اسلام آباد: (روزنامہ دنیا ) چوہدری نثار نے کہا کہ بے وفائی میں نے نہیں نواز شریف نے کی ہے، شہباز کے مثبت بیان کی اب کوئی اہمیت نہیں میں نے اپنا راستہ اختیار کر لیا ، اب واپسی یا صلح کی کوئی گنجائش نہیں رہ گئی۔
سابق وزیر داخلہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ میرے خون میں شامل ہے، نظریاتی مسلم لیگی ہوں، ن لیگ نے اب جو نظریہ اختیار کیا ہے اس کے ساتھ کھڑا نہیں ہوسکتا، تحریک انصاف کے ساتھ کوئی ایڈجسٹمنٹ نہیں ہورہی، نواز شریف کیخلاف کوئی بیان نہیں دیا، البتہ یہ ضرور کہا کہ فوج اور عدلیہ کے ساتھ محاذ آرائی سے گریز کیا جائے، جنہوں نے نواز شریف کو گالیاں دیں انہیں ٹکٹ دئیے گئے۔
قبل ازیں اسلام آباد، راولپنڈی، چکری، ٹیکسلا، واہ کینٹ سے تعلق رکھنے والے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام نے چوہدری نثار کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سابق وفاقی وزیر داخلہ کے لئے ووٹ مانگنے گھر گھر جائیں گے، چوہدری نثار نے بطور وزیر داخلہ جس طرح پگڑی اور داڑھی کے احترام اور تحفظ کو برقرار رکھا ہم ان کے مقروض ہیں، 25 جولائی کو یہ قرض اتار دیں گے ، چوہدری نثار کے اعزاز میں عید ملن پارٹی کے موقع پر جید علما ئے کرام نے متفقہ طور پر سابق وفاقی وزیر داخلہ کی حمایت کا اعلان کیا۔
عید ملن پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ علمائے کرام نے جو ذمہ داری مجھ پر ڈالی اور اعتماد کا اظہار کیا ہے انشاء اللہ پوری کروں گا، اپنے ووٹرز اور علما ئے کرام کو شرمندہ نہیں ہونے دوں گا، پہلے مسلمان پھر پاکستان اور آخر میں سیاستدان ہوں، مولانا قاری سعید، عبدالستار توحیدی اور مولانا عبداللہ نے میرا ہاتھ ٹیکسلا کے عوام کے ہاتھ میں دیتے ہوئے گارنٹی دی تھی کہ یہ نوجوان سیاست کیساتھ ساتھ دین کیلئے بھی کام کرے گا، میں نے ہمیشہ حضور پاکؐ کی تعلیمات کے مطابق سیاست کی، سینے پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں کہ اسلام اور پاکستان کیلئے سیاست کی، جھوٹ بولا نہ منافقت کی، وفاداری اور مخالفت دونوں طرزعمل میں آخری حد تک جاتا ہوں۔
چوہدری نثار نے کہا کسی قاتل، قبضہ مافیا، بااثر شخص کی حمایت نہیں کی، حق وسچ کا ساتھ دیا اپنے حلقہ کے کسی شخص کیساتھ زیادتی نہیں کی ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دیا خوش قسمت ہوں حضور پاکؐ کی شفاعت سے 8 مرتبہ رکن قومی اسمبلی اور 7 مرتبہ وفاقی وزیر رہا، دہشت گردی کے موضوع پر اوبا ما کانفرنس میں 60 ممالک کے وزراء داخلہ کے سامنے کہا کہ بیرونی دنیا اسلام کے بارے میں غلط تصور کو تبدیل کرے ،حجاب اور داڑھی کو دہشت گردی کی علامت نہ سمجھا جائے۔