لاہور: (ویب ڈیسک) کون بنے گا مینز ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا چیمپئن؟ پاکستان اور انگلینڈ کی ٹیموں کے درمیان آٹھویں آئی سی سی مینز ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا فائنل 13 نومبر اتوار کو ایم سی جی ،میلبورن میں کھیلا جائے گا۔ فائنل میچ پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق دن ایک بجے شروع ہوگا۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے زیراہتمام آسٹریلیا میں جاری آٹھواں آئی سی سی مینز ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ اپنے اختتامی مراحلے میں داخل ہے ، میگا ایونٹ میں شائقین کرکٹ کو انتہائی دلچسپ اور کانٹے دار مقابلے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ میگا ایونٹ کے چیمپئن کا فیصلہ 13 نومبر کو میلبورن میں ہوگا۔ میلبورن میں اس روز بارش کا بھی امکان ہے۔
اس سے قبل مینز ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے پہلے سیمی فائنل میچ میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کو 7 وکٹوں سے شکست دے کر فائنل کے لئے کوالیفائی کیا تھا جبکہ میگا ایونٹ کے دوسرے سیمی فائنل میچ میں انگلش ٹیم نے بھارت کو 10 وکٹوں سے عبرتناک شکست دے کر فائنل کیلئے کوالیفائی کیا تھا۔ دونوں ٹیمیں اس سے قبل ایک ایک مرتبہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کی چیمپئن رہ چکی ہیں۔
پاکستان نے 2009ء کے مینز ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں سری لنکا کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا جبکہ انگلینڈ نے 2010ء کے ورلڈ کپ میں آسٹریلیا کو شکست دے کر چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ ویسٹ انڈیز واحد ٹیم ہے جس نے دو مرتبہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ اپنے نام کیا۔ ویسٹ انڈیز نے 2012اور 2016، بھارت نے 2007، سری لنکا2014ء اور آسٹریلیا نے 2021ء میں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا تاج اپنے سر سجایا۔
آسٹریلیا میں جاری آٹھویں مینز ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کی دلچسپ بات یہ ہے کہ ورلڈ کپ 1992اور ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ 2022میں حیران کن مماثلت سامنے آنے لگی، 30 سال بعد تاریخ ایک مرتبہ پھر اپنے آپ کو دہرانے لگی۔ 1992کا ورلڈ کپ پاکستان نے جیتا جبکہ اس ورلڈ کپ کی میزبانی آسٹریلیا نے کی تھی ۔ رواں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ 2022کا میزبان بھی آسٹریلیا ہی ہے۔ 1992میں دفاعی چیمپئن پہلے ہی رائونڈ میں ٹورنامنٹ سے باہر ہوا، 2022میں کینگروز دفاعی چیمپئن تھے مگر سیمی فائنل میں نہ پہنچ سکے۔
پاکستان 1992کے عالمی کپ میں پہلے پانچ میچوں میں سے صرف ایک میچ جیتا تھا جبکہ اس بار پہلے 3 میں سے 2 میچوں میں شکست ہوئی اور صرف ایک میچ جیتا۔ 1992میں بھی اگر مگر کی صورتحال تھی، آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیز کو شکست دی تو پاکستان سیمی فائنل کے لئے کوالیفائی کر گیا۔
اس مرتبہ نیدرلینڈز نے جنوبی افریقہ کو شکست دے کر پاکستان کی سیمی فائنل کی راہ ہموار کی۔ 30 سال پہلے بھی پاکستان کا سیمی فائنل مقابلہ نیوزی لینڈ کے ساتھ تھا اس مرتبہ بھی پاکستان نے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کو شکست دے کر فائنل کے لئے کوالیفائی کیا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ 1992کے عالمی کپ کے فائنل میں پاکستان کا مقابلہ انگلینڈ کے ساتھ تھا اور رواں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ 2022کے فائنل میں پاکستان کا مقابلہ انگلینڈ کے ساتھ ہو گا۔پاکستان کی ٹیم میگا ایونٹ کا فائنل کھیلنے کے لئے پہلے ہی میلبورن پہنچ چکی ہے۔
میگا ایونٹ میں 11 اور 12 نومبر کو دونوں فائنلسٹ ٹیمیں فائنل میچ کے لئے خوب تیاریاں کریں گی جس کے بعد 13 نومبر بروز اتوار دونوں ٹیموں کے درمیان فائنل میچ آسٹریلیا کے تاریخی کرکٹ گرائونڈ ایم سی جی میلبورن میں کھیلا جائے گا۔
بابر اعظم
دوسری طرف میچ سے قبل میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بابر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں ابتدائی 2 میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن ہم نے اس کے بعد میں 4 میچوں میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نروس نہیں بلکہ زیادہ پُرجوش ہوں، اس میں کوئی شک نہیں کہ دباؤ ہوگا لیکن اس کو اعتماد اور اپنے اوپر یقین کے ساتھ قابو پایا جاسکتا ہے اور اچھے نتائج کے لیے ایسا کرنا ہوگا۔
اے ایف پی نے رپورٹ میں بتایا کہ جوز بٹلر کے زیرِ قیادت میں انگلینڈ کی ٹیم مضبوط نظر آتی ہے لیکن بابر اعظم کو فاسٹ باؤلر کی وجہ سے ایڈوانٹیج ضرور حاصل ہے، خاص طور پر پاور پلے کے 6 اوورز میں۔
بابر اعظم نے بتایا کہ انگلینڈ کرکٹ ٹیم مضبوط ہے، بھارت کے خلاف (10 وکٹوں) سے کامیابی اس بات کا ثبوت ہے۔ ہماری اسٹرٹیجی یہ ہے کہ اپنے پلان پر عمل کریں اور اپنے فاسٹ باؤلر کی کارکردگی کی بنیاد پر فائنل میں کامیابی حاصل کریں۔ پاور پلے کا فائدہ اٹھانا ہوگا اور زیادہ سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنا ضروری ہوگا۔ جب چیئرمین آئے اور ہمارے ساتھ ورلڈکپ کے تجربے کو شیئر کیا، اس سے ہمارے اعتماد میں اضافہ ہوا، انہوں نے مشورہ دیا کہ پُرسکون رہیں اور کھیل پر توجہ رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یقیناً کافی چیزیں 1992 کی طرح ہورہی ہیں، ٹرافی جیتنے کی کوشش کریں گے، خاص طور پر بڑے گراؤنڈ میں پاکستان ٹیم کی قیادت کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔
شائقین کی بڑی تعداد میں شرکت کے حوالے سے بابر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے، ہمیں یہ دیکھ کر خوشی محسوس ہوتی ہے کہ ہم جس اسٹیڈیم میں جاتے ہیں، یہ پاکستان ٹیم کو سپورٹ کرنے آ جاتے ہیں۔