لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب کی وزارت اعلیٰ کیلئے بھی میدان سج گیا، پاکستان تحریک انصاف کے عثمان بزدار اور مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز شریف آمنے سامنے آگئے ہیں۔ پیپلزپارٹی نے قائد ایوان کے انتخاب سے لاتعلق رہنے کا اعلان کیا ہے۔
وزارت عظمیٰ کے بعد ملک کی دوسری طاقتور کرسی پنجاب کی وزارت اعلیٰ کو گردانا جاتا ہے جس کے لیے میدان پوری طرح سج گیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے عثمان بزدار نے اپنے کاغذات جمع کرا دیے ہیں۔ دوسری طرف مسلم لیگ ن کے اُمیدوار حمزہ شہباز شریف کے کاغذات میاں مجتبیٰ شجاع نے جمع کرائے۔ وزارت اعلیٰ کے دونوں اُمیدواروں کے درمیان پولنگ اتوار کو ہوگی۔
سردار عثمان بزدار عام انتخابات میں پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 286 ڈیرہ غازی خان سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر 27 ہزار 27 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔ یہ ڈی جی خان کے قبائلی علاقے بارتھی سے تعلق رکھتے ہیں اور قبائلی سردار فتح محمد خان بزدار کے بڑے صاحبزادے ہیں۔
میاں حمزہ شہباز شریف پی پی 146سے مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پر 71 ہزار 389 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔ حمزہ شہباز صدر مسلم لیگ ن اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے صاحبزادے ہیں۔
ایوان میں سردار عثمان بزدار کو پی ٹی آئی کے 176 اور مسلم لیگ ق کے 10 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ مسلم لیگ ن کے 162 اراکین ووٹ کاسٹ کریں گے۔ راہ حق پارٹی کا ایک رکن اور 3 آزاد اراکین بھی ووٹنگ میں حصہ لیں گے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے پنجاب اسمبلی میں اکثریت کا دعویٰ کیا ہے، چودھری سرور کا کہنا ہے کہ عثمان بزدار واضح مارجن سے جیتیں گے۔ علیم خان نے فور ممبر گورنس فارمولے کی خبروں کو مسترد کردیا۔ دوسری جانب ن لیگی رہنماء کا کہنا ہے کہ عثمان بزدار وزیراعلیٰ بنے تو زیادہ دیر نہیں چلیں گے، خواجہ عمران نذیر نے تحریک انصاف میں فاروڈ بلاک بننے کی پیش گوئی بھی کردی۔
واضح رہے کہ پیپلزپارٹی نے سپیکر کی طرح وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں بھی ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