لاہور: (ساجد چوہدری) ملک بھر میں گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر کے صارفین پر 94 ارب روپے کا بوجھ منتقل کئے جانے کے سبب 83 لاکھ چھوٹے صارفین پر مہنگائی کا بوجھ بڑھ جائے گا۔ یکم اکتوبر سے گاڑیوں میں استعمال ہونے والی سی این جی مہنگی ہوگی اس سے پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ ہو جائے گا، کھاد، سریے، ہلکی انجینئرنگ کی مصنوعات جن میں پنکھے، ائر کولر، واٹر کولر مہنگے ہوجائیں گے، جستی چادروں سے بنا سامان، پلاسٹک مصنوعات، بجلی کے نرخ بھی بڑھ جائیں گے۔
صنعتی پیداواری لاگت میں اضافہ ہونے کے سبب صنعتی اشیا کی قیمتوں میں اور کمرشل صارفین کیلئے گیس کے نرخوں میں اضافہ ہونے سے ہوٹلوں اور ریستورانوں میں کھانوں کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔ مجموعی طور پر زندہ رہنے کی لاگت(Living Cost ) میں اضافہ ہو جائے گا۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے جب حکومت نے گیس صارفین پر 94 ارب روپے کا بوجھ منتقل کیا ہے تو نجی شعبہ اس سے دوگنا مہنگائی عوام پر منتقل کرے گا۔ اس طرح اکتوبر سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کے سبب عوام پر منتقل ہونے والے بوجھ کی شرح دو گنا ہو جائے گی۔
نگران حکومت سے لیکر منتخب حکومت کے برسر اقتدار آنے تک روپے کی ڈالر کے مقابلے میں قدر میں 20 روپے کے قریب کمی کے سبب پہلے ہی عوامی قوت خرید میں نمایاں کمی آ چکی ہے اور اب گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ عوام پر کم و بیش 180 ارب روپے سے زائد کی مہنگائی منتقل کرے گا۔ گیس قیمتوں میں اضافہ کے چارٹ کے مطابق کمرشل صارفین کے بلوں میں 40 فیصد اضافہ کیا جائے گا، ان کمرشل صارفین میں ہوٹل، ریسٹورنٹ، تنور اور گھریلو صنعتیں شامل ہیں جو چھوٹے پیمانے پر گیس استعمال کرتی ہیں ان کی لاگت میں اضافہ ہونے کے سبب ان کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہوجائے گا۔
فرٹیلائزر سیکٹر (فیٹ اور سٹاک) کیلئے گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہونے سے ملک میں بننے والی 23 اقسام کی کھادوں کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔ سیرامکس کی صنعت، پائپ بنانے کی صنعت، صنعتی و تجارتی اشیا اور ٹیکسٹائل کو رنگنے کی صنعت کی مصنوعات، پینٹس اور وارنش انڈسٹری کی مصنوعات، ٹیکسٹائل کی صنعتوں کی جانب سے اپنے لئے بجلی کی پیداوار کیلئے لگائے گئے کیپٹیو پاور پلانٹس کیلئے گیس کی قیمت بڑھنے سے ملک کی اہم برآمدی صنعت ٹیکسٹائل کی پیداواری لاگت بڑھ جائے گی اور ملک کے اندر فروخت ہونے والی ٹیکسٹائل مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔
سیمنٹ کی صنعت کیلئے گیس کی قیمت میں اضافہ کے سبب نا صرف سیمنٹ مہنگا ہوگا بلکہ مجموعی پیداواری لاگت بڑھنے سے تعمیراتی شعبے کی لاگت بڑھ جائے گی اور تعمیرات مہنگی ہو جائیں گی۔ سرکاری اور نجی بجلی گھروں کیلئے گیس کی قیمت بڑھنے کے سبب بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہو جائے گا، پاور کمپنیوں کو بجلی نرخوں کے از سر نو تعین کیلئے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو درخواست دینا ہوگی۔