پاکستان کی پانچ بہادر خواتین

Published On 28 Sep 2017 05:28 PM 

پاکستان ایسے بے شمار لوگوں سے بھرا پڑا ہے جو زمانے کی رسموں کی پرواہ کئے بغیر آگے بڑھنے کا ہنر جانتے ہیں۔ ان لوگوں کے پختہ ارادوں اور استقامت سے ہی معاشرے میں تبدیلی آتی ہے اور آنے والی نسلوں کے لئے راستہ ہموار ہوتا ہے۔

لاہور: (ویب ڈیسک) یہاں ہم خاص طور پر ایسی 5 پاکستانی خواتین کا ذکر کریں گے جنہوں نے اس معاشرے میں رہتے ہوئے وہ کر دکھایا جو پہلے کبھی کسی عورت نے نہیں کیا تھا۔ یہ تمام عورتیں پاکستان کا فخر ہیں۔

ملالہ یوسفزئی

اگر پاکستان کی بہادر خواتین کی فہرست بنائی جائے اور اس میں ملالہ یوسفزئی کا نام نہ شامل نہ ہو، یہ ناممکن ہے۔ ملالہ یوسفزئی نے 2009ء میں بی بی سی اردو کے لئے گل مکئی کے نام سے ڈائری لکھنا شروع کی۔ اس ڈائری میں وہ لڑکیوں کی تعلیم کے حق اور سوات میں طالبان کی حکومت کے خلاف لکھا کرتی تھیں۔ اکتوبر 2012ء میں ملالہ کو سکول جانے کی پاداش میں طالبان نے سر پر گولی مار کر شدید زخمی کر دیا گیا تھا جس کے بعد انہیں علاج کے سلسلے میں برطانیہ منتقل کیا گیا۔ 2014ء میں ملالہ کو خواتین کے تعلیم کے حق کے لئے جدوجہد کی بنا پر نوبل انعام سے بھی نوازا گیا۔

سیدہ غلام فاطمہ

سیدہ غلام فاطمہ انسانی حقوق کی سرگرم کارکن ہیں۔ یہ خاص طور پر بھٹہ مزدوروں کے حق کے لئے کام کر کرتی ہیں۔ سیدہ غلام فاطمہ نے بھٹہ مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لئے بانڈڈ لیبر لبریشن فرنٹ پاکستان نامی تنظیم بھی قائم کی ہے جس کی وہ جنرل سیکرٹری ہیں۔ انہوں نے اینٹوں کے بھٹوں میں کام کرنے والے کئی خاندانوں کو بھٹہ مالکان کےجبر و تشدد سے رہائی دلانے میں مدد کی جس کی وجہ سے انہیں کافی مشکلات کا سمنا بھی کرنا پڑا۔ سیدہ غلام فاطمہ کو اس وقت عالمی شہرت ملی جب فوٹو بلاگ ہیومنز آف نیویارک میں ان کی زندگی، کام اور بھٹہ مزدوروں کے حالات کے بارے میں سات تصاویر شائع ہوئیں، جس کے بعد دنیا بھر سے لوگوں نے ان کے کام سے متاثر ہو کر ان کی تنظیم کے لیے 20 لاکھ ڈالر سے زائد کے عطیات بھیجے۔

عائشہ فاروق

عائشہ فاروق پاکستان کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ ہیں۔ عائشہ جب فائٹر پائلٹ بنیں تب ان کی عمر محض 26 سال تھی۔ ان کا تعلق پاکستان کے تاریخی شہر بہاولپور سے ہے اور یہ پاکستان کی ان 19 خواتین میں شامل ہیں جنہیں پاک فضائیہ میں پائلٹ کے درجے پر فائز کیا گیا ہے۔

شمیم اختر

شمیم اختر پاکستان کے شہر گجرات سے تعلق رکھتی ہیں۔ یہ پاکستان کی ایسی پہلی خاتون ہیں جو تجارتی مال برداری کے لیے ٹرک چلاتی ہیں۔ شمیم نے یہ کام مالی مجبوریوں سے تنگ آ کر شروع کیا۔ انہوں نے اسلام آباد ٹریفک پولیس سے ٹرک چلانے کی باقاعدہ ٹرینننگ لی اور سماجی روایات کو توڑتے ہوئے ایک ایسا کام کرنا شروع کیا جو اس سے پہلے صرف مرد ذات سے منسوب تھا۔

رفیہ قاسم بیگ

گزشتہ سال رفیہ قاسم بیگ نےخیبر پختونخواہ کے بم ڈفیوزل یونٹ میں شمولیت اختیار کی اور اس کے ساتھ ہی رفیہ پاکستان کی پہلی بم کو ناکارہ بنانے والی خاتون بن گئیں۔ ان کا ماننا ہے کہ خواتین بہت بہادر ہوتی ہیں اور وہ ہر کام کر سکتی ہیں۔ رفیہ نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر ایک عورت عزم کر لے تو وہ کسی بھی مشکل کو آسان بنا سکتی ہے۔