برسلز: (ویب ڈیسک) کورونا وائرس سے یورپ بری طرح متاثر ہو رہا ہے، اس وقت ایک لاکھ سے زائد افراد یورپ میں زندگی کی بازی ہار گئے ہیں تاہم وباء سے بری طرح متاثر ملک بیلجیم میں عوام پر زور ڈالا جا رہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران ہفتے میں کم از کم 2 بار آلو کی چپس ضرور کھائیں۔
تفصیلات کے مطابق بیلجیم میں لوگ آلو کی چپس بہت شوق سے کھاتے ہیں اور ملک کے تمام شہروں کی تقریبا ہر گلی اور سڑک پر چپس والے دکھائی دیتے ہیں جبکہ ہوٹلوں اور شاپنگ مالز میں بھی چپس کے خصوصی اسٹال دکھائی دیتے ہیں۔
بیلجیم ہر سال یورپی ممالک سمیت دنیا بھر کے تقریبا 100 کے قریب ممالک کو 15 لاکھ ٹن آلو فروخت کرتا ہے تاہم اس بار لاک ڈاؤن کی وجہ سے سرحدیں اور کاروبار بند ہونے کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہوتا دکھائی دے رہا۔
بیلجیم میں لوگ آلو کی چپس کو نہ صرف کیچپ بلکہ مایونیز کے ساتھ بھی بہت شوق سے کھاتے ہیں اور بیلجیم کا شمار آلو کی پیداوار کرنے والے بڑے ممالک میں ہوتا ہے تاہم کورونا وائرس کے باعث نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہاں پر لاکھوں ٹن آلو خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
دریں اثناء گاڑیوں کی آمد و رفت پر پابندی اور کاروبار زندگی مفلوج ہونے کے باعث آلو کی دوسرے ممالک کو ترسیل بند ہونے سے وہاں پر لاکھوں ٹن آلو خراب ہونے کے خدشے کے پیش نظر بیوپاریوں اور کسانوں نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ لاک ڈاؤن کے دوران ہفتے میں کم از کم 2 بار چپس کھائیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق بیلجیم کے آلو کے کاروبار کی رجسٹرڈ تنظیم بیلگاپوم کے عہدیدار نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ہفتے میں 2 بار آلو کی چپس ضرور کھائیں۔
تنظیم کے سیکریٹری رومین کولز نے بیلجیم کے عوام پر زور دیا کہ وہ ہفتے میں 2 بار آلو کی چپس کھائیں تاکہ آلو کو خراب ہونے سے بچایا جا سکے اور اس سے آلو کی فروخت بڑھنے سے کسانوں کی آمدنی ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ بیلجیم کے متعدد گوداموں میں ساڑھے 7 لاکھ ٹن آلو موجود ہیں جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے دوسرے ممالک نہیں بھیجے جا سکتے اور اگر مقامی عوام نے بھی آلو کی چپس زیادہ کھانا شروع نہ کی تو وہ خراب ہو سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آلو کے کاروبار سے متعلق تنظیم ملک کے بڑے سٹورز اور ہوٹلوں کے ساتھ مل کر زیادہ سے زیادہ آلو کی چپس بنانے کے حوالے سے حکمت عملی بنانے پر کام کرے گی، ساتھ ہی انہوں نے عوام کو مشورہ دیتے ہوئے ان پر زور دیا کہ انہیں لاک ڈاؤن کے دوران ہر ہفتے 2 بار آلو کی چپس کھانی چاہیے۔
خیال رہے کہ بیلجیم میں 28 اپریل کی دوپہر تک کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 47 ہزار کے قریب جا پہچنی تھی جب کہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد بھی 7 ہزار 200 سے زائد ہوچکی تھی۔
بیلجیم میں اگرچہ کئی ممالک سے کورونا کے کیسز کم ہیں، تاہم بیلجیم کورونا سے متاثر براعظم کے 10 بڑے ممالک میں شامل ہے۔
یورپ بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں اگرچہ تھوڑی سی کمی ہوئی ہے، تاہم وہاں مسلسل کیسز بڑھنے سمیت ہلاکتیں بھی بڑھ رہی ہیں، دوسری جانب اسپین، اٹلی، سویڈن، ناروے، آسٹریا، جرمنی اور جمہوریہ چیک جیسے یورپی ممالک نے لاک ڈاؤن میں کچھ نرمیاں بھی کی گئی ہیں۔