مال روڈ جلسہ ختم: 2 روز بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان ہو گا، شیخ رشید مستعفی

Published On 16 Jan 2018 05:28 PM 

لاہور: (دنیا نیوز) سانحہ ماڈل ٹاؤن پر متحدہ اپوزیشن نے لاہور کی مال روڈ پر طاقت کا مظاہرہ کیا۔ چیئرنگ کراس پر پاور شو کا انعقاد کیا گیا۔ اس دوران چیئرنگ کراس سے جی پی او چوک تک راستے سیل کر دیئے گئے تھے۔ اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے دھواں دار خطابات میں حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا.


متحدہ پاکستان ناراض


سانحہ ماڈل ٹاؤن پر عوامی تحریک نے لاہور میں احتجاجی جلسہ کیا۔ متحدہ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں نے بھی پاور شو میں شرکت کی۔






  مال روڈ اور اس کے اردگرد سکولز بند رہے


آج ہور میں مال روڈ اور اردگرد کے تمام تعلیمی ادرے بند رہے۔ محکمہ سکولز پنجاب نے متحدہ اپوزیشن کے جلسہ کے باعث آج 6 سکولز بند کرنیکا حکم دیا تھا۔ بند ہونے والے سکولز میں گورنمنٹ بوائز ہائی سکول گورنر ہاؤس اور گورنمنٹ گرلز ہائی سکول گورنر ہاؤس شامل تھے۔ اسلامیہ خزانہ گیٹ فاطمہ گرلز سکول اور گورنمنٹ گرلز ہائی سکول شاہراہ ایوان تجارت بھی آج بند رہے۔


  احتجاج کے اعلان پر تاجر برہم


مال روڈ کی بندش اور روز روز کے احتجاجوں نے کاروباری طبقے کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز کر دیا ہے۔ کاروباری افراد کا کہنا ہے کہ اگر حالات ایسے ہی رہے تو قانون کی عملداری کروانے کے لئے وہ بھی احتجاج پر مجبور ہوں گے۔ کاروباری طبقہ مال روڈ پر احتجاج کرنے والوں کے خلاف مؤثر حکومتی اقدامات نہ ہونے پر بھی نالاں دکھائی دیتا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے لیکن اس حق کو استعمال کرتے ہوئے دوسروں کے حقوق کا بھی خیال رکھنا ہمارا اخلاقی اور قانونی فرض ہے۔


جلسے میں حالات کشیدہ ہوئے تو ذمہ دار منتظمین ہوں گے: پنجاب حکومت کا اعلان


جلسے سے قبل پنجاب حکومت نے بھی 25 نکات پر مشتمل نوٹس جاری کیا تھا۔ نوٹس کے متن میں کہا گیا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق مال روڈ پر سیاسی جلسہ کرنے کی اجازت نہیں ہے، اگر مال روڈ پر جلسہ میں حالات کشیدہ ہوئے تو ذمہ دار منتظمین ہوں گے۔ نوٹس کے متن کے مطابق اگر مال روڈ پر جلسے کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ یا توڑ پھوڑ ہوئی تو ذمہ دار متعلقہ سیاسی جماعتیں ہوں گی، مال روڈ پر تمام کاروبار کو بند کرنے پر زور نہیں دیا جائے گا اور سیاسی احتجاج میں کسی بھی شخص کو زبردستی نہیں لایا جا سکے گا۔ نوٹس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ پنجاب پولیس کو احتجاج کرنے والوں کی فہرست فراہم کی جائے، پنجاب پولیس بھی سکیورٹی کے فرائض سرانجام دے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کا مال روڈ پر اپوزیشن کو دھرنے کی اجازت دینے سے انکار


رینجرز طلب


 متحدہ اپوزیشن کے جلسے کے دوران کسی بھی ممکنہ مسئلے سے بچنے کیلئے رینجرز کو پنجاب اسمبلی، گورنر ہاؤس اور دیگر حساس مقامات پر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے فیصلے کی منظوری دی تھی۔


ایچ ای سی کا اعلان


ہائیر ایجوکیشن نے بھی مال روڑ پر اپوزیشن جماعتوں کے دھرنے کے باعث گورنمنٹ کالج لاہور، نیشنل کالج آف آرٹس اور پنجاب یونیورسٹی اولڈ کیمپس کو آج بند رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔


ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ


 اپوزیشن جماعتوں کے جلسے کے باعث لاہور کے ہسپتالوں کو الرٹ کر دیا گیا تھا۔ حکومت پنجاب نے لاہور کے ہسپتالوں کے تمام ڈاکٹروں کو ڈیوٹی پر حاضر ہونے کا حکم دیا تھا اور چھٹیوں پر گئے ڈاکٹروں کی چھٹیاں منسوخ کر دی تھیں۔ ہسپتالوں کو کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے قبل از وقت الرٹ کیا گیا تھا۔ نوٹیفکیشن میں تمام ہسپتالوں کے وائس چانسلرز اور ایم ایس کو فول پروف انتظامات بنانے کا حکم دیا گیا تھا۔ ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے لائف سیونگ ادوایات و دیگر اقدامات کرنیکا حکم بھی دیا گیا تھا اور اندر تمام مشینوں کو فنکشنل رکھنے، خون کے بیگز رکھنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔


