اسلام آباد (دنیا نیوز) نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت میں نیا موڑ آگیا۔ ذرائع کے مطابق جج احتساب عدالت نے نواز شریف کیخلاف دیگر 2 ریفرنسز کی سماعت سے معذرت کرلی۔
جج احتساب عدالت محمد بشیر کی معذرت کا خط اسلام آباد ہائی کورٹ کو موصول ہوا ہےجس میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز دوسری عدالت منتقل کر نے کا لکھا ہے۔۔
خط کے مطابق جج محمد بشیر کا کہنا ہے کہ وہ ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ اس لئے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت نہیں کرسکتے۔ اگر چاہیں تو انہیں ٹرانسفر کردیں کیونکہ نواز شریف کے وکیل نے بھی ان پر اعتراض کردیا ہے۔ اورملزم کے اعتراض کے بعد مقدمے کی سماعت کرنا ممکن نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے کیخلاف اپیلیں سماعت کیلئے منظور
گزشتہ ہفتے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کیخلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کسی کارروائی کے بغیر 12 جولائی تک ملتوی کردی تھی جبکہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر پربقیہ 2 ریفرنسز کی سماعت پر اعتراض اٹھا دیاتھا۔
خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ جج محمد بشیر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ دے چکے، وہ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت نہیں کرسکتے۔ پیر کو نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کے دوران پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ مرکزی گواہ واجد ضیاء بھی عدالت میں پیش ہوئےتھے۔ خواجہ حارث نے واجد ضیاء کے بیان پر جرح کرنی تھی تاہم سماعت کے آغاز پر نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے باقی دو ریفرنسز کی سماعت کرنے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا فاضل جج محمد بشیر یہ کیس سن ہی نہیں سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف اور مریم اڈیالہ جیل میں
آج صبح، شہباز شریف نے نواز شریف کو جیل میں استحقاق کے مطابق سہولیات دینے کے لئے نگران وزیراعظم اور نگران وزیراعلیٰ پنجاب کو خط بھی لکھ دیا۔
شہباز شریف کی جانب س لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ 3 مرتبہ وزیراعظم رہنے والے نواز شریف کو جیل میں انکے استحقاق کے مطابق سہولیات فراہم کی جائیں، نواز شریف کو دل کا عارضہ ہے انہیں ذاتی معالج کیطرف سے تواتر کیساتھ طبی معائنے اور ادویات کی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
یاد رہے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سابق وزیرِاعظم نواز شریف کو 10 سال قید، ایک ارب 29 کروڑ روپے جرمانہ، مریم نواز کو سات سال قید، 32 کروڑ روپے جرمانہ، شریف فیملی کے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس بحقِ سرکار ضبط کرنے کا حکم اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو بھی ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی۔ عدالت نے کیس کے شریک ملزموں حسین اور حسن نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کئے تھے۔