لندن : (دنیانیوز /ویب ڈیسک ) برطانیہ کے عام انتخابات میں ریکارڈ تعداد میں کابینہ کے وزراء اپنی نشستوں پر شکست کھا گئے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق اس تاریخی شکست کے بعد اگر رشی سونک مستعفی ہو جاتے ہیں تو صرف چند واضح امیدوار کنزرویٹیو پارٹی کی قیادت کیلئے رہ جائیں گے۔
کنزرویٹیو کی بھاری شکست کے بعد وزیر اعظم رشی سونک کی مرکزی ٹیم کے 11 اراکین دوبارہ منتخب ہونے میں ناکام رہے، برطانیہ کی سب سے کم عرصے تک وزیر اعظم رہنے والی لز ٹرس بھی اپنی نشست سے ہاتھ دھو بیٹھیں ۔
برطانیہ کے دفاعی سیکریٹری گرانٹ شیپس، جو تقریباً ایک سال سے اس عہدے پر براجمان تھے ، ہارنے والے سب سے نمایاں امیدوار تھے، لندن کے شمال میں ویلین ہیٹ فیلڈ کے حلقے سے انہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ۔
دارالعوام کی رہنما پینی مورڈانٹ، جو گزشتہ مئی میں شاہ چارلس سوم کی تاج پوشی میں تلوار بردار کے طور پر عالمی توجہ میں آئی تھیں، انگلینڈ کے جنوبی ساحل پر پورٹسمتھ نارتھ میں ہار گئیں۔
ٹوری کے دوسرے اہم شکست خوردہ وزرا میں وزیر تعلیم جیلیئن کیگن، وزیر انصاف الیکس چاک، وزیر ثقافت لوسی فریزر اور ٹرانسپورٹ کی وزیر مشیل ڈونیلن شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:برطانوی انتخابات: کنزرویٹو کوتاریخی شکست ، لیبر پارٹی نے میدان مارلیا
ینیئر وزیر جانی مرسر اور بریگزٹ کے سرکردہ کارکن جیکب ریس-موگ بھی ہار گئے، ان شکستوں نے دوبارہ منتخب ہونے والے اور جانے والے کنزرویٹوز میں خود احتسابی کو جنم دیا ہے۔
دائیں بازو کی سویلا بریورمین، جنہیں گزشتہ برس کے آخر میں سونک نے وزیر داخلہ کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا، دوبارہ منتخب ہونے میں کامیاب ہوگئیں، اسی طرح وزیر خزانہ جیریمی ہنٹ بھی فتح حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
موجودہ وزیر داخلہ جیمز کلیورلی نے بھی اپنی نشست برقرار رکھی، وزیر برائے کاروبار اور تجارت کیمی بیڈنوچ اور سکیورٹی وزیر ٹام ٹوگنڈٹ بھی انتخابی دوڑ میں کامیاب رہے۔
توقع ہے کہ ان جیت جانے والے امیدواروں کے درمیان کنزرویٹو پارٹی کی قیادت کے مقابلہ ہو گا۔