اسلام آباد: (ویب ڈیسک) کینیڈا کی نیو ڈیموکریٹک پارٹی (این ڈی پی) نے کینیڈین حکومت سے مقبوضہ کشمیر اور چندی گڑھ، پنجاب میں ہونے والے جی 20 سربراہ اجلاسوں کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
این ڈی پی نے اقلیتوں کے ساتھ بدسلوکی اور کینیڈا کے قانون سازوں کو دھمکیاں دینے کے الزام میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں اور عہدیداروں کے کینیڈا کے سفر پر پابندی لگانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
ورلڈ سکھ آرگنائزیشن آف کینیڈا ( ڈبلیو ایس او ) نے بھی اس مطالبے کی حمایت کی ہے، این ڈی پی لیڈر جگمیت سنگھ نے اپنے انسٹا گرام پروفائل پر ایک پیغام پوسٹ کیا جس میں وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور لبرل حکومت سے کشمیر اور چندی گڑھ میں ہونے والے جی ۔20 سربراہی اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے بی جے پی کی دھمکیوں کے پیش نظر کینیڈا کے اندر اور باہر کینیڈین شہریوں کی حفاظت پر بھی زور دیا، جی 20 سربراہی اجلاس کے بائیکاٹ کے این ڈی پی کے مطالبے کی ورلڈ سکھ آرگنائزیشن آف کینیڈا نے بھی حمایت کی ہے۔
بھارت میں اقلیتوں کے خلاف جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کینیڈا میں منتخب نمائندوں کو دھمکیوں کے تناظر میں ورلڈ سکھ آرگنائزیشن آف کینیڈا کے صدر تیجندر سنگھ سدھو کی طرف سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ سال 2014 کے بعد سے بی جے پی حکومت کے تحت بھارت میں اقلیتی برادریوں بشمول مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں، دلتوں اور دیگر پر کمیونٹیز پر حملوں میں حیران کن اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت میں صحافیوں کو قانونی کارروائی کے خطرے، گندی مہمات اور سوشل میڈیا پر دھمکیوں اور یہاں تک کہ جسمانی حملوں کی دھمکیوں کی وجہ سے سیلف سنسر کے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔
انسانی حقوق کے گروپوں نے بارہا بھارت میں انسانی حقوق کی مسلسل بگڑتی ہوئی صورتحال کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے جس میں ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسے گروپ بھی شامل ہیں جنہیں بھارت میں اپنی کارروائیاں روکنے پر مجبور کیا گیا ہے۔