شہبازشریف کو گرفتار کیوں کیا گیا؟

Last Updated On 06 October,2018 10:52 am

لاہور: (روزنامہ دنیا) آشیانہ ہائوسنگ سکینڈل میں صدر ن لیگ شہبازشریف کو گرفتار کیوں کیا گیا؟ اس حوالے سے ان پر متعدد الزامات سامنے آئے ہیں۔ نیب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شہبازشریف پر پہلا الزام یہ ہے کہ ان کی وزارت اعلیٰ کے دور میں پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کی طرف سے منصوبے کے لئے ہتھیائی گئی زمین پر کروڑوں روپے کا نقصان ہوا اور معاملات کو غیر قانونی طریقے سے چلایا گیا، جس کی وجہ سے قومی خزانے کو بہت بڑا نقصان ہوا۔

شہبازشریف نے میرٹ پر آنیوالی کمپنی لطیف اینڈ سنز کا ٹھیکہ منسوخ کر کے لاہور کاسا ڈویلپرز کو دیا جو کہ ایک بڑے گروپ پیراگون سٹی کیساتھ ملکر کام کرتی ہے، جس کی وجہ سے 19 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ دوسرا یہ کہ شہبازشریف نے پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کو حکم دیا کہ وہ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو آشیانہ ہائوسنگ سوسائٹی کی ذمہ داری دے اور اس کے بعد دوبارہ لاہور کاسا ڈویلپرز کو ٹھیکہ ایوارڈ کر دیا گیا، جس کی وجہ سے سرکاری خزانے کو 71 کروڑ 50 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

تیسرا الزام شہبازشریف پر یہ ہے کہ انہوں نے میرٹ کے برعکس آشیانہ اقبال ہائوسنگ سوسائٹی کی کنسلٹنسی سروسز کے لئے کئی گنا مہنگا ٹھیکہ دیا، نیسپاک کے مطابق 3کروڑ 50لاکھ روپے بنتے ہیں جبکہ شہباز شریف نے ایک پرائیویٹ کمپنی انجینئرنگ کنسلٹنسی سروس پنجاب کو 192 ملین روپے جو کہ 19کروڑ 20لاکھ روپے بنتے ہیں کا ٹھیکہ دیا۔ شہباز شریف نے 2013 میں بطور وزیراعلیٰ پنجاب کم آمدنی والے سرکاری ملازمین کو گھر فراہم کرنے کے لیے آشیانہ ہاؤسنگ سکیم کا منصوبہ بنایا ،جس کے تحت 6500 گھر تعمیر کیے جانے تھے۔

حکومت نے اس سلسلے میں تین ہزار کنال اراضی مختص کی ،پراجیکٹ کیلئے بولی کا عمل شروع ہوا اور سب سے بہتر بولی دینے والی کمپنی لطیف اینڈ سنز کو پراجیکٹ کا ٹھیکہ سونپ دیا گیا۔ پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی(پی ایل ڈی سی) اورکاسا کمپنی میں2015 میں گھروں کی تعمیر کا معاہدہ طے پاگیا۔ کاسا کمپنی تین کمپنیوں سپارکو گروپ، بسم اللہ انجینئرنگ اور انہوئی کنسٹرکشن کمپنی کا کنسورشیم تھی،کاسا کمپنی کے مالک کے طور پر مبینہ طور پرندیم ضیا کا نام سامنے آیا ہے۔

بسم اللہ انجینئرنگ کمپنی کے مالک بھی پیراگون سٹی کے چیف ایگزیکٹو ندیم ضیا ہیں۔ پی ایل ڈی سی نے ابھی گھر تعمیر نہیں ہوئے تھے لیکن اس حوالے سے اشتہار بازی کی اور 60 ہزار شہریوں نے فارم خریدے۔ پی ایل ڈی سی کی جانب سے 5 سو سکوائر فٹ کے گھر کی قیمت 13 لاکھ 99 ہزار روپے ،6 سو سکوائر فٹ گھر کی قیمت 14 لاکھ 99 ہزار اور 7 سو سکوائر فٹ گھر کی قیمت 15 لاکھ 99 ہزار روپے مختص کی گئی۔

اسی تناسب سے فارموں کی قیمت بھی 7سو روپے سے 1000 روپے تک تھی۔ اس طرح پی ایل ڈی سی نے تقریباً 4 کروڑ سے زائد کی رقم فارم فروخت کر کے حاصل کی۔ یہ معاہدہ طے ہو ا تھا کہ تین سالوں میں یہ گھر تعمیر کر کے دیئے جائیں گے مگر دونوں جانب سے نا معلوم وجوہات کی بنا کر کام تاخیر کا شکار ہوتا گیا اور گھروں کی تعمیر شرو ع نہ ہو سکی جس کے بعد اپریل 2017 میں معاہدہ ختم کر دیا گیا۔ شہبازشریف نے بعدازاں پی ایل ڈی سی کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا مگر ایل ڈی اے بھی منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہا۔

نیب کے مطابق مجموعی طور پر قومی خزانے کو14ارب سے زائد کا نقصان ہوا۔ اس حوالے سے گھر کیلئے فارم خریدنے والے 61 ہزار افراد نے اپنی شکایات نیب تک پہنچائیں، جس پر جنوری2017 میں نیب نے اپنی تحقیقات کا آغاز کیا۔ اس سکینڈل میں اب تک شہبازشریف سمیت 8 افراد گرفتار ہو چکے ہیں۔

نیب نے سب سے پہلے فروری 2017 میں احد چیمہ کو گرفتار کیا۔ مارچ میں کاسا کمپنی کے کنسورشیم میں شامل بسم اللہ انجینئرنگ کے سی ای او شاہد شفیق کو گرفتار کیا گیا۔ ایل ڈی اے کے چار عہدیداروں کو بھی نیب نے گرفتار کیا۔ سابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کو چھ جولائی 2018کو نیب نے گرفتار کیا۔ ان پرالزام تھا کہ انہوں نے لطیف سنز کا ٹھیکہ منسوخ کروا کے اپنی من پسند کمپنی کو ٹھیکہ دلوایا تھا۔ فواد حسن فواد اور لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے ) کے سابق سربراہ احد چیمہ اسی کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔ خواجہ سعد رفیق سے بھی اس مقدمے میں پوچھ گچھ کی گئی۔