کوئی دوا یا سپلیمنٹ وہ فوائد نہیں دے سکتا جو ورزش سے مل سکتے ہیں، باقاعدگی سے ورزش دل کی صحت بہتر بناتی ہے اور پٹھوں کو مضبوط کرتی ہے۔
لاہور: (روزنامہ دنیا) ایسی خبریں آتی رہتی ہیں کہ سائنس دان ایک ایسی گولی بنانے میں کامیاب ہونے والے ہیں جس سے بغیر حرکت کیے ورزش جیسے فوائد حاصل ہوں گے۔ تاہم سچ یہ ہے کہ کوئی دوا یا سپلیمنٹ وہ فوائد نہیں دے سکتا جو ورزش سے مل سکتے ہیں۔ شاید ایسی دوا کبھی بھی نہ تیار ہو سکے۔ ہم اکثر سنتے رہتے ہیں کہ باقاعدگی سے ورزش دل کی صحت بہتر بناتی ہے اور پٹھوں کو مضبوط کرتی ہے۔ البتہ اس سے معیارزندگی کئی طرح سے بلند ہوتا ہے۔ ورزش کے پانچ فوائد ایسے ہیں جو شاید آپ کو حیران کر دیں۔
اچھی نیند:
امریکی تنظیم نیشنل سلیپ فاؤنڈیشن کے ایک جائزے سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ "ورزش نیند کے لیے اچھی ہے" ایک ہزار افراد پر مشتمل اس جائز ے سے معلوم ہوا کہ جو افراد بھرپور ورزش کرتے ہیں ان کی نیند کا معیار بہترین ہوتا ہے۔ جائزے سے یہ بھی پتا چلا کہ جو افراد ورزش نہیں کرتے ان کی نسبت ورزش کرنے والوں کو گزشتہ دو ہفتوں کے دوران نیند نہ آنے یا رات کے وقت چلنے کی شکایت نہیں ہوئی۔ ورزش اور نیند کے درمیان تعلق پر ہونے والی 66 تحقیقات اس امر کی تائید کرتی ہیں۔ ان سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ نیند کے آغاز، عرصے اور معیار کے لیے باقاعدگی سے ورزش نیند کی ادویات یا کرداری تھراپی جتنی مفید ہے۔ محققین اس کی وجہ معلوم نہیں کر پائے لیکن ان کا اندازہ ہے کہ جسمانی سرگرمی جسم کے درجہ حرارت، نظام انہضام، دل کی دھڑکن اور تشویش کی سطح پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ چونکہ ورزش سے ہمارا جسم چاک و چوبند ہوتا ہے اس لیے عام طور پر یہی خیال کیا جاتا ہے کہ شام کے وقت ورزش کرنے سے نیند خراب ہوتی ہے لیکن نوجوانوں کے ساتھ ساتھ عمررسیدہ افراد پر ہونے والی تحقیق سے اس امر کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ بلاشبہ ہر انسان مختلف ہے اس لیے ممکن ہے رات کے وقت ورزش سے کچھ کو سونے میں مشکل ہوتی ہو لیکن یہ جاننے کے لیے ایک بار خود تجربہ کرنا پڑے گا۔
زکام کم ہونا:
شاید ورزش کے کسی شوقین نے آپ کے سامنے دعویٰ کیا ہو کہ وہ بیمار نہیں ہوتا۔ بظاہر یہ جھوٹا لگتا ہے لیکن اس میں سائنسی سچ بھی موجود ہے، متعدد تحقیقات سے یہ پتا چلا ہے کہ باقاعدگی سے ورزش زکام کے امکان کو کم کردیتی ہے۔ مثال کے طور پر ایک ہزار بالغوں پر تین ماہ تک کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ جو افراد ہفتے میں پانچ روز ایروبک ایکسرسائز کرتے ہیں ان میں یہ ورزش نہ کرنے والوں کی نسبت زکام کا امکان نصف ہوتا ہے۔ نیز جب ورزش کرنے والوں کو زکام ہوتا ہے تو اس کی شدت کم ہوتی ہے۔ جانوروں اور انسانوں دونوں پر ہونے والی تحقیق بتاتی ہے کہ زکام نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ورزش سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ اسی کے ساتھ شدید جسمانی سرگرمی دباؤ پیدا کرنے والے ہارمونز کورٹیسول اور ایڈرینالین کو حدود میں رکھتی ہے جس سے مدافعتی نظام کی کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے۔
