انتخابی اخراجات پر الیکشن کمیشن کا مؤقف

Last Updated On 07 August,2018 07:23 pm

لاہور: (دنیا الیکشن سیل) الیکشن کمیشن ایک آزاد ادارہ ہے، جس کی ذمہ داری قومی اور صوبائی سطح پر الیکشن کا انعقاد کرانا ہے۔الیکشن کمیشن واضع طور پر قواعدو ضوابط میں امیدوارں کو اگاہ کرتا ہے کہ وہ انتخابی مہم پر کتنا خرچ کرتے ہیں۔ الیکشن کمیشن چونکہ آزاد ادارہ ہے حکومت سے آنے والے پیسے یہ خود ہی انتظامی طور پر سنبھالتا ہے۔

الیکشن کمیشن کے ترجمان الطاف خان کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کی طرف سے عام انتخابات 2018 کی مد میں 20 ارب روپے جاری کیے گئے تھے۔الیکشن کمیشن نے 20 ارب روپے کے اندر اندر تمام اخراجات کیے۔ ان اخراجات میں بیلٹ پیپرز کی چھپائی، ملازمین کی تنخواہیں ، عملہ کی تنخواہیں اور عام انتخابات کے لیے دیگر تمام اخراجات شامل ہیں۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ضمنی انتخابات بھی اسی جاری کی گئی رقم سے کرائے جائیں گے۔

الیکشن کمیشن کے مستقل ملازمین دوسرے سرکاری اور نیم سرکاری محکموں کے ملازمین کے ساتھ مل کر الیکشن کے انعقاد کراتے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ تمام تر معاملات یکسوئی سے چلیں اور کسی قسم کی انتظامی رکاوٹ نہ آئے۔ الیکشن کمیشن نے تمام امیدواران کو یکسر مواقع فراہم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے۔ ہر قومی اسمبلی کے امیدوار کے لیے تشہیری مہم کی مد میں چالیس لاکھ کی حد مقرر کی گئی تھی۔ ہر صوبائی اسمبلی کے امیدوار کے لیے بیس لاکھ روپے کی حد طے کی گئی تھی۔ تا حال تشہیری مہم کے سلسلے میں کسی قسم کی شکایت موصول نہیں ہوئی۔ اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ جب عام انتخابات کے امیدواروں سے گوشواروں کی تفصیلات مانگی جائیں گی، اس وقت تمام مد مقابل امیدوار ان کی نشاندہی کریں گے۔

اس وقت الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں پر نامزد ہونے والے اقلیتی امیدواروں سے مالی گوشوارے طلب کر کے ان کا جائزہ لینے کے مرحلہ میں ہے۔ خواتین کی مخصوص نشستوں کے امیدواروں سے کاغذات پہلے ہی لیے جا چکے ہیں اور پارٹیوں سے ان کی ترجیحی بنیادوں پر فہرست پہلے ہی لی جا چکی ہیں۔ پہلے سے طے شدہ طریقہ کار کے تحت پارٹیوں کو دی جائیں گی، عام انتخابات سے جنرل نشستوں پر 272 قومی اسمبلی کے رکن جبکہ خواتین کی 60 نشستیں اور اقلیتوں کی 10 نشستیں مخصوص ہیں۔