کراچی: (دنیا نیوز) پاکستان آٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے ٹریکٹر کے درآمدی پرزہ جات پر سیلز ٹیکس ختم کرنے اور ریفنڈ ادائیگی کا مسئلہ حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان آٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل عبدالوحید خان نے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر سے کہا ہے کہ وہ ٹریکٹر مینوفیکچررز کے پانچ ارب روپے سے زائد ریفنڈ ادائیگی کا مسئلہ حل کرائیں جو ایف بی آر نے اپریل 2018 سے ادا نہیں کیے ہیں۔
اس حوالے سے ایک خط وزیر خزانہ اسد عمر کو تحریر کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس مسئلے سے انڈسٹری میں مالی مشکلات بڑے پیمانے پر ٹریکٹر مینوفیکچررز کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ ری فنڈ میں اضافے کی بنیادی وجہ درآمدی مرحلے پر ٹریکٹر کے درآمدی پرزہ جات پر 17 فیصد سیلز ٹیکس ہے، جو ہمیشہ بعد میں واپس کیا جاتا ہے کیونکہ ٹریکٹر پر سیلز ٹیکس 5 فیصد ہے، اس وجہ سے مالی بحران پیدا ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کی وجہ سے ملک کے دو بڑے ٹریکٹر مینو فیکچرنگ پلانٹس کی پیداوار سست روی کا شکار ہے اور کاشتکاروں کو تاخیر سے ڈیلیوری پریشانی کا باعث بن رہی ہے۔
انہوں نے وزیر خزانہ کو مزید آگاہ کیا کہ ٹریکٹر مینوفیکچررز کمپنیاں اسٹاک ایکسچینج میں لسٹڈ اور ان کے حصص غیر ملکی سرمایہ کاروں اور ہولڈنگ کمپنیوں کے پاس ہیں، جن میں الفطیم انڈسٹریز کمپنی ایل ایل سی، یو اے ای، انٹرنیشنل فنڈ منیجر، دی ہولڈنگ سی این ایچ گلوبل، این وی، نیدر لینڈز وغیرہ شامل ہیں۔ ریفنڈ کی وجہ سے غیرملکی سرمایہ کاروں اور حصص مالکان میں بے چینی پھیل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاما طویل عرصے سے اس مسئلے کی طرف توجہ دلاتی رہی ہے۔ انہوں نے فوری ادائیگی کی اپیل کی اور ٹریکٹر کے درآمدی پرزہ جات پر امپورٹ اسٹیج پر سیلز ٹیکس کو بھی ختم کرنے کی درخواست کی۔