اسلام آباد: (دنیا نیوز) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایشیا پیسفک گروپ اور نیب حکام کی تین روز میں دس ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ نیب نے منی لانڈرنگ روکنے سے متعلق اقدامات اور اب تک کے مقدمات سے آگاہ کر دیا۔
ذرائع کے مطابق نیب حکام نے بریفنگ میں ایف اے ٹی ایف ایشیا پیسفک گروپ کو منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے اب تک کے اقدامات اور مقدمات کی تفصیل سے آگاہ کیا۔
ایف اے ٹی ایف کو بتایا گیا کہ منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کو عدالتوں سے سزائیں دلوائی جا رہی ہیں، ایسے افراد کیساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گا۔ وفد کو نیب کی مجموعی کارکردگی کے متعلق بھی بریف کیا گیا۔
دوسری جانب پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے سرتوڑ کوششیں کر رہا ہے، اس سلسلے میں ایشیا پیسفک کمیٹی کے وفد سے مذاکرات بعد قانون سازی کو جدید بنانے کے لیے طریقہ کار طے کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔
اسلام آباد میں وزارت خزانہ کے ذرائع نے دنیا نیوزکو بتایا کہ ایف اے ٹی ایف، ایشیا پیسیفک کمیٹی کے ساتھ مذاکرات آج مکمل ہو جائیں گےاور وفد کل پاکستان سے روانہ ہو جائے گا۔
ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر عملدرآمد اور اقدامات پر کام کا آغاز ہو گیا ہے، پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کو اینٹی منی لانڈرنگ قوانین مزید سخت کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ایف آئی اے ایکٹ 1974ء اور سٹیٹ بینک ایکٹ 1947ء میں ترامیم کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010ء میں بھی ترمیم کی جائے گی۔
منی لانڈرنگ کرنے والے کی جائیداد تین کے بجائے 6 ماہ تک ضبط کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق قوانین پر عملدرآمد کیلئے ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ٹاسک فورس سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں بنائی جائے گی۔ ٹاسک فورس کے دفاتر ملک کے تمام ایئرپورٹس پر قائم کئے جائیں گے۔ وفاقی اور صوبائی سطح پر بھی اینٹی منی لانڈرنگ ٹاسک فورس کو فعال بنانے کے لیے اقدامات کریں گی۔
یہ ٹاسک فورس کرنسی، سونا، چاندی اور دیگر اشیا کی بیرون ملک سمگلنگ کی سزا میں اضافے کی تجویز کرے گی۔ ذرائع کے مطابق اینٹی منی لانڈرنگ ٹاسک فورس بین الاقوامی این جی اوز کی ٹرانزیکشن کی مانیٹرنگ کرے گی۔