پشاور: (دنیا نیوز) گورنر ہاؤس پشاور میں ہونیوالی آل پارٹیز کانفرنس کا تفصیلی اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
اے پی سی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تاریخ میں پہلی بارکسی گورنر نے صوبے کے حقوق و مسائل کےلیے اے پی سی کی میزبانی کی، شرکاء نے مرکزی اور صوبائی حکومت کو ناکام قرار دیا، صوبے کی حکمران جماعت تحریک انصاف نےاے پی سی شرکت نہیں کی، سیاسی قیادت نے پی ٹی آئی کی عدم شرکت کو نامناسب قیادت کی مثال قرار دیا۔
اعلامیہ کے مطابق کانفرنس کے شرکاء نے صوبے میں امن و امان کی خراب صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال کے دوران صوبے میں امن و امان کی صورتحال مزید بگڑ گئی ہے۔
شرکاء نے سابقہ فاٹا کے لیے مختص 3 فیصد رقم کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا، شرکاء نے سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات پرعمل درآمد کی درخواست کی، تمام لیززکی تفصیلات عوام کے سامنے لانے کا بھی مطالبہ کیا گیا، پاک افغان بارڈرتجارتی راستوں کو فوری ہرقسم کی تجارت کےلیے کھولنے، گیس کی فراہمی، این ایچ پی اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی ادائیگی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
اے پی سی کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آئینی مدت کے مطابق باقاعدگی سے بلانے کی سفارش کی گئی ، مؤثر بلدیاتی نظام کے قیام ونمائندوں کو بلا تفریق فنڈز کی فراہمی پر زور دیا گیا، افغان تجارت پر لاگو دو فیصد آئی ڈی سی واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا جبکہ آبی وسائل میں صوبے کے جائز حصے کے لیے انفراسٹرکچر فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
آل پارٹیز کانفرنس کے شرکاء نے قبائلی اضلاع میں آپریشنزسے بے گھر آئی ڈی پیز کی باعزت واپسی کا مطالبہ کیا، مردم شماری کے اعدادوشمار میں بے ضابطگیوں پرتشویش کیا اظہار کیا اورفوری اصلاحات کی درخواست کی۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ صوبے میں70 سے زائد سکیورٹی اہلکارشہید اورکرم میں فرقہ وارانہ فسادات سے 200 سے زائد جانوں کا ضیاع ہوا، صوبے کے مالی اور سیاسی مفادات کے تحفظ کے لیے سیاسی اور تکنیکی کمیٹی کا فیصلہ کیا گیا، ساتواں این ایف سی ایوارڈ غیرمؤثرقرار دیا گیا اور گیارہویں ایوارڈ کے اجراء کا مطالبہ کیا گیا ہے۔