الیکشن 2018ء: پولنگ کا عمل شروع ہونے میں چند گھنٹے باقی

Last Updated On 25 July,2018 12:13 am

لاہور: (دنیا نیوز) عام انتخابات 2018ء کیلئے 10 کروڑ 59 لاکھ سے زائد ووٹرز حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔ ملک بھر میں پولنگ صبح 8 سے شام 6 بجے تک بلا تعطل جاری رہےگی۔

انتخابات کیلئے مجموعی طور پر 21 کروڑ بیلٹ پیپر چھاپے گئے ہیں۔ قومی اسمبلی کیلئے سبز اور صوبائی اسمبلی کیلئے سفید بیلٹ پیپر استعمال ہو گا۔ بیلٹ پیپرز میں پہلی بار سیکیورٹی فیچرز بھی شامل کیے گئے ہیں۔ امن وامان کے قیام کیلئے پاک فوج کی معاونت حاصل کی گئی ہے۔

اپنے ووٹ اور پولنگ سٹیشن حلقہ کی 8300 سروس کے ذریعے تصدیق کر لیں۔ عملے کیساتھ تعاون نہ کرنے اور کام میں خلل ڈالنے پر سخت کارروائی ہو گی۔

الیکشن کمیشن میں الیکشن سیل اور کنٹرول روم قائم کر دیا گیا۔ الیکشن سیل میں نتائج موصول کرنے کیلئے 6 سکرینیں نصب کر دی گئی ہیں۔ سکرینز پر آرا یم ایس اور آر ٹی ایس کے ذریعے نتائج موصول ہوں گے۔ ادھر الیکشن کمیشن میں قائم کنٹرول روم میں 3 سکرینیں نصب کی گئی ہیں۔

عام انتخابات 2018ء کیلئے پارلیمنٹ کی 272 میں سے 270 نشستوں پر امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہو گا۔ ملک بھر میں 85 ہزار 252 پولنگ سٹیشنز جبکہ 2 لاکھ 41 ہزار 132 پولنگ بوتھ قائم کئے گے ہیں، جس میں سے 17 ہزار سے زائد پولنگ سٹیشنوں کو انتہائی حساس قرار دیا گیا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق ملک بھر میں 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 409 افراد حقِ رائے دہی استعمال کرینگے، جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 92 لاکھ 24 ہزار 263 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 4 کروڑ 67 لاکھ 31 ہزار 146ہے۔ پنجاب کی 141، سندھ کی 61، خیبر پختونخوا کی 39، بلوچستان کی 16، فاٹا کی 11 اور اسلام آباد کی 3 نشستوں پر مقابلہ ہو گا۔

انتخابات 2018ء میں پاکستان تحریکِ انصاف، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سمیت کل 122 سیاسی اور مذہبی جماعتیں حصہ لے رہی ہیں۔ قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے لیے 3675 امیدوار میدان میں ہیں۔ اس سلسلے میں ملک بھر میں فوج اور پولیس سمیت 8 لاکھ اہلکار بھی فرائض انجام دینگے۔

انتخابات کے سلسلے میں الیکشن کمیشن نے پولنگ سٹاف کو ضروری ہدایات بھی جاری کی ہیں۔ ان ہدایات میں کہا گیا کہ سینئر پریزائیڈنگ آفیسر کی وہی ڈیوٹی ہے جو اے پی او (اسسٹنٹ پریزائیڈنگ آفیسر) کی ہے لیکن اس کی اضافی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ پریزائیڈنگ افسر کا قائم مقام بھی ہے اور فارم 45 اور 46 پر اس کے بھی سائن ہوں گے۔

اس طرح کسی غلطی یا کوتاہی کی سزا پریزائیڈنگ آفیسر کو تو ملے گی، مگر سینئر آفیسر بھی اس سے نہیں بچ سکے گا۔ اگر کوئی ووٹ گم ہو جائے تو اسے ضائع شدہ ووٹ شمار کیا جائیگا، مگر اس سلسلے میں سینئر پی او کوشش کرے گا کہ ایسا نہ ہو۔

جو ووٹر بھی سکرین پر جا کر مہر لگائے واپسی پر سینئر افسر نوٹس لے گا کہ آیا اس نے ووٹ بیلٹ باکس میں ڈالا بھی ہے یا نہیں؟ کیوں کہ کچھ لوگ اپنا ووٹ باہر کسی ایسے شخص کو سٹیمپ دکھانے کے لیے بھی لے جاتے ہیں جس سے اس نے کوئی وعدہ کیا ہے یا پیسے وغیرہ لیے ہوتے ہیں۔

بہتر یہ ہے کہ APO بیلٹ پیپر جاری کرتے وقت ووٹر کا شناختی کارڈ اپنے پاس رکھ لے اور جب تک ووٹر اپنا ووٹ بیلٹ باکس میں نہ ڈالے تب تک اس کو نظر میں رکھے اور شناختی کارڈ واپس نہ کرے۔

الیکشن کمیشن کی طرف سے اسسٹنٹ پریزائیڈنگ آفیسر کو تفویض کی گئی ذمہ داریوں میں کاؤنٹر فائل میں شناختی کارڈ نمبر درج کرنا، ووٹ نمبر کا اندارج، مرد یا عورت لکھنا، نام الیکٹورل ایریا (گاؤں کا نام)، ووٹر کا نشان انگوٹھا لگوانا، کائونٹر فائل کے سامنے کی طرف مہر لگانا اور دستخط کرنا شامل ہیں۔