کرائسٹ چرچ حملہ: برینٹن کی گولی کا نشانہ بننے والے مسلمان کے آخری الفاظ کیا تھے؟

Last Updated On 16 March,2019 06:46 pm

کرائسٹ چرچ: (ویب ڈیسک) نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر آسٹریلوی دہشت گرد برینٹن ٹیرینٹ نےحملہ کیا تھا جس میں اب تک 50 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہیں۔

برطانوی اخبار "ڈیلی میل" کے مطابق مسجد میں قتل و غارت مچانے والا مبینہ حملہ آور 28 سالہ نوجوان ہے جو آسٹریلوی شہریت رکھتا ہے۔ مبینہ قاتل نے ٹویٹر پر اپنا تعارف "برنٹن ٹرنٹ" کے نام سے کرایا ہے۔ اس نے نماز جمعہ کے وقت مسجد کے اندر وحشیانہ فائرنگ کی پوری کارروائی کی وڈیو براہ راست سوشل میڈیا پر نشر کی۔ قاتل نے واقعے سے قبل ٹویٹر پر 87 صفحات پر مشتمل ایک بیان بھی پوسٹ کیا ہے جس میں ایک "دہشت گرد حملے" کی دھمکی دی گئی۔

حملہ آور برینٹ ٹیرنٹ نے اس پورے حملے کی فیس بک پر لائیو اسٹریمنگ بھی کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس کے ہاتھ اور گاڑی میں موجود اسلحے پر سفید رنگ سےانگریزی میں زبان میں کچھ نام اور سال درج ہیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں دیکھا گیا کہ جب دہشتگرد نے مسجد کا رُخ کیا تو مسجد کے دروازے پر کھڑے ایک مسلمان نے اسے   ہیلو برادر   کہا جس کے بعد سفاک دہشتگرد نے اسے گولیوں سے چھلنی کر دیا۔ ویڈیو میں مسلمان شخص کے   ہیلو برادر   کے الفاظ کو واضح سنا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو مقبول ہوئی تو صارفین نے دہشتگرد کی سفاکیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہی دین اسلام ہے۔

دین اسلام ہمیں ہر مذہب کے لوگوں سے انسانیت اور ہمدردی سے پیش آنے کا درس دیتا ہے اور اسی دین کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے مسجد کے دروازے پر کھڑے مسلمان نے دہشتگرد کے ہاتھ میں بندوق دیکھ کر بھی اُس کو برادر یعنی بھائی ہی کہا ۔ لیکن اُسے کیا معلوم تھا کہ جسے وہ اپنا بھائی کہہ کر خوش آمدید کہہ رہا ہے وہ اُس سمیت مسجد کے اندر موجود کئی نہتے نمازیوں کو اپنی گولیوں سے چھلنی کرنے آیا ہے

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جاسنڈا آرڈرن نے بتایا کہ حملہ آور نے ہتھیار کو مخصوص طریقے سے تبدیل کیا ہوا تھا اور اس کے پاس گاڑی میں مزید اسلحہ موجود تھا اور اس کا ارادہ تھا کہ وہ یہ حملہ جاری رکھے گا۔


سنیچر کو پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ حملہ آور نے اسلحے کا لائسنس نومبر 2017 میں حاصل کیا تھا۔
ملک کی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ یہ واضح طور پر ایک دہشت گرد حملہ ہے۔اپنی ایک ٹویٹ میں انھوں نے کہا کہ کرائسٹ چرچ کی مساجد میں جو بھی ہوا ہے وہ ایک نا قابلِ قبول عمل ہے اور ایسے واقعات کی نیوزی لینڈ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