی کارروائی کی صورت میں بابر اعوان یا اعظم سواتی والی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ اگر ہم کو وزارتیں چھوڑنی بھی پڑیں تو ہم حکومتی اتحاد سے الگ نہیں ہونگے۔