اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سید خورشید شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ صدارتی امیدوار کیلئے اعتزاز احسن کا نام تحریکِ اںصاف نے تجویز کیا تھا۔
خورشید شاہ نے دعویٰ کیا کہ متفقہ صدارتی امیدوار کی تجویز وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چودھری نے دی لیکن بعد ازاں پی ٹی آئی نے اس پر یوٹرن لے لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے صدارتی امیدوار کیلئے آصف علی زرداری کا نام تجویز کیا تھا لیکن فواد چودھری نے کہا کہ اسیا ممکن نہیں، پیپلز پارٹی کوئی دوسرا نام دے۔
پیپلز پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم نے اعتزاز احسن کے نام پر فواد چودھری کو یقین دہانی کرائی لیکن انہوں نے متفقہ صدارتی امیدوار کے معاملے پر کوئی رابطہ نہیں کیا اور عارف علوی کو بطور صدارتی امیدوار نامزد کر دیا۔
ادھر دنیا نیوز ذرائع کے مطابق وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چودھری وزیراعظم کے انتخاب کے موقع پر خصوصی طور پر بات کرنے خورشید شاہ کے پاس آئے اور متفقہ صدارتی امیدوار کی تجویز سے انھیں آگاہ کیا۔
ذرائع کے مطابق فواد چودھری نے سابق وزیرِاعظم راجا پرویز اشرف کی موجودگی میں اعتزاز احسن کا نام مشترکہ امیدوار کے طور پر طے کیا خورشید شاہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شاہ جی! صدر کا نام مشترکہ ہونا چاہیے۔
خورشید شاہ نے جواب میں آصف زرداری کا نام صدارتی امیدوار کے لئے تجویز کیا لیکن فواد چودھری نے کہا یہ ممکن نہیں ہو گا، پیپلز پارٹی کوئی دوسرا نام دے۔ ذرائع کے مطابق خورشید شاہ نے جواب میں کہا کہ پھر آپ ہی صدارتی امیدوار کا نام تجویز کر دیں۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ فواد چودھری نے ہی اعتزاز احسن کا نام دیا جسے خورشید شاہ نے فوری ڈن کر دیا اور یقین دہانی کرائی کہ اپنی پارٹی سے پوچھے بغیر ڈن کر رہا ہوں، پارٹی کو قائل کرنا میری ذمہ داری ہے۔
بعد ازاں پیپلز پارٹی نے اعتزاز احسن کا نام باقاعدہ تجویز بھی کر دیا لیکن فواد چودھری اور تحریکِ انصاف نے متفقہ امیدوار کے لئے پھر پیپلز پارٹی سے رابطہ ہی نہیں کیا اور متفقہ امیدوار کی تجویز گول کرتے ہوئے عارف علوی کو امیدوار نامزد کر دیا۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخابات کے لئے پی ٹی آئی کے امیدوار ڈاکٹر عارف علوی، پیپلز پارٹی کے امیدوار اعتزاز احسن، اپوزیشن کے امیدوار مولانا فضل الرحمن اور امیر مقام کے کاغذات نامزدگی منظور کر لئے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے بطور ریٹرننگ افسر صدارتی امیدواروں کے کاغذات کی سکروٹنی کی۔ عمران احمد، میر افضل، ہلال رحمان، امجد آفریدی، محمد اشفاق کے صدارتی امیدوار کے لئے کاغذات نامزدگی مسترد کئے گئے جبکہ عمران احمد کے تائید اور تجویز کندگان پیش نہ ہونے پر کاغذات مسترد کئے گئے۔
الیکشن کمیشن نے 4 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کیلئے تمام انتظامات کو حتمی شکل دیدی ہے۔ الیکشن کمیشن کے ترجمان الطاف احمد خان کے مطابق پولنگ پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد، پنجاب اسمبلی لاہور، سندھ اسمبلی کراچی، خیبر پختونخوا اسمبلی پشاور اور بلوچستان اسمبلی کوئٹہ سمیت 5 مقامات پر ہو گی۔
الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد نے کہا کہ صدر الیکٹورل کالج کے ذریعے خفیہ رائے شماری کے تحت منتخب ہونگے جو قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں پر مشتمل ہے۔
کنور دلشاد نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد صدر کے یکطرفہ طور پر پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے اختیارات ختم ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک معمول کا عمل ہے کہ صدر ہمیشہ حکمران جماعت سے ہوتا ہے۔