 مال روڈ احتجاج میں دہشتگردی ہو سکتی ہے: رانا ثناء


وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو میں مال روڈ پر احتجاج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشتگردی پر ایجنسیوں کی اطلاعات سے منتظمین کو آگاہ کر چکے، باقاعدہ مکتوب کے ذریعے بتا دیا ہے کہ دہشت گردی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ مال روڈ پر پہلے بھی دہشتگردی میں ہمارے 2 پولیس افسر شہید ہوئے، مال روڈ پر اجازت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اجتماع غیرقانونی ہے، غیرقانونی اجتماع پر مقدمات بھی درج ہوں گے۔

وزیر قانون پنجاب نے مزید کہا تھا کہ ہائیکورٹ کے احکامات کے تحت کسی کو مال روڈ پر احتجاج کی اجازت نہیں، احتجاج انصاف نہیں، فساد اور انتشار پھیلانے کا منصوبہ ہے، انتشار پھیلانے والے کس کے ایجنڈے پر ہیں، یہ ڈھکا چھپا نہیں۔ رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ انتشار اور فساد پھیلانے والوں کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا، عوام کے جان و مال کا تحفظ ذمہ داری ہے جسے پورا کریں گے، کسی کو قانون پر اثرانداز ہونے کی اجازت نہیں ہو گی۔ 


متحدہ اپوزیشن کا جلسہ، تمام تیاریاں مکمل  


سانحہ ماڈل ٹاؤن پر عوامی تحریک اور متحدہ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں نے پاور شو کیلئے بھرپور تیاریاں کیں۔ چیئرنگ کراس پر کنٹینر بھی لگایا گیا۔ طاہرالقادری نے 2 بار جلسے سے خطاب کیا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن اور زینب قتل کے حوالے سے دستاویزی فلم بھی جلسے کے شرکاء کو دکھائی گئی۔ اپوزیشن پارٹیز نے اس بات پر بھی اتفاق کیا تھا کہ مال روڈ پر احتجاج کے دوران کسی جماعت کا پارٹی ترانہ نہیں بجایا جائے گا تاکہ بدنظمی کا امکان نہ ہو۔ دوسری جانب، لاہور میں مال روڈ اور اردگرد کے تمام تعلیمی ادرے آج بند رہے۔

پولیس کا سکیورٹی پلان تیار


مال روڈ پر احتجاج کیلئے پولیس نے سکیورٹی پلان بھی تیار کیا تھا۔ 3 ایس پیز، 8 ڈی ایس پیز، 34 ایس ایچ اوز دن بھر سکیورٹی فرائض سرانجام دیتے رہے جبکہ ساڑھے 6 ہزار پولیس اہلکاربھی تعینات کئے گئے تھے۔ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے جلسہ گاہ سے ملحقہ علاقوں کی ناکہ بندی کی گئی۔ جلسہ گاہ میں جانے کیلئے شرکاء کی 3 مقامات پر چیکنگ کی گئی۔ شرکاء کے داخلے کیلئے 5 انٹری پوائنٹس رکھے گئے تھے۔
پولیس پلان کے مطابق، خواتین قادری چوک سے جلسہ گاہ میں داخل ہوئیں۔ مرد شرکاء استنبول چوک، جی پی اوچوک، ہال روڈ، ریگل چوک سے داخل ہوئے۔ اہم سیاسی شخصیات الحمراء چوک سے سٹیج کی طرف آئیں۔

 لاہور ہائیکورٹ: سیاسی جماعتوں کو جلسے کی اجازت


 لاہور ہائیکورٹ نے سیاسی جماعتوں کو آج رات 12 بجے تک جلسے کی اجازت دی تھی۔ عدالت نے حکم دیا تھا کہ مقررہ وقت کے بعد میڈیا جلسے کی کوریج نہ کرے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔ سیاسی جماعتوں کا دھرنا روکنے کے لئے اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ سمیت تاجروں نے درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سیاسی جماعتیں عوام کی منتخب حکومت کے خلاف دھرنا دینے جا رہی ہیں، مال روڈ پر دھرنوں سے تاجر برادری متاثر ہوتی ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں کا دھرنا پی پی سی 124 اے کی خلاف ورزی ہے، آج مال روڈ کے دھرنے سے عوام کے حقوق مجروح ہوں گے۔

