اسلام آباد: (حریم جدون) پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ممالک میں پانچویں نمبر پر ہے اور انہی موسمیاتی تبدیلیوں کے سبب پاکستان میں گلیشئیرز کی بڑی تعداد تباہی سے دو چار ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے ہزاروں گلیشئیرز تیزی سے پگھلنے لگے ہیں، ملک میں پانی کے بحران کا بھی خدشہ پیدا ہو گیا ہے، زراعت کے شعبے کو بھی خطرہ لاحق ہے۔
عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق 15 برسوں میں پاکستان پانی کے ایک بڑے ذخیرے سے محروم ہو جائے گا، پاکستان میں گلیشئیرز کے پگھلنے کا عمل تیز ہو رہا ہے، پاکستان میں موجود گلیشیئرز کی تعداد7000 سے زائد ہے جن کے پگھلنے سے گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں 3 ہزار44 چھوٹی جھیلیں بن چکی ہیں۔
ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو درجہ حرارت اور آبادی میں اضافے کی وجہ سے2040 تک پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے،2022 کے سیلاب نے ملک کی 33 ملین آبادی کو متاثر کیا اور 15 بلین ڈالرز سے زائد کا نقصان پہنچایا۔
ماہرین کے مطابق پاکستان2050 تک اپنے بیشتر گلیشئیرز سے محروم ہو جائے گا جس سے ملک میں پانی کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق کاربن گیسوں کے اخراج کے باعث عالمی درجہ حرارت میں ہونے والا اضافہ گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کی بڑی وجہ ہے جبکہ گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں موجود گلیشیائی جھیلیں کسی بھی وقت پھٹ سکتی ہیں جس سے71 لاکھ افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔
زمین پر جو پانی موجود ہے اس میں سے صرف 3 فیصد میٹھا پانی ہے، اس میٹھے پانی کا68 فیصد گلیشیئرز میں پایا جاتا ہے، گلیشیئرز کے پگھلنے سے یہ میٹھا پانی سمندروں میں گھل مل کر کھارا ہو رہا ہے۔