لاہور:(دنیا نیوز)پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی )میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ سے متعلق آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق پی سی بی کے ملازمین کو خلاف قانون پی ایس ایل الاؤنس سے نوازا گیا،2016 میں بغیر قاعدے کے شروع کیا گیا الاؤنس پی سی بی رولز کے خلاف تنخواہوں میں بھی شامل کر دیا گیا جبکہ پی سی ایل کی سرگرمیوں کے بغیر بھی ملازمین الاؤنس حاصل کرتے رہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اسد مصطفیٰ، عثمان واہلہ، مقصود احمد، فاروق اقبال، عون محمد، اسحاق، عتیق رشید، بلال حنیف، عدیل الرحمان، سلمان نصیر اور اعظم خان الاؤنس حاصل کرنے والوں میں شامل ہے ، پاکستان کرکٹ بورڈ نے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اربوں روپے کی بینکوں میں سرمایہ کاری کی جبکہ غیر تسلی بخش کارکردگی والے بینکوں میں سرکایہ کاری کے دوران آزاد مالی مشیر سے بھی مشاورت نہیں کی گئی۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پی سی بی نے دوسرے اداروں کی ملکیتی تنصیبات پر 70 کروڑ سے زائد رقم خرچ کر ڈالی، پنڈی کرکٹ سٹیڈیم پر 36 کروڑ 37 لاکھ ،نیشنل کرکٹ اکیڈمی پر 13 کروڑ 61 لاکھ ،اقبال کرکٹ سٹیڈیم فیصل آباد پر 12 کروڑ 36 لاکھ اور گڑھی خدا بخش کرکٹ سٹیڈیم پر غیر قانونی طور پر 8 کروڑ 45 لاکھ روپے خرچ کیے گئے جبکہ پی سی بی حکام نے ملازمین کو دیئے گئے پیشگی 16 کروڑ 94 لاکھ روپے وصول کرنے کی زحمت ہی گوارہ نہ کی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پی سی بی کے ملازمین کے 6 کروڑ 85 لاکھ روپے کے میڈیکل الاؤنس پر ٹیکس کٹوتی نہ ہونے کا انکشاف ہوا ، تیز ترین ترقی کی مثال بھی پی سی بی نے ہی قائم کی، من پسند فرد کو 2011 میں 90 ہزار تنخواہ پر رکھا گیا، 9سال میں لیگل ایڈوائزر سلمان نصیر چیف آپریٹنگ آفیسر بن گئے اور ایک کروڑ 98 لاکھ تنخواہ بھی لے آڑے۔
تیز ترین ترقی کی مثال بناتے ہوئے پی سی بی نے لیگل ایڈوائزر کو اعزازی مینجر لیگل پھر مینجر لیگل پھر پھر سینئر مینجر لیگل پھر جی ایم لیگل، پھر سینئر مینجر لیگل اور بالآخر چیف آپریٹنگ آفیسر ہی کر کے ہی دم لیا، ہیڈ پلیئر ایکوزیشن فیصل مرزا 4 لاکھ تنخواہ پر آئے جنہوں نے8 لاکھ 85 ہزار روپے تنخواہ کروالی جبکہ پی سی بی نے قومی خزانے کو دونوں ہاتھوں سے لٹاتے ہوئے دونوں افراد کو ملازمت پر رکھے جانے کے دوران تعلیم، تجربہ، عمر کی حد بھی نہ دیکھی۔