وکیل درخواستگزار نے موقف اختیار کیا کہ ریاست عوام کے حقوق کی حفاظت کی ذمہ دار ہے، سیاسی جماعتوں کے دھرنے سے مال روڈ اور ارد گرد کی مارکیٹیں بند ہونے سے ملکی معیشت کو نقصان ہوگا۔ درخواستگزار نے استدعا کی کہ عدالت سیاسی جماعتوں کو مال روڈ پر دھرنا دینے سے روکنے کا حکم دے۔


مال روڈ کا ہیش ٹیگ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا


لاہور میں متحدہ اپوزیشن کا پاور شو سوشل میڈیا پر بھی چھایا رہا۔ مال روڈ کا ہیش ٹیگ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ لاہور میں متحدہ اپوزیشن کے پاور شو پر شہری سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے رہے۔ ایک شہری نے لکھا کہ تمام کنٹینر سیاستدان اکٹھے ہو گئے ہیں، امید ہے کہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو اب انصاف مل جائے گا۔

کوئی سوشل میڈیا پر مال روڈ پر ٹریفک کی صورتحال سے پریشان نظر آیا۔ ایک خاتون صارف نے لکھا کہ امید کرتی ہوں دھرنا طویل نہ ہو، فوری رزلٹ سامنے آ جائے اور کسی نے متحدہ اپوزیشن کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔


شیخ رشید


سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ چوروں، لیٹروں، ڈاکوؤں کے خلاف احتجاج کا آج پہلا دن ہے، یہ احتجاج ان کیخلاف ہے جنہوں نے 9، 9 ارب داماد کو کابینہ سے دلوائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ انہیں ملک میں چوری کا حق ہے، 5 ججوں کے فیصلے کو ٹوکری میں پھینکنے کا کہتے ہیں۔ سربراہ عوامی مسلم لیگ کا کہنا تھا کہ یہ لوگ غیرملکی ایجنڈے پر پاک فوج کی تذلیل کر رہے ہیں، جب تک یہ قانون کی گرفت میں نہیں ہوں گے چین سے نہیں بیٹھیں گے۔


چودھری پرویز الہٰی


چودھری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ آج کی تحریک کامیابی سے ہمکنار ہو گی، لوگوں کو یکجہتی اور اتحاد نظر آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ حصول انصاف کیلئے تمام جماعتیں اکٹھی ہیں، ساڑھے 3 سال تک انصاف کو روکے رکھا لیکن ہم نے کہا تھا کہ شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ماڈل ٹاؤن میں 14 افراد کو گولیاں ماری گئیں جبکہ 100 زخمی ہوئے۔


خرم نواز گنڈاپور


عوامی تحریک کے رہنماء خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی، ق لیگ احتجاج میں شامل ہیں، پوری قوم شہبازشریف اور رانا ثناء کے استعفے کا مطالبہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ ہوں گے، سیاسی لیڈر ایک وقت پر ہوں گے یا نہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، تحریک حکومت کے خاتمے تک چلے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام حالات سے پتہ چلتا ہے کہ شہباز شریف قاتل ہیں۔


آصف زردای کی خصوصی وینیٹی وین


آصف زردای کی خصوصی وینیٹی وین سٹیج کی بیک سائیڈ پر پہنچائی گئی۔ خصوصی وینیٹی وین تمام سہولیات سے آراستہ تھی۔ وین میں ریسٹ ایریا، بیڈ، میڈیکل سہولت اور شارٹ میٹنگ کے انتظامات بھی موجود تھے۔ خصوصی وینیٹی وین کو سٹیج کی بالکل بیک سائیڈ پر کھڑا کیا گیا تھا۔


پی ٹی آئی رہنماؤں کی گفتگو


پی ٹی آئی رہنماء فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماڈل ٹاؤن قتل عام کا حساب ابھی تک نہیں ملا، مال روڈ پر احتجاج کا بڑا مرحلہ شروع ہونے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کے استعفوں پر ختم ہو گا۔

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ لاہور میں احتجاج سیاسی جماعتوں کا حق ہے، پنجاب پولیس شریفوں کی گھریلو ماسی ہے، پنجاب پولیس میں پروفیشنل لوگوں کو پیچھے ہٹا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کا از خود نوٹس لینا چاہئے، پنجاب حکومت احتجاج کے راستے بند کرنے کی کوشش نہ کرے، آج کا احتجاج مال روڈ تک محدود ہے۔ 


حنیف عباسی


پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماء حنیف عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زرداری، قادری اور عمران گٹھ جوڑ کا لاہور شو فلاپ ہو گا، مال روڈ جلسے سے شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کا استعفیٰ نہیں لیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا تھا کہ راولپنڈی کے شیطان کے بارے میں کیا بات کی جا سکتی ہے، نواز شریف ووٹ کی طاقت سے چوتھی بار ملک کے وزیراعظم بنیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی سے لوگ اٹھ کر مال روڈ پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کا بدلہ لینے آئے ہیں، کراچی میں بوری بند لاشوں کا حساب تو دے دیں، یہ لوگ کراچی میں امن و امان قائم کرنے کا بدلہ لینے لاہور آئے ہیں۔ 


