اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراطلاعات فواد چودھری کے قومی اسمبلی میں ریمارکس کی بازگشت سینیٹ میں بھی سنائی دی اور اپوزیشن نے وفاقی وزیر پرایک ماہ کیلئے ایوان میں داخلے پر پابندی کا مطالبہ کیا۔ مشاہداللہ اورشبلی فراز میں اس معاملے پر تلخ کلامی بھی ہوئی۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن نے وزیراطلاعات کے بیان پرسخت تنقید کی۔ سینیٹرجاوید عباسی نے کہا کہ وزیراطلاعات نے جوالفاظ ادا کئے اس پرایک ماہ کی پابندی لگائی جائے۔ مشاہد اللہ نے کہا کہ وزیراطلاعات فواد چودھری کے ان پرعائد الزامات جھوٹے ہیں۔ وزیراطلاعات کو اپنے الزامات کو ثابت کرنا ہوگا، مشاہد اللہ کاکہنا تھا کہ ثابت کریں کہ میں نے اپنے بھائیوں کو پی آئی اے میں بھرتی کروایا ورنہ فوادچودھری ایوان میں آکرمعافی مانگیں۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ کل انہوں نے قومی اسمبلی میں اپنے الفاظ پرمعذرت کی ہے، متعلقہ وزیرسینیٹ میں بھی آکرمعذرت کریںگے، سینیٹ اجلاس میں شبلی فرازاورمشاہد اللہ کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ مشاہداللہ کا کہنا تھا کہ ہم چاہیں تو ایک دن بھی ایوان نہیں چل سکتا۔
سینیٹ اجلاس میں وزیر اطلاعات کے خلاف مشاہد اللہ نے تحریک استحقاق بھی پیش کی۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ اگر فواد چودھری نے معافی نہ مانگی تو اجلاس نہیں چلنے دوں گا، چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ چونکہ یہ معاملہ قومی اسمبلی کا ہے اس لئے تحریک استحقاق کا معاملہ چیمبر میں دیکھیں گے۔
قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ اگر مشاہد اللہ خان کی دل آزای ہوئی ہے تو تحریک استحقاق ان کا حق ہے، اجلاس میں بجٹ پر بحث جاری تھی کہ چودھری تنویر نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ چیئرمین نے کورم پورا کرنے کے لیے گھنٹیاں بجوائیں تاہم کورم پورا نہ ہوسکا جس پر سینٹ کا اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