اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان میں انتخابی عمل پر نظر رکھنے والی ایک تنظیم نے کہا ہے کہ 2018ء کے عام انتخابات ماضی سے بہتر تھے تاہم ووٹرز ٹرن آؤٹ میں کمی واقع ہوئی، 18.8 فیصد پولنگ سٹیشنز پر فارم 45 چسپاں نہیں کئے گئے، 2.5 فیصد پر نتیجہ پولنگ ایجنٹوں کو نہیں دیا گیا، 2013ء میں 7.5 فیصد پولنگ سٹیشنز کا نتیجہ ایجنٹوں کو نہیں ملا تھا۔
غیر سرکاری تنظیم فافن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ الیکشن 2018ء کے دوران صرف 1.1 فیصد پولنگ سٹیشنز پر تشدد کے واقعات ہوئے، کسی پولنگ سٹیشن پر قبضہ نہیں ہوا۔ 2013ء میں 1.2 فیصد پولنگ سٹیشنز پر قبضہ کیا گیا تھا، 0.5 فیصد پولنگ سٹیشنز پر شناختی کارڈ کے بغیر ووٹ ڈالنے کی اجازت دی گئی۔ 2013ء میں اس بے ضابطگی کی شرح 2.7 فیصد تھی، 0.5 فیصد پولنگ سٹاف ووٹرز پر اپنی مرضی تھوپنے کیلئے دباؤ ڈالتا رہا۔ عام انتخابات 2013ء میں 2 فیصد انتخابی عملہ اس لاقانونیت کا مرتکب پایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے ایسے حلقے جہاں معمولی بے ضابطگیاں ہوئیں، ان میں سے 66 نشستیں پی ٹی آئی، 50 ن لیگ اور 34 پیپلز پارٹی نے جیتیں۔ 16 لاکھ 93 ہزار ووٹ مسترد ہوئے، جو ڈالے گئے ووٹوں کا 3 فیصد تھے۔
قومی اسمبلی کے 53 حلقوں میں تحریک انصاف جیتی جہاں مسترد ووٹوں کی تعداد لیڈ سے زیادہ تھی، ایسے ہی 37 حلقوں میں ن لیگ اور 17 میں پیپلز پارٹی کامیاب ہوئی۔