مصطفیٰ کمال 


سربراہ پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال متحدہ اپوزیشن کے احتاج میں شرکت کرنے کے لئے لاہور پہنچے۔ پارٹی کے رہنماؤں نے مصطفیٰ کمال کا استقبال کیا۔ سربراہ پی ایس پی نے جلسے سے خطاب بھی کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاہور کے شہریوں پر ظلم ہوا، سانحہ ماڈل ٹاؤن پر کراچی کے شہریوں کو بھی دکھ ہوا، ظلم پر خاموش رہتے تو ظالموں کے ساتھی کہلاتے۔ ان کا کہنا تھا کہ مظلوموں کی آواز بننے کیلئے لاہور آیا ہوں۔ 


 

طاہر القادری کی آمد


آج کا متحدہ اپوزیشن کا پاور شو 2 سیشنز پر مشتمل ہے۔ پہلے سیشن میں پی پی رہنماء سابق صدر آصف زرداری نے جلسے میں شرکت کی جبکہ دوسرے سیشن میں عمران خان نے جلسے میں شرکت کی۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے دونوں سیشنز میں جلسے سے خطاب کیا۔ جلسہ گاہ میں پی پی پی اور عوامی تحریک کے کارکنان بڑی تعداد میں پہنچے اور ہر طرف پارٹی پرچموں کی بہار دکھائی دیتی رہی۔ تاہم، تاحال پی ٹی آئی کے کارکنان توقع سے کم تعداد میں نظر آئے۔


پی پی پی وفد کی جلسہ گاہ آمد


پاکستان پیپلز پارٹی کے متعدد قائدین جلسہ گاہ پہنچے۔ جلسہ گاہ آنے والوں میں سید خورشید شاہ، منظور وٹو، اعتزاز احسن، قمر الزمان کائرہ، لطیف کھوسہ، راجہ پرویز اشرف اور نیئر بخاری بھی شامل تھے۔ پی پی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ پی پی پی کے کارکنان بھی بڑی تعداد میں جلسہ میں شریک ہوئے۔


پی ایس پی قائدین بھی سٹیج پر موجود رہے


سید مصطفیٰ کمال، رضا ہارون اور پاک سرزمین پارٹی کے دیگر قائدین بھی سٹیج پر براجمان رہے۔


 سعد رفیق کا ردعمل


متحدہ اپوزیشن کے احتجاج کے تناظر میں اپنے ردعمل میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایک دوسرے کو چور کہنے والے اکٹھے کیسے ہو گئے؟ دنیا نے دیکھ لیا اور ان کے اصل ارادے بھی بے نقاب ہو چکے ہیں۔


آصف زرداری کی آمد


سابق صدر آصف زرداری بھی پنڈال میں پہنچے۔ ان کی آمد کے فوراً بعد ہی کارکنان کی جلسہ گاہ میں تعداد میں بھی اضافہ ہونے لگا۔ ان کی آمد کے بعد خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ اس سیشن کے صدر آصف علی زرداری ہیں۔


پرویز الہٰی کا خطاب


پرویز الہٰی نے متحدہ اپوزیشن کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب! آپ کیخلاف سازش نہیں ہوئی، آپ اللہ کی پکڑ میں ہیں، پچھلے دس سالوں سے پنجاب میں قتل و غارت کا بازار گرم ہے، پنجاب میں احتجاج کرنے والوں کو سیدھی گولیاں ماری جاتی ہیں، قصور میں مظاہرین کو سیدھی گولیاں ماری گئیں، انصاف نہ ملنے پر لوگ چیف جسٹس سے مدد مانگتے ہیں۔

پرویز الہٰی نے مزید کہا کہ شہباز شریف نے پنجاب کا بیڑہ غرق کر دیا، میرے دور میں صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر تھی، پنجاب میں 165 فیصد کرائم بڑھا ہے، ذاتی مفاد کے لئے صوبے کا بیڑہ غرق کر دیا گیا، ایسی حکومت کا کیا فائدہ جس کی عوام چیف جسٹس اور آرمی چیف سے انصاف مانگے۔

پرویز الہٰی نے کہا کہ شہباز شریف موت کا سوداگر بن چکا ہے، ہسپتالوں میں مریضوں کو ادویات نہیں مل رہیں، شہباز شریف نے پنجاب کے چلنے والے پندرہ ہزار سکول بند کر دیئے ہیں، اب وقت آ گیا ہے کہ ہمیں ان کیخلاف سب کو اکٹھا کرنا ہو گا، شہباز شریف فرعون بنا ہوا ہے، اب صرف باتوں اور شاعری سے کام نہیں چلے گا۔


