الیکشن کمیشن: امیدواروں کی تصاویر ویب سائٹ پر آویزاں کرنیکا فیصلہ

Last Updated On 24 July,2018 05:01 pm

اسلام آباد: ( روزنامہ دنیا ) الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امیدواروں کی تصاویر ویب سائٹ پر آویزاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے انتہائی باوثوق ذرائع نے روزنامہ دنیا کو بتایا کہ انتخابات میں شفافیت اور عوامی سہولت کے پیش نظر امیدواروں کی تصاویرپ اکستان کی انتخابی تاریخ میں پہلی بارویب سائٹ پر آویزاں کی جائیں گی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے قبل ازیں سکروٹنی کے دوران مختلف اداروں کے نادہندگان کی تفصیل سمیت دہر ی شہریت کے حامل افراد کی تفصیل ویب سائٹ پر رکھی گئی ہے۔

اسی طرح امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی سمیت جمع کر دہ حلف نامے بھی آویزاں کر دیئے گئے ہیں جس سے عوام کو اپنے حلقوں کے امیدواروں سے متعلق بیشتر معلومات دستیاب ہوگی۔ واضح رہے کہ انتخابا ت میں مجموعی طور پر 12 ہزار 500 سے زائد امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ دوسری طرف ملک بھر سے 5 فیصد ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کی جانب سے انتخابی نتائج کی بروقت ترسیل کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال پر عدم تعاون کی وجہ سے نتائج رات 2 بجے کی بجائے تاخیر سے موصول ہونے کاخدشہ ہے، حالانکہ قانونی تقاضا ہے کہ ریٹرننگ افسران آر ایم ایس کے ذریعے نتائج رات 2 بجے تک الیکشن کمیشن کو بھیجنے کے پابند ہیں۔

دوسری طرف الیکشن کمیشن نے 25 جولائی کونتائج کی بروقت ترسیل کے حوالے سے تیاریاں مکمل کر لی ہیں جس کیلئے 16 اور 21 جولائی کو تجربات بھی کئے گئے ہیں چیف الیکشن کمشنر اور سیکرٹری نے نتائج کی ترسیل کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ پولنگ کے دن نتائج کی ترسیل کے حوالے سے پریذائیڈنگ افسران رزلٹ ٹرانسمیشن کے ذریعے فارم 45 ریٹرننگ افسران اور الیکشن کمیشن کو بھجوائیں گے جس کے بعد کمپیوٹرز اسی ڈیٹا کے ذریعے از خود فارم 47، 48 اور 49 مرتب کریگا، ذرائع کا کہنا ہے کہ 25 جولائی کو رات 2 بجے تک 90 فیصد نتائج الیکشن کمیشن کو موصول ہونے کے امکانات ہیں۔

ادھر 108 حلقوں سے متعلق عدالتوں پر فیصلے الیکشن کمیشن کو موصول ہونے پرعام انتخابات ملتوی ہونے کاخطرہ ٹل گیا ہے، ترجمان الیکشن کمیشن ندیم قاسم کا کہنا ہے کہ چھاپہ خانوں نے تمام حلقوں کے بیلٹ پیپرز کی چھپائی اور ترسیل کا عمل مکمل کر لیا ہے ، الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق کہ 108 حلقوں کے کیس عدالتوں میں چلنے کی وجہ سے ان حلقوں کی چھپائی معطل تھی۔ ان میں سے پنجاب کی 22، سندھ 81، بلوچستان کی 5 نشستوں پر انتخابات تاخیر کا شکار ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا۔