اسلام آباد: (دنیا نیوز) منی لانڈرنگ کیس میں سزا پانے والی سابق ماڈل ایان علی کے وکیل نے اپنی موکلہ کیخلاف 5 کروڑ جرمانے کی سزا کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے کالعدم قرار دینے کی درخواست کی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایان علی کی منی لانڈرنگ کیس میں سزا کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ ایان علی نے اس کیس میں 5 کروڑ روپے جرمانے کیخلاف درخواست دائر کر رکھی ہے۔ چار اپریل 2016ء کو کسٹم کولیکٹر نے انھیں اتنے بھاری جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
ایان علی کے وکیل لطیف کھوسہ کا سماعت کے دوران کہنا تھا کہ اپیلٹ ٹریبونل نے جون 2018ء میں ہماری اپیل مسترد کر دی، میری موکلہ کیخلاف پانچ کروڑ جرمانے کی سزا غیر قانونی ہے، اسے کالعدم قرار دی جائے۔
لطیف کھوسہ کے دلائل سننے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاق اور سپرنٹنڈنٹ کسٹم کولیکٹریٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کر لیا ہے، کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کے بعد ہو گی۔
یاد رہے کہ راولپنڈی میں کسٹم کلکٹر کی عدالت نے سابق ماڈل ایان علی کو بیرونِ ملک غیر ملکی کرنسی سمگل کرنے کا الزام ثابت ہونے پر پانچ کروڑ روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے ان سے ملنے والے پانچ لاکھ ڈالر بھی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔
ایان علی کرنسی بیرونِ ملک سمگل کرنے کے مقدمے میں 5 ماہ تک جیل میں رہیں اور اس مقدمے میں ان پر فردِ جرم بھی عائد کی جا چکی ہے تاہم ایان علی کے وکلا نے اس فیصلے کو چیلنج کر رکھا ہے۔ سردار لطیف کھوسہ اس مقدمے میں ایان علی کے وکیل کے طور پر پیش ہو رہے ہیں۔
ایان علی کو 2015ء میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ پانچ لاکھ ڈالر سے زائد کی رقم دبئی لے کر جا رہی تھیں۔ پاکستان کے قانون میں دس ہزار ڈالر سے زیادہ کی رقم بیرون ملک لے کر جانے کی اجازت نہیں ہے۔