آصف زرداری کا خطاب


سابق صدر آصف زرداری نے متحدہ اپوزیشن کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے کہا کہ مجھے مجیب الرحمان بنایا جا رہا ہے، حالانکہ ان کے ساتھ تو ابھی کچھ بھی نہیں ہوا، نقصان تو ہمارا اور ڈاکٹر طاہر القادری کا ہوا ہے، قربانیاں تو پی پی پی اور پیٹ کے رہنماؤں اور کارکنان نے دی ہیں، ملک کو خطرہ صرف جاتی امراء سے ہے، ہم نے ہمیشہ پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا جبکہ انہوں نے ملک کو مقروض کر دیا ہے۔

آصف زرداری نے مزید کہا کہ یہ ہمیں مجبور کر رہے ہیں کہ ہم جمہوریت کا سفر پورا نہ کریں، میں صرف پاکستان کا سوچتا ہوں، پاکستان نے ابھی بہت سفر طے کرنا ہے، ہمیں آنے والی نسلوں کے بارے میں سوچنا ہو گا، نواز شریف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے 500 ووٹ لئے، جب انہیں ڈپٹی سپیکر بنایا گیا تب یہ بات یاد نہیں آئی تھی؟

آصف زرداری نے مزید کہا کہ نواز شریف مجیب الرحمان کی سوچ رکھتے ہیں، ضیاء الحق کی باقیات کا آج بھی مقابلہ کر رہے ہیں، میں جب چاہوں ان کو نکال سکتا ہوں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف لے کر رہیں گے، زینب بیٹی کا بھی انصاف لے کر رہیں گے۔


طاہر القادری کا خطاب


اپنے دھواں دار خطاب میں طاہر القادری نے کہا کہ آج قومی اور مذہبی قیادت تکریم انسانیت کیلئے جمع ہوئی ہے، آج کمزوروں کو طاقت دینے کیلئے سب جمع ہوئے ہیں، میرا مقصد کوئی عہدہ حاصل کرنا نہیں، چاہتا ہوں کہ کمزوروں کو آواز ملے لیکن پاکستان میں اس وقت انسانی حقوق کچلے اور قومی خزانہ لوٹا جا رہا ہے، نئے دور کے مجیب الرحمان سے ملک کو بچانا ہو گا، سلطنت شریفیہ نے آئین کو پامال کیا، ہم سلطنت شریفیہ کو توڑنا چاہتے ہیں۔

طاہر القادری نے مزید کہا کہ ہم قانون ہاتھ میں لیتے تو آپ کا جاتی امراء سے نکلنا مشکل ہو جاتا لیکن ہم آئین اور جمہوریت کی اصل شکل کی بحالی چاہتے ہیں، میں نے ہمیشہ دنیا میں امن کا پیغام پھیلایا، ہم چاہتے ہیں کہ ملک کا قانون سب کیلئے ایک جیسا ہو، شہباز شریف نے 14 بے گناہ لوگوں کو قتل کرایا، پولیس عوام کی محافظ بننے کی بجائے جان لینے والی بن گئی ہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے مزید کہا کہ آج سلطنت شریفیہ کے جرائم کے خلاف جمع ہوئے ہیں، 750 ارب صرف پنجاب پولیس کو دیئے گئے ہیں، پنجاب پولیس نے جاتی امراء کو تحفظ دیا، عوام کو نہیں، شریف برادران رہے تو ملک میں جمہوریت اور خوشحالی نہیں آئے گی۔

طاہر القادری نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف مجیب الرحمان کو اپنا نظریاتی قائد مانتے ہیں، نواز شریف نریندر مودی کو اپنا دوست مانتے ہیں، ہم جمہوریت کی حقیقی روح بحال کرنا چاہتے ہیں، ظلم برداشت کرنے والی قوموں کو تاریخ بھول جاتی ہے۔

طاہر القادری نے یہ بھی کہا کہ ہم نے دھرتی کو ظلم سے بچانا ہے، یہ لوگ فوج کیخلاف نیوز لیکس کرتے ہیں، شیخ مجیب الرحمان کو اپنا نظریاتی قائد مانتے ہیں، نریندر مودی کو اپنا یار مانتے ہیں جبکہ ہم جمہوریت کی حقیقی روح کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سلطنت شریفیہ کا نون لیگ سیاسی لشکر ہے، انہوں نے بھٹو، محترمہ اور عمران خان کی بدترین کردارکشی کی، انہوں نے سیاسی مخالفین کیخلاف جھوٹے مقدمات بنائے اور دہشتگردی کا کلچر متعارف کرایا۔

طاہر القادری نے مزید کہا کہ سسلین مافیا اور گاڈ فادر حکومت نہیں بنا سکے تھے، یہ سیسلن مافیا اور گاڈ فادر سے بھی آگے نکل گئے ہیں، انہوں نے اقتدار کو لوٹ مار کا ذریعہ بنایا ہے، آج کا اجتماع جمہوری جد و جہد کی ابتداء ہے۔