صحت مند آنکھیں:
جب بہتر نظر اور ورزش کے تعلق کی بات کی جاتی ہے تو خیال یہی آتا ہے کہ آنکھوں کی کسی ورزش کا ذکر ہو رہا ہے۔ لیکن یہاں یہ بات نہیں ہو رہی۔ آپ کو اپنی آنکھوں کی بجائے اپنی ٹانگوں کو حرکت دینے کی ضرورت ہے۔ تحقیق سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ جسمانی سرگرمی سے نظر کی کمزوری کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ مثال کے طور پر 50 ہزاردوڑ لگانے والوں اور چہل قدمی کرنے والوں کا جائزہ لیا گیا۔ پتا یہ چلا کہ جو زیادہ شدت کے ساتھ ورزش کرتے ہیں ان میں نظر کی کمزوری کے امکانات ہلکی پھلکی ورزش کرنے والوں کی نسبت 42 فیصد تک کم ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح کی ایک اور تحقیق میں عمر کے بڑھنے کے ساتھ پٹھوں میں ہونے والی کمزوری کے بارے میں جاننے کے لیے 42 ہزار دوڑ لگانے والوں کا جائزہ لیا گیا۔ نظر کی کمزوری میں پٹھوں کی کمزوری کا بہت عمل دخل ہوتا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ جو جتنا دوڑتا ہے اس میں اس مسئلے کا شکار ہونے کا امکان اتنا کم ہوتا ہے۔ ایک اور تحقیق چار ہزار افراد پر 15 ہزار سال تک ہوتی رہی جس سے پتا چلا کہ جو افراد جسمانی طور پر متحرک رہتے ہیں ان میں نظر کی کمزوری کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
بہتر قوت سماعت:
شاید آپ پہلی بار جان رہے ہوں کہ سماعت کو ورزش سے فائدہ پہنچتا ہے۔ 68 ہزار نرسوں کا 20 سال تک جائزہ لیا گیا اور معلوم یہ ہوا کہ کم از کم ہفتے میں دو گھنٹے چہل قدمی کرنے والیوں میں سماعت کی کمی کا امکان کم ہوگیا۔ بعض دیگر تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اچھی فٹنس ہو تو سماعت میں خرابی کا مسئلہ بھی کم ہوتا ہے۔ ورزش سے کان کے اندرونی حصوں میں خون کی گردش بہتر ہوتی ہے جو قوت سماعت کے لیے مفید ہے۔ ورزش سے ذیابیطس اور دل کے امراض کم ہوتے ہیں ۔ یہ امراض قوت سماعت کو متاثر کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ بلاشبہ ورزش کے دوران زوردار موسیقی سے کانوں پر برا اثر پڑتا ہے۔
باتھ روم کا بہتر استعمال:
مناسب اور متوازن ورزش سے غیرارادی طور پر پیشاب نکلنے کے مسئلے پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ اس بارے میں عمررسیدہ نرسز پر تحقیق کی گئی جس سے اس امر کی تصدیق ہوئی۔ پیشاب سے متعلق مسائل درمیانی عمر اور بڑھاپے میں زیادہ ہوتے ہیں لیکن ورزش کی مدد سے ان سے بچا جا سکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق نیکٹوریا جیسی بیماری ورزش کرنے سے کم ہوتی ہے یا زیادہ شدید نہیں ہوتی۔ عورتوں اور مردوں میں قبض ایک عام مرض ہے لیکن ورزش کافی حد تک اس مسئلے کو حل کرتی ہے۔ 62 ہزار عورتوں پر ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ روزانہ کی بنیاد پر ورزش کرنے والی عورتوں میں ایسا نہ کرنے والوں کی نسبت قبض کا امکان نصف تھا۔
(یہ تحریر روزنامہ دنیا میں شائع ہوئی)