کراچی:(دنیا نیوز) ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد عوام کے لئے ایک اور بری خبر آگئی، اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 2.5 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ مانیٹری پالیسی کے مطابق بنیادی شرح سود 12.25 فیصد ہوگئی، غیر ملکی ادائیگیوں میں عدم توازن اور مہنگائی کے باعث فیصلہ کیا گیا۔
اسٹیٹ بینک نے ایمرجنسی میٹنگ میں شرح سود میں اضافے کا اعلان کیا، پالیسی کے مطابق شرح سود پر نظر ثانی 19اپریل کو ہونا تھی، 19اپریل کو اسٹیٹ کی بینک کی دوبارہ میٹنگ ہوگی۔
دوسری جانب ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 1ارب 8 کروڑ ڈالر کی کمی سے 17 ارب 47 کروڑ ڈالر پر آگئے۔
مرکزی بینک کے زرمبادلہ ذخائر میں 72 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی، جس کے بعد ذخائر 11 ارب 31 کروڑ ڈالر پر آگئے، کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 40 کروڑ ڈالر کی کمی ہوئی جس کے بعد کمرشل بینکوں کے ذخائر 6 ارب 15 کروڑ ڈالر پر آگئے، دو ہفتوں میں زخائر میں 3 ارب 96 کروڑ ڈالر کی کمی ہوئی۔
گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے اس حوالے سے کہا کہ غیر ملکی ادائیگیوں کے زور سے نمٹنے کے لیے اسٹیٹ بینک ایکسپورٹرز کے لیے سستے قرضوں کی اسکیم ایکسپورٹ ریفائنانس کی شرح بھی بڑھانے کی تیاری کررہا ہے، امپورٹڈ مصنوعات کے لیے کیش مارجن کی شرط کا دائرہ کار مزید وسیع کرنے کا بھی جلد اعلان کرنے جارہا ہے۔