پولیس اہلکار جاں بحق


جلسے کے دوران ایک پولیس اہلکار کو دل کا دورہ پڑا اور وہ موقع پر ہی جان سے چلا گیا۔ اہلکار کا نام مظہر اقبال ہے اور وہ جلسہ گاہ کی سکیورٹی پر مامور تھا۔


عمران خان کی آمد


جونہی آصف زرداری جلسہ گاہ سے روانہ ہوئے وہاں عمران خان چند ہی منٹوں بعد پہنچ گئے۔ عمران خان کے ہمراہ جہانگیر ترین، شیخ رشید اور شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے۔ پیٹ قائدین نے پھول پیش کرکے انہیں خوش آمدید کہا۔ عمران خان کے پولیٹکل سیکریٹری عون چودھری کے مطابق، جلسے کا پہلا سیشن عمران خان نے ٹی وی پر دیکھا۔


 


مریم نواز کا ٹویٹر پیغام


مال روڈ جلسے کے حوالے سے اپنے ٹویٹر پیغام میں مریم نواز نے کہا کہ خالی کرسیوں نے گواہی دی کہ عوام نے نواز شریف کی تائید کی، سازشی عناصر 2018ء کے بعد بھی صبر کریں۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ مستردشدہ کٹھ پتلیوں کا یوم حساب قریب آن پہنچا ہے۔ 


مصطفیٰ کمال کا خطاب 


سربراہ پاک سرزمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے اپنے خطاب میں کہا کہ میرے لئے آج 2 طرح کے احساسات ہیں، آج کا تاریخی منظر میرے لئے بے حد خوشی کا باعث ہے کہ آج سب لوگ تمام نظریات کو ایک طرف رکھ کر جمع ہیں، پنڈال میں موجود لوگوں نے مظلوموں کا ساتھ دیا ہے، ہم سب لوگ انصاف کے حصول کے لئے جمع ہیں، یہاں آنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، یہاں آنیوالوں نے ظالم کے خلاف آواز اٹھا کر اپنی عاقبت کو سنوار لیا ہے۔

مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ پنڈال میں موجود مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں، ماڈل ٹاؤن میں نہتے لوگوں کو گولیاں ماری گئیں، ہم سب 4 سال پہلے پیش آنیوالے سانحے کے انصاف کیلئے جمع ہیں، آج 4 سال بعد بھی شہداء کو انصاف نہیں ملا، نام نہاد جمہوری حکومت نے آج تک شہداء کو انصاف نہیں دیا، یہ مجمع انصاف لینے کے لئے جمع ہے، بدترین آمریت میں بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسا انسانیت سوز سلوک نہیں دیکھا۔

مصطفیٰ کمال نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور رانا ثناء اللہ کا استعفیٰ آ جائے گا، اب اللہ کی لاٹھی گھومے گی اور حکمرانوں کے پیروں کے نیچے سے زمین کھینچی جائے گی، آئندہ آنے والا وقت حکمرانوں کے لئے عبرت کا وقت ہو گا، میرے رب نے دیکھ لیا کہ لوگ انصاف کیلئے حکمرانوں کے سامنے کھڑے ہونے کو تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج اپنے تمام نظریات کو ایک طرف رکھ کر ایک ساتھ جمع ہونے کی مثال قائم کی گئی ہے، آج کا دن پاکستان کی تاریخ میں سنہری الفاظ میں لکھا جائے گا، لاہور کے لوگو تم نے ظلم کے خلاف آواز اٹھا کر اپنی عاقبت کو سنوار لیا ہے، مظلوم کے لئے اٹھنے والو آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، افسوس ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے شہداء کے خون کا حساب نہیں دیا گیا، دکھ کی بات ہے کہ پاکستان میں جمہوریت ہونے کے باوجود جمہوریت کا نفاذ نہیں ہو پا رہا، ہم اس صوبے کے وزیر اعلیٰ، وزیر قانون کے استعفے کے لئے جمع ہوئے ہیں، میں تمام پاکستانیوں سے کہتا ہوں کہ خاموش اکثریت اٹھ کھڑی ہو کیونکہ آج اس خاموش اکثریت کی وجہ سے ظالم ظلم کر رہا ہے، شہداء کے پاک خون کو سلام پیش کرتا ہوں، شہداء کے خون نے پاکستان میں انصاف کی بنیاد ڈال دی ہے، آج روزانہ ایک سانحہ اے پی ایس ہو رہا ہے، کراچی سے بتانے آیا ہوں کہ لاہور والوں کو گولیاں لگیں تو ہمارا بھی دل دکھا ہے۔


 شیخ رشید مستعفی


شیخ رشید نے اپنے مخصوص عوامی انداز میں حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ جب  یہ  پیدا ہوا تو نجومی نے ہاتھ دیکھ کر کہا کہ تیرے گھر جھوٹا اور مکار پیدا ہوا،  یہ  جس دن سچ بولے گا وہ آخری سال ہو گا۔ شیخ رشید نے کہا کہ آج نواز شریف جگہ جگہ دھکے کھا رہا ہے، شہباز شریف کو نیب نے 22 جنوری کو طلب کر لیا ہے، ساری قوم کو بتایا ہے کہ نواز شریف نے امریکہ کے کہنے پر ختم نبوت کے حلف نامے کو چھیڑا، یہ بڑے ڈھیٹ ہیں تقریروں سے نہیں جاتے۔

