کراچی: (دنیا نیوز) سندھ کے کچے کے علاقوں میں ایک بار پھر بھرپور کریک ڈاؤن کی تیاری ہے۔ ماضی میں بھی 3 بڑے آپریشن ہوئے، ڈاکو نیٹ ورک کب منظم ہوا اور کتنا طاقتور ہے؟ جانیئے۔
سندھ کے کچے کے علاقوں میں ڈاکو راج 1984 میں منظم ہوا، نیٹ ورک نے دیکھتے ہی دیکھتے کئی اضلاع میں اپنی ساکھ مضبوط کر لی اور اسلحہ سے لیس بھی ہوتے چلے گئے۔ 1992 میں پہلا آپریشن کیا گیا جس میں 100 سے زائد ڈاکو مارے گئے۔
سندھ کے کچے کے علاقے میں 2000 کے بعد دوسرا آپریشن کیا گیا لیکن اسے بھی روکنا پڑا ، 2015 میں گھوٹکی اور اطراف کے کچے کے علاقوں میں تیسرا بڑا آپریشن شروع ہوا۔جس میں پولیس کی مدد کے لیے رینجرز بھی ساتھ تھی 40 روز سے زائد آپریشن جاری رہا لیکن خاطر خواہ کامیابی نہ مل سکی، جس کے بعد آپریشن روک دیا گیا۔
گھوٹکی، شکاپور، کشمور، جیکب آباد، سکھر کے کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کے منظم ٹھکانے موجود ہیں۔ ڈاکو ماہر تیراک اور کیکڑا کشتی پر ایک مقام سے دوسرے مقام پر جانے میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔ کچے کے ڈاکو ہنی ٹریپ، بھتہ خوری، سرکاری کاموں میں مداخلت، پولیس پر حملوں سمیت دیگر وارداتوں میں ملوث ہیں۔
ڈاکوؤں کے پاس راکٹ لانچر ،مشین گنز سمیت دیگر خودکار ہتھیار موجود ہیں۔ پولیس پر حملوں اور آپریشن میں سب سے زیادہ 94 اہلکار ضلع شکاپور کے شہید ہوئے۔
سابق ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ کے مطابق سابق کچے کے ڈاکوؤں کو سیاسی کارندوں کی پشت پناہی حاصل ہے،10 سے زائد قبیلے سرداری نظام میں ڈاکو راج چلا رہے ہیں۔