این اے 154 میں ضمنی الیکشن 12 فروری کو ہونگے، الیکشن کمیشن کا اعلان

Published On 19 Dec 2017 06:02 PM 

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 154 میں ضمنی الیکشن کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر جاری شیڈول کے مطابق قومی اسمبلی کے اس حلقہ میں آئندہ سال 12 فروری کو الیکشن کا انعقاد کیا جائے گا۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 154 کے الیکشن میں حصہ لینے کے خواہشمند امیدوار 26 سے 28 دسمبر تک اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرا سکتے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے سکروٹنی کے بعد امیدواروں لسٹ 16 جنوری 2018ء کو جاری کی جائے گی۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ امیدواروں کے انتخابی نشانات 18 جنوری کو جاری ہونگے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق جنرل سیکرٹری جہانگیر ترین خان کو تاحیات نااہل کرنے کے بعد الیکشن کمیشن نے حلقہ این اے 154 کی سیٹ کو خالی قرار دیدیا تھا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ جہانگیر ترین نے اعتراف جرم کیا اور جرمانہ بھی ادا کیا، لہذا انہیں تاحیات نااہل کیا جاتا ہے۔ عدالت عالیہ کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ قرضوں کے معاملے پر ہم مطمئن نہیں کہ جہانگیر ترین نے بینکوں سے قرضے معاف کرائے۔ جہانگیر ترین 29 دسمبر 2010ء سے 4 فروری 2013ء تک ایف پی ایم ایل کمپنی کے ڈائریکٹر و شیئرہولڈر رہے۔ اس عرصے کے دوران قرض معاف نہیں کرائے گئے۔ کمپنی ہائیڈ ہاؤس نامی 12 ایکٹر جائیداد شائینی ویو آف شور کمپنی کا اثاثہ تھی۔


عدالت کا کہنا تھا کہ اس جائیداد کے اصل بینیفیشل مالک جہانگیر ترین تھے۔ اس جائیداد کی خریداری و تعمیر کے لیے 50 کروڑ روپے بیرون ملک بھیجے گئے۔ شائنی ویو یا ہائیڈ ہاؤس کسی ٹرسٹ کو منتقل نہیں کئے گئے۔ جہانگیر ترین نے اس اثاثے کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ جہانگیر ترین نے اپنے عدالت میں دیئے گئے بیان میں واضح کہا کہ ان کا شائینی ویو اور ہائیڈ ہاؤس میں بینیفیشل انٹرسٹ نہیں ہے۔ 5 مئی 2011ء کی ٹرسٹ ڈیڈ ظاہر کرتی ہے کہ جہانگیر ترین اور ان کی اہلیہ تاحیات بینیفیشری ہیں۔ جہانگیر ترین نے اعلیٰ ترین عدالت میں کھلا جھوٹ بولا۔ ملک کی اتنی بڑی عدالت میں اس طرح جھوٹ بولنا ایک ایماندار آدمی کا کام نہیں ہو سکتا۔ جہانگیر ترین آرٹیکل 62 ون ایف اور عوامی نمائندگی ایکٹ کے سیکشن 99 کے تحت نا اہل ہیں۔ جہانگیر ترین رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے اپنی نشست فوری طور پر چھوڑ دیں۔