شیخ رشید نے مزید کہا کہ یہ مال لگا کر سیاست کرتے ہیں، یہ پیسہ پھینکتے ہیں اور تماشا دیکھتے ہیں، انہوں نے اکانومی میگزین سے خبر لگوائی کہ نواز شریف مقبول ہیں، وزیر اطلاعات رہا ہوں، پتا ہے کیسے خبر لگوائی جاتی ہے۔

شیخ رشید بولے، میری خواہش ہے کہ پاکستان کا وزیر اعظم عمران خان ہو۔ شیخ رشید نے اپنی تقریر کے اختتام پر قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دے دیا، بولے ایسی جمہوریت اور قاتلوں پر لعنت بھیجتا ہوں۔ شیخ رشید نے عمران خان کو بھی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا مشورہ دیا۔ استعفیٰ کے اعلان پر طاہر القادری نے شیخ رشید کو گلے لگایا۔


مریم نواز کا ردعمل


شیخ رشید کے استعفیٰ پر اپنے ردعمل میں مریم نواز نے کہا، اللہ کی شان ہے، استعفے مانگنے والوں کو استعفے دینے پڑ گئے۔


قمر الزمان کائرہ کا خطاب


رہنماء پی پی پی قمر الزمان کائرہ نے مال روڈ کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف آپ کو جھوٹ بولنے اور ملکی دولت لوٹنے پر عدالت نے نکالا، آج آپ کے ساتھ انصاف ہو رہا ہے، ساری زندگی جنہوں ںے آپ کو ٹیکے لگا کر بڑا کیا، آج انہوں نے آپ کو چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چند دانشور سمجھتے ہیں کہ نواز شریف انقلابی ہو گیا ہے، نواز شریف کہتے ہیں میں نظریاتی ہو چکا ہوں، میاں کہتا ہے کیوں نکالا؟ انہیں عدالتوں نے بدیانتی پر نکالا، نواز شریف صاحب آپ کے لالہ جسٹس قیوم آج ساتھ نہیں ہیں۔

قمر الزمان کائرہ نے مزید کہا کہ کچھ دانشور سمجھتے ہیں کہ میاں صاحب نظریاتی ہو گئے ہیں، نواز شریف محمود خان اچکزئی کیساتھ ملکر نظریاتی ہو گئے ہیں، محمود خان اچکزئی صرف تعصب کی سیاست کرتے ہیں، نواز شریف دوبارہ جاگ پنجابی جاگ کا نعرہ لگانا چاہتے ہیں، وہ پنجاب کی بنیاد پر سیاست کرنا چاہتے ہیں۔

رہنماء پی پی پی نے مزید کہا کہ آجکل نواز شریف کو مجیب الرحمان یاد آ گیا ہے اور اچانک نظریہ بدل گیا ہے، ہم اس سیاست کو دفن کر چکے ہیں، دوبارہ نہیں آنے دیں گے، نواز شریف کو آج کل مجیب الرحمان کا درد اٹھا ہے، نواز شریف کہتے ہیں کہ مجیب الرحمان محب وطن تھا، مجیب الرحمان محب وطن تھا تو کیا ایوب خان غدار تھا؟ نواز شریف! اس ملک کے اداروں کو کتنی گالیاں نکالو گے؟ یہ وہ بلی ہے جس کے پاؤں جلے تو اس نے بچے پیروں تلے رکھ لئے، انصاف بھی ہو گا اور استعفے بھی لیں گے۔

قمر زمان کائرہ بولے، میاں خدا دا واسطہ! بس کر، نواز شریف کو اگر پھر سعودی عرب والے بلوا لیں تو دوبارہ معافی نامہ لکھ کر چلے جائیں، میاں صاحب اب صرف انصاف ہو گا، ہم حکومت کے مظالم کیخلاف اکٹھے ہوئے ہیں، جب عوام اکٹھی ہو جائے تو حکمرانوں کو کوئی طاقت نہیں بچا سکتی، میاں صاحب آپ کے دن ختم ہو گئے ہیں، انصاف لیکر رہیں گے۔


عمران خان کا خطاب


چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے متحدہ اپوزیشن کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم سانحہ ماڈل ٹاؤن پر طاہر القادری کیساتھ کھڑی ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے پیچھے شریف برادران کا ہاتھ ہے، دھاندلی کرانے پر نجم سیٹھی کو پی سی بی کا چیئرمین لگا دیا گیا، نجم سیٹھی کو بھی نواز شریف نے 25 سال قبل مار پڑوائی تھی، نواز شریف نے بہت سے لوگوں پر ظلم کیا، نواز شریف کو تو جمہوریت پر یقین ہی نہیں تھا۔

عمران خان نے کہا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ماڈل ٹاؤن میں گولیاں چلیں اور شہباز شریف کو پتہ نہ ہو، عابد شیر علی کے والد نے کہا کہ رانا ثناء اللہ نے 18 قتل کئے، نواز شریف مسلسل سپریم کورٹ پر حملے کر رہے ہیں، ماڈل ٹاؤن میں نہتے لوگوں کو قتل کیا گیا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ شیخ رشید نے مجھے مستعفی ہونے کا مشورہ دیا ہے، اگر میں نے استعفیٰ دینا ہوتا تو بہت پہلے دھرنے کے دوران دے دیتا، جو پارلیمنٹ نااہل شخص کو پارٹی صدر بنائے اس پر واقعی لعنت ہے لیکن پارلیمنٹ ایک مشترکہ فورم ہے جہاں عوامی نمائندے عوام کی بات کرتے ہیں اس لئے میں اکیلے ایسا فیصلہ نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی پولیس شہریوں پر فائرنگ نہیں کرتی، پنجاب پولیس نے اپنے ہی شہریوں پر گولیاں برسائیں، پولیس دہشتگردوں پر گولیاں چلاتی ہے، شہریوں پر نہیں، انصاف مانگنا لوگوں کا حق ہے لیکن سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو آج تک انصاف نہیں ملا۔

عمران خان نے مزید کہا کہ دنیا میں جرائم ہوتے ہیں لیکن مہذب معاشرہ مجرموں کو پکڑتا ہے، قصور میں چند ماہ کے دوران 11 بچیوں کو قتل کیا گیا، ڈیرہ اسماعیل خان واقعے میں 24 گھنٹے میں 8 ملزم پکڑے، مشال خان قتل کیس میں 55 لوگوں کو جیل میں ڈالا گیا، خیبر پختونخوا میں کوئی جرم ہو تو کارروائی کی جاتی ہے۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ شریف برادران نے پولیس میں غیرقانونی بھرتیاں کروائیں، جو پیسے دے کر بھرتی ہو گا وہ عوام سے پیسے لے گا، رانا ثناء اللہ شکل سے ہی قاتل لگتا ہے، پشاور ہائی کورٹ نے خیبر پختونخوا پولیس کی تعریف کی، خیبر پختونخوا میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں کرتا، خیبر پختونخوا میں این ٹی ایس کے ذریعے بھرتیاں ہوتی ہیں، 2017ء کا سال خیبر پختونخوا میں پرامن سال تھا، پنجاب کے لوگ ابھی تک پولیس پر اعتماد نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ کئی مجرموں کو بھی پنجاب پولیس میں بھرتی کیا گیا، خیبر پختونخوا کی پولیس پر عوام کا اعتماد ہے، پولیس کو تباہ کرنے والے پولیس کو ٹھیک نہیں کر سکتے، یہ پولیس کو مخالفین کو دبانے کیلئے استعمال کرتے ہیں، حمزہ شہباز ڈی ایس پی کو خود تعینات کرتا ہے۔


طاہر القادری کا اختتامی خطاب


دوسرے سیشن میں طاہر القادری نے اپنے اختتامی خطاب میں کہا کہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء پوری قوم کے فرزند ہیں، اب کوئی فیصلہ تنہاء نہیں کروں گا، میں نے جاتی امراء جانے کا بھی سوچا تھا، اگر کارکنوں سے کہہ دوں تو حکمران جاتی امراء سے باہر قدم نہ رکھ سکیں لیکن ہم نے بدامنی پھیلانے کا فیصلہ کیا، نہ کبھی کریں گے، پرامن احتجاج سے حکمرانوں کے کانوں پر جوں نہیں رینگتی، ہم شہداء کے خون کا بدلہ لینا جانتے ہیں، ہم آئین اور جمہوریت کے محافظ ہیں، 2 روز کے اندر اگلی تاریخ کا اعلان کریں گے۔

طاہر القادری نے مزید کہا کہ اے پی سی کی ایکشن کمیٹی میں اگلے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے، دنیا کی کوئی طاقت اب شریف برادران کو نہیں بچا سکتی، ہم شہداء کے خون کا بدلہ لینا جانتے ہیں، ماڈل ٹاؤن کے شہداء پوری قوم کے فرزند ہیں، اب کوئی فیصلہ تنہاء نہیں کروں گا۔


جلسے اور شیخ رشید کے استعفے پر عابد شیر علی کا ردعمل


اپنے ٹویٹر پیغام میں عابد شیر علی نے متحدہ اپوزیشن کے جلسے اور شیخ رشید کے استعفے پر خوب طنز برسائے اور کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ اب اگر شیخ رشید اسمبلی میں آئے تو وہ انہیں جوتے ماریں گے۔